پی ایم اے کا ضروری ادویات کی غیر معمولی اور شدید قلت پر تشویش کا اظہار

یہ بحران قومی صحت کے حوالے سے ہنگامی صورت حال اختیار کر چکا ہے، اعلامیہ

جمعرات 28 اگست 2025 21:45

پی ایم اے کا ضروری ادویات کی غیر معمولی اور شدید قلت پر تشویش کا اظہار
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اگست2025ء)پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم ای) ملک بھر میں ضروری ادویات کی غیر معمولی اور شدید قلت پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔ یہ بحران قومی صحت کے حوالے سے ہنگامی صورت حال اختیار کر چکا ہے، جس سے لاکھوں مریضوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ پی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ کم از کم 80 اہم ادویات دستیاب نہیں ہیں، جن میں سے 25 کا کوئی متبادل نہیں ہے۔

ہم حکومت سے اس تباہ کن صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کرتے ہیں۔ادویات کی کمی کوئی معمولی تکلیف نہیں ہے۔ یہ دائمی اور سنگین بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے لیے جان لیوا حقیقت ہے۔ غائب ہونے والی ادویات میں ذیابیطس، کینسر، الزائمر، پارکنسنز، دل کی بیماری اور نفسیاتی امراض کے لیے جان بچانے والی ادویات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس صورتحال میں مریض شدید پیچیدگیوں کا شکار ہو رہے ہیں اور بہت سے معاملات میں ان کی صحت تیزی سے خراب ہو رہی ہے۔ مثال کے طور پر، طویل عرصے تک اثر پذیر انسولین انجیکشن کی کمی خون میں شوگر کو بے قابو کرنے کا باعث بن رہی ہے، جس سے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے گردے فیل ہونے اور نابینا پن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح، ٹرانسپلانٹ کے مریضوں کو ایک اہم اینٹی فنگل دوا کی عدم موجودگی کی وجہ سے خطرناک فنگل انفیکشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یہ بحران بھی ایک انسانی المیہ ہے جس سے پاکستانی عوام جو پہلے ہی شدید مالی بحران کا شکار ہیں مزید ذہنی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔پی ایم اے حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بحران کو کم کرنے اور اپنے شہریوں کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے درج ذیل فوری اقدامات کرے۔ ایک ہنگامی فارماسیوٹیکل پالیسی نافذ کریں: حکومت کو فوری طور پر ادویات کی قیمتوں کے تعین کی ایک نئی پالیسی کو منظور کرنا چاہیے جو ضروری ادویات کی تیاری کے مالیاتی عمل کو یقینی بنانے کے لیے پیداواری لاگت پر غور کرے۔

بلیک مارکیٹ میں منافع خوری پر کریک ڈاؤن: یہ عام مشاہدہ ہے کہ بے قابو بلیک مارکیٹ کی وسیع سرگرمیوں کی بدولت ضروری ادویات مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہیں۔ مثال کے طور پر، انسولین کی شیشی کی قیمت بلیک مارکیٹ میں تین گنا سے بھی زیادہ ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے یہ زیادہ تر خاندانوں کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ ہم ان مجرمانہ نیٹ ورکس کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن اور منافع خوروں کے خلاف قانون کے سخت نفاذ پر زور دیتے ہیں۔

ایک اعلیٰ اختیاراتی ٹاسک فورس قائم کریں: حکومت کو فوری طور پر وزارت صحت، پی ایم اے، اور فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے نمائندوں پر مشتمل ایک ٹاسک فورس تشکیل دینی چاہیے۔ اس ادارے کو موجودہ قلت پر قابو پانے کے لیے درآمدات، لائسنسنگ اور پیداوار کے بارے میں تیزی سے فیصلے کرنے کا اختیار دیا جانا چاہیے۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP)، جسے محفوظ اور موثر ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانے کا پابند بنایا گیا ہے، اپنی بنیادی ذمہ داری میں ناکام ہو رہا ہے۔

جب کہ DRAP بحران کو ''بین الاقوامی سپلائی چین میں رکاوٹ'' قرار دیتا ہے، یہ وضاحت ناکافی ہے۔ پی ایم اے مطالبہ کرتی ہے کہ ڈریپ کو اس کی غیر فعالیت اور دور اندیشی کی کمی کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ اتھارٹی کو مبہم یقین دہانیوں سے آگے بڑھنا چاہیے اور بحران سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے، بشمول ہنگامی درآمدات میں سہولت فراہم کرنا اور اپنے ان اقدامات میں مکمل شفافیت قائم رکھنا ۔