کئی ممالک میں اجتماعات پر پابندی لیکن پاکستان میں پی ایس ایل اور یوم پاکستان کی تقریب کا انعقاد کیوں؟

حکومت کی جانب سے ’گھبرانا نہیں ہے‘ اور ’سب اچھا ہے کی رپورٹ‘، پاکستان میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اقدمات دوسرے ممالک سے کم قرار دے دئیے گئے،دیر ہونے کی صورت میں زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 13 مارچ 2020 13:29

کئی ممالک میں اجتماعات پر پابندی لیکن پاکستان میں پی ایس ایل اور یوم ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-13مارچ2020ء) چین کے شہر وہان سے شروع ہونے والا کرونا وائرس اب پاکستان بھی آ پہنچا ہے۔ابھی تک پاکستان میں 22 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے جس کے بعد ملک بھر میں میڈیکل ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔لیکن دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے حافظتی اقدامات کم دیکھنے میں آئے ہیں،حکومتی وزراء یہاں تک کہ وزیراعظم کی جانب سے بھی کہا گیا کہ کرونا وائرس کے حوالے حالات کنٹرول میں ہیں اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

تاہم روز پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے کئی ممالک نے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کرونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر ملک بھرمیں شادی ہالوں، ہوٹلوں اور دیگر ایسے مراکز میں عوامی تقریبات کے انعقاد پر پابندی عائد کردی ہے۔

(جاری ہے)

متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی کئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لئے 26 یورپی ممالک پر سفری پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔اٹلی کے بعد کرونا وائرس کے خوف سے ڈینمارک میں بھی لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے۔ حکومت نے ڈینمارک میں کورونا وائرس کا شکار مریضوں کی تعداد 1800سے زائد ہونے کے بعد تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں جبکہ عوامی اجتماعات پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

ملک میں کسی بھی قسم کا جلسہ، جلوس یا اجتماع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی نہ ہی ایک جگہ زیادہ لوگ اکٹھے ہوسکیں گے۔اس تمام صورتحال میں اگر پاکستان پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہو گا کہ یہاں تو کسی قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد نہیں کی گئی،روازنہ کی بنیاد پر مختلف نوعیت کی تقاریب کا سلسلہ جاری ہے،لوگ ٹرینیوں کے زریعے سے دوسرے شہروں کا سفر کر رہے ہیں۔

51 سالہ شخص نے کسی دوسرے ملک کا دورہ نہیں کیااور ٹرین کا سفر کر کے اسلام آباد سے کراچی گیا تھا جہاں اس میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔اب سوال یہ پیدا ہوتا کہ ٹرین میں سیکٹروں افراد موجو دہوں گے ،اور ان میں سے کوئی بھی کرونا وائرس کا شکار ہو سکتا ہے،اور اس طرح سے تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔یہاں پر یہ بھی سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ جب کرونا وائرس سے پوری دنیا میں دہشت پھیلائی ہوئی ہے اور یہ پاکستان میں بھی پھیل رہا ہے،ایسے میں پی ایس ایل کا انعقاد کیوں کیا جا رہا ہے،یوم پاکستان کی تقریب کیوں منعقد کی جا رہی ہے،کیونکہ اس تقریب میں بھی سیکڑوں افراد موجود ہوں گے جہاں سے کرونا وائرس کے پھیلنے کا مزید خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

۔اس بات کا اظہار سیاسی رہنما ارم عظیم فاروقی نے بھی کیا ہے۔چونکہ ابھی تک کرونا وائرس پاکستان میں اتنا نہیں پھیلا جتنا کہ دیگر ممالک میں پھیل چکا ہے،اسی لیے ابھی بڑے اقدمات کر کے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے لیکن زیادہ دیر ہونے کی صورت میں ملک میں بڑی تباہی ہو سکتی ہے،کیونکہ پاکستان پہلے ہی معاشی مسائل میں گھرا ہوا ہے۔

لیکن حکومت کی طرف سے سب اچھا ہے کی رپورٹ دے کر کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہ کر کے بڑی غلطی کی جا رہی ہے۔اسی حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس جس تیزی سے پھیلا ہے، بچاو کیلئے قومی وسائل وکوششیں مجتمع ہونی چاہیں۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر قوم کوآگاہ کرنا ہوگا۔یہ وبا ساری دنیا کو لپیٹ میں لے چکی ہے۔ جنگی بنیادوں پہ مقابلہ کی ضرورت ہے، چین سے رہنمائی حاصل ہو سکتی ہے۔