ریاست جموں کشمیر کے ہر دلعزیز قائد جناب محمدیاسین ملک کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں ، محمد یاسین ملک

جمعرات 12 مارچ 2020 23:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 مارچ2020ء) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی رہنماوں نے آج نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں منعقد ایک ہنگامی پریس کانفرنس میںغیر قانونی طور پر تہاڑ جیل میں قیدچیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ جناب محمد یاسین ملک کی موجودہ ناگفتہ دہ صورتحال پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یاسین ملک نے 4 مارچ سے بھارت سرکار کی ریشہ دوانیوں ، عدالتی دہشت گردی اور جموں ٹاڈا کورٹ کے فاضل جج کے ناروا سلوک کے خلاف تہاڑ جیل میں بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے جس وجہ سے اُن کی بگڑی ہوئی صحت مزیدگر رہی ہے ۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی رہنماوں نے پریس کانفرنس کے ذریعے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کے ہر دلعزیز قائد جناب محمدیاسین ملک کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں اور الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم ہند نریندر مودی کی سرپرستی میں بھارت سرکار جان بھوج کر انہیں سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنا رہی ہے۔

(جاری ہے)

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ یاسین ملک اور جملہ اسیران کے تئیں بھارت کے اس غیرانسانی و غیرجمہوری رویے کی مذمت کرتے ہوئے اُن کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔

وائس چیئرمین سلیم ہارون، ڈپٹی سیکریٹری جنرل ساجد صدیقی اور مرکزی سیکریٹری فائنانس خواجہ منظور احمد چشتی کے علاوہ پارٹی کے دیگر قائدین کے ہمراہ چیئرمین یاسین ملک کے نمائندہ خصوصی و جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان ٰ محمد رفیق ڈار نے پریس کانفرنس میں بھارتی عدالتی نظام پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ جموں ٹاڈا کورٹ کے فاضل جج غالباً حکومت کی ایماء پر یاسین ملک کی ناگفتہ دہ صورتحال کے باوجود گذشتہ تین روز سے مسلسل پیشیاں رکھ رہے ہیں جبکہ بھارت سرکار کے اس غیر جمہوری طرز عمل، بھارتی ایسٹیبلشمنٹ کی ان ریشہ دوانیوں اور فاضل جج کے اس ناروا سلوک کے خلاف 4 مارچ سے جاری بھوک ہڑتال کے سبب یاسین ملک کی صحت کافی حد تک گر چکی ہے۔

تفصیلات بتاتے ہوئے رفیق ڈار نے کہا کہ عدم سہولیات میں تہاڑ جیل کی قید ِ تنہائی ، بدنام ِ زمانہ NIA کی طرف سے نت نئے فرضی مقدمات کا دائر کرنا،تین دہائیوں سے زائد عرصہ پُرانے مقدمات کا ازسرِ زندہ کرکے بڑی سُرعت کے ساتھ کشمیر کے بجائے جموں ٹاڈا کورٹ میںہفتہ وار کے بعد اب روزانہ کی بنیاد پر پیشیاں رکھنا،یاسین ملک کو بنفس ِ نفیس عدالت میں خود حاضری کے بجائے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنا ، وکیلِ صفائی کی عدم ِموجودگی میں موقع آنے پر ڈی لنک یاآواز بند کرکے یاسین ملک کو اپنی صفائی میں خود بیان پیش کرنے کا موقع نہ دینا، یوپی امبیدکر نگر سنٹرل جیل سے مقدمے میں نامزد لبریشن فرنٹ کے وائس چیئرمین شوکت احمد بخشی کو بھی اپنا موقف بیان نہ کرنے دینا اور مقدمے میں نامزد دیگر حریت پسند لبریشن فرنٹ کے قائدین کو بار بار سرینگر سے جموں کے سفر پر مجبور کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ بھارت سرکار یاسین ملک کو بالخصوص اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے قائدین کو بالعموم سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنارہی ہے۔

پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ 10 مارچ کو عدالتی پیشی پر یاسین ملک کی ویڈیو لنک پر عدم موجودگی کے نتیجے میں فاضل جج کی بے وجہ برہمی کے اظہار پر تہاڑ جیل کے سپرانٹنڈنٹ نے اُس وقت اِ س بات کا انکشاف کیا کہ بھوک ہڑتال کے سبب یاسین ملک کی حالت ایسی نہیں کہ انہیں عدالت میں پیش کیا جاسکے۔رفیق ڈار نے پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ حد تو یہ ہے کہ اِن ریشہ دوانیوں کے خلاف 4 مارچ سے جاری بھوک ہڑتال کے سبب نڈھال یاسین ملک کو فاضل جج کے اسرار پر گذشتہ روز یعنی 11 مارچ کو نیم مردہ حالت میں اسٹریچر پر ڈاکٹر کی موجودگی میں گلکوز ڈرپ لگائے پیش کیا گیا اور آج مسلسل تیسرے روز بھی پیش ہونے کا حکم صادر فرماکر فاضل جج نے دراصل بھارتی عدالتی نظام کی دھجیاں اڑا دیں۔

رفیق ڈار نے کہا کہ ٹاڈا کورٹ کے فاضل جج صاحب یاسین ملک مخالف عزائم کے مظاہرے پر یکطرفہ کاروائی اورنامناسب و جارحانہ رویے کے سبب جج کم اور پولیس افسر یا بھارتی جنتا پارٹی کا کارندہ زیادہ نظر آتے ہیں۔پریس کانفرنس میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی قائدین نے کہا کہ یوں تو ریاست جموں کشمیر کی قومی آزادی کی جدوجہد میں مصروف کشمیری عوام بالخصوص حریت پسند نوجوان بھارتی عدالتی دہشت گردی کا گذشتہ کئی دہائیوں سے شکار ہو رہے ہیںجس کے نتیجے میں بابائے قوم شہید محمد مقبول بٹ اور شہید محمد افضل گورو تختہء دار پر چڑھائے گئے، تین درجن کے قریب حریت پسند وں کو تامرگ عمر قید کی سزا ئیں سنائی گئیں اور اب 5 اگست 2019ء کی جارحیت کی عمل آوری میںچوٹی کے حریت پسند مرد و خواتین رہنماؤں اور ہزاروں حریت پسند کشمیریوں کی گرفتاری کے بعد انہیں ہزاروں میل دور ریاست سے باہر جیلوں میں منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ یاسین ملک سمیت اُن کے ساتھیوں کو سیاسی انتقام گیری کی پاداش میں حکومت کی ایماء پر عدالتی دہشت گردی کے بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اسی پالیسی پر گامزن بھارتی حکومت جموں کشمیر میں نافذالعمل کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا سینئر حریت پسندوں کے خلاف بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے وائس چیئرمین مشتاق اجمل، آرگنائزر بشیر کشمیری ، سینئر پارٹی لیڈرظہور احمد بٹ پرمسلسل تیسری بار پبلک سیفٹی ایکٹ کانفاذ اور یو پی جیل میںآئے ہارٹ اٹیک کے باوجود 70سالہ کشمیر بار ایسوسیشن کے صدر میاں عبدالقیوم ،جو ہنوز تہاڑ جیل میں قید ہیں، کے ساتھ روا سلوک دراصل بھارتی حکومت کی من مانی اور غیر جمہوری اقدام کا مظہر ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ اس ضمن میں 14 مارچ بروز ھفتہ دن 12 بجے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر یا اجازت ملنے پر شاہراہ قائد اعظم پر ایل آئی سی بلڈنگ سے ڈی چوک تک بھارتی ریاستی و عدالتی دہشت گردی کے خلاف اور یاسین ملک سمیت جملہ حریت پسند اسیران کی رہائی کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے ایک بھر پور عوامی احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کر رہا ہے ۔

دریں اثناء جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنماؤں نے آخر پر مقبوضہ کشمیر کے بڑے مقامی اخبار مالکان کے اس صحافتی بددیانتی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کون سا پیشہ ورانہ طرز عمل ہے کہ کشمیریوں کے ایک محبوب قائد جو موت و حیات کی کشمکش میں بنیادی انسانی حقوق کی جنگ لڑتے ہوئے بستر مرگ پر ہے اور یہ خبر اُن کے اخبار کے شایان شان نہیں انہوں نے کہا اگر چہ سوشل میڈیا کے دور میں پرنٹ میڈیا کی کوئی اہمیت نہیں مگر حقیر مفادات کے پیش ِ نظر اور بھارتی فورسز کے دھونس، دباو اور د ھمکیوں کے نتیجے میںصحافت کو گروی رکھنا قابل مذمت ہے۔ شیراز راٹھور