نیپال: ہنگاموں کے بعد عبوری حکومت کا قیام، 5 مارچ انتخابات کا دن مقرر

یو این اتوار 14 ستمبر 2025 03:15

نیپال: ہنگاموں کے بعد عبوری حکومت کا قیام، 5 مارچ انتخابات کا دن مقرر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 ستمبر 2025ء) نیپال کی عبوری وزیراعظم سشیلا کارکی نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کر دی ہے اور آئندہ سال 5 مارچ کو عام انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے جس کی ملک کے صدر نے منظوری دے دی ہے۔

ملک میں گزشتہ ہفتے بدعنوانی اور اقربا پروری کے خاتمے اور سوشل میڈیا پر پابندیاں اٹھانے کے مطالبات کو لے کر ہونے والے مظاہروں میں کم از کم 51 افراد ہلاک اور 1,300 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔

پرتشدد احتجاج کے بعد ملک کے وزیراعظم کے پی شرما اولی اور ان کی کابینہ نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

Tweet URL

سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا تقرر ملک کے صدر نے کیا۔ انہوں نے نوجوانوں کے نمائندوں، سرکاری حکام اور غیرملکی سفارت کاروں کی موجودگی میں عہدے کا حلف اٹھایا۔ اطلاعات کے مطابق انہیں چھ ماہ کے اندر عام انتخابات منعقد کرانے کی بنیادی ذمہ داری سونپی گئی ہےیہ ۔

سشیلا کارکی ملک کی سب سے بڑی عدالت کی پہلی خاتون سربراہ کی حیثیت سے 2016 اور 2017 میں یہ ذمہ داریاں انجام دے چکی ہیں۔

نیپال کے لیے تاریخی موقع

نیپال میں اقوام متحدہ کی نمائندہ ہانا سنگر نے کہا ہے کہ یہ ملک کے لیے ایک اہم موقع ہے اور اقوام متحدہ امن، انصاف، شفافیت، احتساب اور ترقی کے لیے نیپال کے عوام کی امنگوں کی تکمیل میں ان کے ساتھ ہے۔

انہوں نے نئی حکومت کے قیام میں ملک کے صدر، فوج کے سربراہ اور جین زی نوجوانوں کے رہنماؤں کے اہم کردار کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ استحکام، انسانی حقوق اور پائیدار ترقی میں مدد دینے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

خواتین اور لڑکیوں کے لیے تحریک

عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) نے سشیلا کارکی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تقرری لڑکیوں اور خواتین کے لیے باعث تحریک ہے اور اس سے نیپال کی بحالی کے عمل میں نوعمر افراد کے حقوق کو مرکزی اہمیت دینے کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی)، ادارہ براے خواتین 'یو این ویمن' اور جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے بھی ان کے قائدانہ کردار کی حمایت کرتے ہوئے جامع طرز حکمرانی، صنفی مساوات اور خواتین و نوجوانوں کے حقوق کو تحفظ دینے پر زور دیا۔

سلامتی کی پیچیدہ صورتحال

ان کی تقرری ایسے وقت عمل میں آئی ہے جب ملکی حالات انتہائی سنگین ہیں۔ نیپال میں سابق حکومت کے خلاف احتجاج کا آغاز سوموار جین زی کے مظاہروں سے ہوا جن پر رسیکیورٹی فورسز نے گولیاں چلائیں اور اس کے نتیجے میں لوگ ہلاک و زخمی ہوئے۔

مظاہرین نے ملکی پارلیمنٹ، سپریم کورٹ، وفاقی و صوبائی سرکاری دفات اور سیاسی جماعتوں کے دفاتر پر دھاوا بول کر انہیں نذر آتش کر دیا۔

علاوہ ازیں، ذرائع ابلاغ کے ادارے، سکول، کاروباری مراکز اور حکام کی رہائش گاہیں بھی مظاہرین کا ہدف تھیں۔

اس دوران ملک کے مختلف علاقوں میں جیل توڑنے کے واقعات بھی پیش آئے۔ بعض اطلاعات کے مطابق مظاہروں میں بیرونی عناصر اور گروہوں کی مداخلت کا شبہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے جس سے سلامتی کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔