مقبوضہ کشمیر میں لوگ اپنے گھروںمیں بھی محفوظ نہیں

گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور مکینوں کی مارپیٹ قابض بھارتی فوجیوں کا معمول ہے، رپورٹ

بدھ 13 مئی 2020 17:32

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مئی2020ء) ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر کے لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ گھر وں میں رہیں اور سلامت رہیں لیکن مقبوضہ کشمیر میں ایسا نہیں ہے کیونکہ بھارتی فورسز اہلکار کشمیریوں کو انکے گھروں کے اندر بھی ظلم و جبر کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجی اور پولیس اہلکارگزشتہ تین روز سے مسلسل ضلع بڈگام کے گاو ٴں نصراللہ پورہ میں آدھمکتے ہیں اور وہ یہاں لوگوں کو مارپیٹ رہے ہیں ، انہیں گرفتار کر رہے ہیں اورانکی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

ذرائع ابلاغ کی بعض رپوٹس میں کہا گیا ہے کہ فوجیوںاور پولیس اہلکاروں نے گذشتہ تین دنوں میں گا?ں میں ہارڈ ویئر اسٹورز اور گیس سلنڈروں کی دکانوں سمیت 27 دکانوں کو لوٹ لیا ، 162 گاڑیوں اور 42 مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ 800 گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے۔

(جاری ہے)

گائوں کے رہائشیوں نے بتایا کہ بھارتی فورسز اہلکاروں نے چھاپوں کے دوران ان کی نقدی ، الیکٹرانک آلات ، فرنیچر ، باورچی گیس سلنڈر اور زیورات لوٹ لیے۔

بھارتی فورسز کی توڑ پھوڑ نے لوگوں کو دوسرے دیہات میں نقل مکانی کرنے پر مجبور کردیا ہے۔گا?ں کے ایک رہائشی نے بتایا کہ فورسز اہلکاروں نے رات کے وقت لوگوں کو گرفتار کیا یہاں تک کہ معمر افراد کو بھی نہیں بخشا گیا۔انہوں نے بتایا کہ فورسزاہلکاروں نے پارک کی گئیں گاڑیوں ، دکانوں اور مکانوں کے دروازوں کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے گھروں میں گھس کر ایل ای ڈی ٹی ٹیلی ویڑنوں ، واشنگ مشینوں، فرجوں، کاروں اور دیگر چیزوں کو نقصان پہنچایا۔

گاو ٴں کے ایک اور رہائشی نے بتایا کہ بھارتی فورسز اہلکاروں کی توڑ پھوڑ سے صرف چند گھرمحفوظ رہے جبکہ انہوں نے تقریبا ہر گھر میں تباہی مچا دی۔مکینوں کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز اہلکار جمعہ کے روز علاقے میں ہونے والی جھڑپوں میں ایک پولیس افسرکے زخمی ہونے کے انتقام میں لوگوں کو جبر و استبداد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کے روز ایک بھارتی پولیس افسرنے لوگوں کو جمعہ کی نماز پڑھنے سے روکنے کے لئے اپنے جوتوں سمیت مسجد میں داخل ہوکر اسکی کی بے حرمتی کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے خلاف علاقے میں مظاہرے شروع ہوگئے تھے جس دوران ایک ڈی ایس پی زخمی ہوا تھا۔دریں اثنا کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے آج جاری کی جانیوالی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی زندگیاں اور املاک غیر محفوظ ہیں جس کی وجہ ہندوستانی فوج اور پولیس کی بھاری موجودگی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گھروں میں گھسنا ،مکینوں کو ہراساں کرنا ،ان کو گرفتار کرنا اور املاک کی توڑ پھوڑ کرنا بھارتی فورسز کا معمول ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989 سے 30 اپریل 2020 تک 95ہزار 5سو 48کشمیریوں کو شہید کرنے کے علاوہ ہزاروں کشمیریوں کو زخمی کیا۔اس دوران 1لاکھ، 59ہزار ، 6سو 2کشمیریوں کو گرفتارجبکہ 1لاکھ9ہزار 5سو مکانات اور دیگر املاک تباہ کی گئیں۔ کے ایم ایس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی کی فسطائی حکومت کشمیریوں کی زندگیوں کو جہنم بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام بدترین بھارتی مظالم کے باوجود اپنی آزادی کی تحریک کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی عالمی برادری کے لئے ایک چیلنج ہے جسے کشمیریوں کوبھارتی چیرہ دستیوں بچانے کے لئے آگے آنا ہوگا۔