واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 مارچ۔2020ء)
امریکہ میں
کورونا سے
ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ایک ہزار سے بڑھ گئی ہے جن میں تین پاکستانی نژاد بھی شامل ہیں.تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اب تک
امریکہ میں ایک ہزار 50 افراد
ہلاک جبکہ 69 ہزار سے زیادہ متاثر ہو چکے ہیں .عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے آخر میں
چین کے شہر ووہان سے سامنے آنے والی اس وبا کا امریکا عالمی مرکز بن سکتا ہے.
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق
جرمنی میں 50 مزید اموات کے بعد
کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 198 ہو چکی ہے. یورپی ملک میں تقریباً پانچ ہزار نئے کیسز سامنے آنے کے بعد تصدیق شدہ کورنا پازیٹو مریضوں کی تعداد 36 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے
امریکہ میں
کورونا وائرس کے انفیکشن سے متاثرہ لوگوں کی تعداد 69 ہزار 18 ہوچکی ہے جو کہ
دنیا میں
کورونا وائرس کے کیسز کی تیسری سب سے بڑی تعداد ہے
.امریکہ کی جان ہوپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق
چین اور
اٹلی کے بعد
امریکہ وہ ملک ہے جہاں سب سے زیادہ افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں یاد رہے کہ جونز ہوپکنز یونیورسٹی کی جانب سے اعداد و شمار کو مسلسل لائیو اپڈیٹ کیا جا رہا ہے جبکہ
امریکہ کا سینٹر فار ڈزیز کنٹرول (سی ڈی سی) دن میں ایک مرتبہ اعداد و شمار جاری کر رہا ہے.
امریکہ میں ایک دن میں
کورونا کے10 ہزار نئے مریض سامنے آئے ہیں جس کے بعد ملک میں
کورونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 54453 ہوگئی ہے. امریک میں وبائی امراض کے نگران ادارے سی ڈی سی کے مطابق ملک میں
کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد میں بھی 193 کے اضافے کے بعد کل تعداد 737 ہوگئی ہے.
امریکہ میں سامنے آنے والے نصف سے زیادہ 30800 مریض ریاست نیویارک میں ہیںامریکہ کے صدر
ڈونلڈ ٹرمپ نے دو
امریکی ریاستوں
فلوریڈا اور ٹیکساس کو
کورونا وائرس کے باعث”بڑی تباہی“کی زد میں قرار دے دیا ہے اگرچہ”بڑی تباہی“جیسی اصطلاح کافی ڈراو¿نی ہے مگر
امریکی قوانین کے تحت اگر کسی ریاست کے لیے یہ اصطلاح استعمال کی جاتی ہے تو وہ وفاق کی جانب سے ملنے والی امداد کی مستحق ہو جاتی ہے ان دو ریاستوں کے علاوہ یہ اصطلاح اب تک نیویارک،
واشنگٹن، کیلیفورنیا، آئیو وا اور لوزیانا کے لیے استعمال کی جا چکی ہے.
امریکی کی مزید2ریاستوں مینیسوٹا اور ایڈاہو کے گورنرز نے شہریوں کو گھر پر رہنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں ان احکامات کے ذریعے عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سرگرمیوں کے لیے گھروں سے باہر نہ نکلیں.ریاست منیسوٹا میں یہ احکامات آئندہ دو ہفتوں تک نافذ العمل رہیں گے اور اس دوران تمام ریستوران اور شراب خانے بند رہیں گے . منیسوٹا کے
گورنر ٹِم والز نے کہا ہے کہ جب دو ہفتوں کا وقت ختم ہو گا تو وائرس پھر بھی موجود ہو گا مگر ان احکامات کے ذریعے ہم زیادہ بہتر طور پر ہر صورتحال کے لیے تیار رہیں گے ریاست ایڈاہو میں یہ احکامات آئندہ 21 روز تک نافذ رہیں گے.
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس ریاست کے شہری ورزش کے لیے گھروں سے باہر جا سکیں گے مگر انہیں اپنے درمیان کم از کم دو میٹر کی دوری قائم رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے ان دو ریاستوں کی جانب سے اس نوعیت کے احکامات جاری کرنے کے بعد اب
امریکہ میں مجموعی طور پر ایسی 16 ریاستیں ہو چکی ہیں جہاں
کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے شہریوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں.امریکا میں
ہلاک ہونے والے تینوں پاکستانی نژاد شہریوں کی شناخت ہوگئی ہے ان میں سے 2 نیو یارک اور ایک
امریکی دارالحکومت
واشنگٹن ڈی سی کا رہائشی تھا‘ میجر جنرل عبیرہ چوہدری اور ریٹائرڈ بریگیڈیئر عرفان شکر کے بیٹے رحمان شکر کو رواں ماہ کے آغاز میں
کورونا وائرس لگا تھا جس کے بعد انہیں
واشنگٹن کے ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں وہ انتقال کرگئے 26 سالہ رحمان شکر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ
(آئی ایم ایف)میں فنانشل سسٹم کے ماہر کے طور پر اپنی خدمات دے رہے تھے جبکہ ان کی والدہ آرمی میڈیکل کورپس میں گائناکولوجسٹ اور والد
اسلام آباد میں نجی میڈیکل یونیورسٹی میں
ملازمت کرتے ہیں.
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق رحمان شکر نے 21 مارچ کو اپنے
فیس بک پر لکھا کہ فیصلہ کرنا نہایت مشکل ہے کہ اس مرض کا انسانی پہلو زیادہ اہمیت رکھتا ہے یا معاشی اثرات، جذبات سے پالیسی بنانا آسان ہے مگر ہم نے وقت کے ساتھ ساتھ یہ سیکھا ہے کہ یہ کتنا برا ہے. امریکا میں دیگر پاکستانی جو اس وائرس کی وجہ سے
ہلاک ہوئے ان میں نیو یارک کے کاروباری شخص حاجی اقبال وڑائچ اور ایک نامعلوم پاکستانی خاتون شامل ہیں اور دونوں 23 مارچ کو نیو یارک میں انتقال کرگئے انہیں نیو یارک کے لانگ آئی لینڈ میں دفنایا گیا.
وائرس سے
ہلاک ہونے والی پاکستانی خاتون کے اہلخانہ اور دوستوں نے بتایا کہ جب وہ
کورونا وائرس سے متاثر ہوئیں تو وہ پہلے ہی برو کلین کے ہسپتال میں تھیں انہوں نے خاتون کا نام میڈیا میں ظاہر نہ کرنے کا کہا.
امریکہ میں
کورونا وائرس کے کیسز میں
ریکارڈ اضافے کے باوجود جنوبی
یورپ اب بھی وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے
اٹلی کے بعد سپین اب وہ دوسرا ملک بن چکا ہے جہاں اموات کی تعداد
چین سے بھی زیادہ ہوچکی ہے یہاں 24 گھنٹوں میں
ریکارڈ 738 اموات ہوئیں جس کے بعد کل اموات 3434 ہوچکی ہیں.اس سے پہلے
اٹلی میں ایک دن میں 683 ہلاکتیں
ریکارڈ کی گئی تھیں اس کے مقابلے میں
چین نے سرکاری طور پر 3285 اموات رپورٹ کی ہیں جبکہ اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک
اٹلی میں اموات کی تعداد 6820 ہے.سپین میں انفیکشن کی شرح میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے اور تقریباً 27 ہزار لوگ اس وقت ہسپتالوں میں زیر
علاج ہیں مزید متاثر ہونے والے دیگر یورپی ممالک میں
جرمنی، فرانس، برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ ہیں
.دنیا بھر میں
کورونا وائرس کے مصدقہ متاثرین کی تعداد 468,523 ہو گئی ہے جبکہ
ہلاک ہونے والوں کی تعداد 21,276 ہو چکی ہے یہ اعداد و شمار جان ہاپکنز یونیورسٹی کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں جن کے مطابق سب سے زیادہ 7,503 ہلاکتیں
اٹلی میں ہوئی ہیں جبکہ سپین میں 3,647،
چین میں 3,163،
ایران میں 2,077،
فرانس میں 1,331،
امریکہ میں 1,031،
برطانیہ میں 465،
نیدرلینڈز میں 356،
جرمنی میں 206 جبکہ بلجیئم میں 178 افراد اس وبا کے باعث
ہلاک ہو چکے ہیں.اگرچہ ہلاکتوں میں
اٹلی سرِفہرست ہے مگر
کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز اب بھی
چین میں زیادہ ہیں
چین میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 81,667،
اٹلی میں 74,386،
امریکہ میں 68,572، سپین میں 49,515،
جرمنی میں 37,323،
ایران میں 27,017،
فرانس میں 25,600، سوئزرلینڈ میں 10,897،
برطانیہ میں 9,640 جبکہ ساوتھ کوریا میں مصدقہ کیسز کی تعداد 9,137 ہےاس وائرس کا شکار ایک لاکھ 14 ہزار سے زائد افراد اب تک صحتیاب بھی ہو چکے ہیں�
(جاری ہے)
� دنیا بھر کے 173 ممالک میں کورونا کے مریض موجود ہیں.