پاکستان کی ترقی اسلام سے وابستہ ہے،جماعت اسلامی سندھ

انگریز سامراج کا فرسودہ نظام اور کرپٹ قیادت راجہ داہر کے ظالمانہ نظام کا تسلسل ہے جن سے نجات حاصل کئے بغیر قیام پاکستان کا حقیقی خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا،کرسکتا،دینی مدارس اسلام کے قلعے اور نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں،محمد حسین محنتی کا علماء کے اجتماع سے خطاب

بدھ 13 مئی 2020 20:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2020ء) جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی اسلام سے وابستہ ہے، قرآن وسنت کے نفاذ کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا،دینی مدارس اسلام کے قلعے اور نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں،انگریز سامراج کا فرسودہ نظام اور کرپٹ قیادت راجہ داہر کے ظالمانہ نظام کا تسلسل ہے جن سے نجات حاصل کئے بغیر قیام پاکستان کا حقیقی خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قباء آڈیٹوریم میں علماء کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں سندھ بھر سے جماعت اسلامی سے وابستہ دینی مدارس کے مدیران،مہتممین اور سربراہان شریک تھے۔صوبائی نائب امیر عبدالغفار عمر،جمعیت اتحاد العلماء سندھ کے قائم مقام صدر حافظ نصراللہ عزیز،ناظم اعلیٰ علامہ حزب اللہ جکھرو،محمد موسیٰ ملاح،مولانا آفتاب احمد ملک ودیگر نے بھی خطاب کیا،جبکہ صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہدچنا بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

محمد حسین محنتی نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی دینی وانقلابی جماعت ہے جس میں علمائے کرام کا بڑا کردار ہے، بانی جماعت سید ابو اعلیٰ مودودیؒ نے پاکستان میں اسلامی انقلاب کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کو اپنا مشن بنایا،مولانا جان محمد عباسی،مولانا جان محمد بھٹو،مفتی دائم الدین مہر سمیت دیگرعلمائے کرام نے سندھ میں تحریک اسلامی کے کام کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔

مدارس ہی جماعت اسلامی کی دعوت کو آگے بڑھانے کا اہم ذریعہ ہیں کیونکہ مدارس صرف حفظ وعالم فاضل کی سند ہی نہیں دیتے بلکہ انسان سازی کے ادارے ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ علماء کرام منبر ومحراب سے عوام کی ذہن سازی اور اسلامی انقلاب کیلئے عوام کا شعور بیدار کریں، طلباء واساتذہ کو دین کیلئے جینا ومرنا سکھائیں اور والدین کو اسلامی نظام کی برکات وفوائد سے آگاہی دیں کیونکہ اصل چیز اقامت دین اور قرآن وسنت کا نفاذ ہے۔کوروناکی صورتحال،لاک ڈائون اورمعاشی بحران کی وجہ سے دینی مداراس بھی اس صورتحال سے شدیدمتاثر ہوئے ہیں۔اس لیے اہل خیر حضرات دینی مدارس کے ساتھ حسب سابق بھرپور تعاون کرکے اسلامی انقلاب کی جدوجہد کو آگے بڑھائیں۔