سپیکر اسمبلی شاہ غلام قادر کی زیر صدارت قانون ساز اسمبلی آزاد جموں و کشمیر کا اجلاس

جمعرات 14 مئی 2020 20:09

مظفر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2020ء) قانون ساز اسمبلی آزاد جموں و کشمیر کا اجلاس سپیکر اسمبلی شاہ غلام قادر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں قلیل المہلت سوال کے ذریعے صغیر خان ایم ایل اے نے موبائل سروس کی ناقص کار کردگی کے حوالے سے کہا کہ کال کرتے ہوئے بھی بار بار کال کٹ جاتی ہے جس کے باعث صارفین کو دوہرے چارج پڑتے ہیں۔

موجودہ صورتحال میں جبکہ انٹرنیٹ کی مزید تیز سپیڈ درکار ہے 3Gاور 4Gبرائے نام ہیں۔اس ضمن میں بیان دیتے ہوئے ڈاکٹر مصطفیٰ بشیر عباسی نے کہا کہ دراصل 3Gاور 4G سپیکٹرم کے حوالے سے لائسینسنگ نہیں ہوئی۔صوبوں کے لیے 3Gتھی آزاد کشمیر کے لیے نہیں۔لائسینس میں تین چار ماہ لگ جائیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ چیپڑ پی ٹی اے کا ہے،یہ پی ٹی اے کا ڈومین ہے۔

(جاری ہے)

سپیکر اسمبلی شاہ غلام قادر نے کہا کہ نیٹ ورکس سے رابطہ کر کے سروس کو بہتر کرنے کو کہا جائے۔مسودہ قانون دی آزاد جموں اینڈ کشمیر سینٹرل بورڈ ہف ریونیو ایکٹ2020ء کے حوالے سے عبدالماجد خان نے کہا کہ اس ضمن میں وفاقی حکومت سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔فنانشل ایگریمنٹ کے تحت معاملات چلتے ہیں اسکے مطابق فیڈرل گورنمنٹ سے مشاورت ضروری ہے۔

وزیر قانون و پارلیمانی امور سردار فاروق احمد طاہر نے کہا کہ حکومت کیبنٹ کی منظوری کے بعد جب ضرورت محسوس کرتی ہے بل کو اسمبلی میں لایا جاتا ہے۔یہ تاثر دینا غلط ہے کہ فیڈرل کے متوازی کوئی ڈیپارٹمنٹ لایا جا رہا ہے۔فنانشل ایگریمنٹ الگ چیز ہے۔ہم بنیادی طور پر ٹکیس رجیم میں کوئی ترمیم نہیں کر رہے۔ہمیں سیکشن31کے تحت اختیار حاصل ہے۔ اس کے تحت قانون سازی کر رہے ہیں۔

وزیر خزانہ ڈاکٹر نجیب نقی نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ٹیکس کونسل جمع کرتی تھی،13ویں ترمیم کے بعد اختیار ملنے کے بعد ہم نے بھی میکانزم بنانا تھا۔ سی بی آر کی طرح اے جے کے سی بی آر ہے۔اس دوران ایف بی آر کی کمپوزیشن کا بھی جائزہ لیا گیا۔ایوان نے اکثریت رائے سے قائمہ کیمٹی کی رپورٹ کے مطابق متذکرہ مسودہ قانون کی منظوری دے دی۔ قرارداد پر عام بحث میں عبدالرشید ترابی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ13ویں ترمیم کے تقاضوں کے تحت اسمبلی اگر اداروں کو مستحکم کررہی ہے تو یہ عمل قابل ستائش ہے۔

ناموس صحابہ کے حوالے سے مکمل تائید کرتا ہوں۔ کورونا کے حوالے سے اللہ تالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ہم بہت حد تک محفوظ ہیں۔ حکومتی اقدامات کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔کورونا کے خلاف ڈاکٹرز، پیرامیڈکس، افواج پاکستان، پولیس اور سب کا کردار قابل ستائش ہے۔ دینی طبقہ نے بھی مکمل تعاون کیا۔حکومت اور اپوزیشن نے کورونا کے خلاف رول ماڈل پیش کیا۔

اُنہوں نے آیت کریمہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خشکی اور تری میں جو فساد برپا ہیں انسان کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ جماعت الخدمت نے مستحقین وسفید پوش تک ریلیف پہنچایا۔ سب تنظیموں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔سفید پوش افراد کی فہرست میں مساجد میں ذمہ داریاں نبھانے والے حضرات بھی شامل ہیں۔ پرائیویٹ سکولز کی فیسوں کا سلسلہ بھی رُکا ہوا ہے۔

اساتذہ کو بھی اس میں شامل کیا جائے۔ ینگ ڈاکٹرز کو بھی دیکھ لیں انکے بھی مطالبات ہیں۔ صحافت سے وابستہ افراد کے مسائل کے حل میں بھی فراخدلی کا مظاہرہ کیا جائے۔ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت ڈبل ٹرپل لاک ڈائون ہے۔ نوجوانوں کو بیدردی سے شہید کیا جا رہا ہے۔ سارے شہداء کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔ قائدین حریت سید علی گیلانی، یاسین ملک، شبیر شاہ کو بنیادی میڈیکل سہولیات میسر نہیں۔

بدترین ریاستی دہشت گردی جاری ہے جسکی شدید مذمت کرتے ہیں۔5اگست کے بعد بھارتی اقدامات کے بعد ضروری ہے کہ آر پار ریاستی قیادت ایک پیج پر ہوں۔جو جماعتیں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ساتھ تھیں اب وہ بھی برملا کہہ رہے ہیں کہ ہمارے بڑوں نے غلط فیصلہ کیا تھا۔وزیر اعظم پاکستان کانفرنس کا اہتما م کریں تاکہ بھارت کا ناپاک چہرہ سب پر عیاں کیا جا سکے ۔

ہندوستان نے نائن الیون کے بعد تحریک آزادی کو ٹیررازم کا نام دے دیا ۔میری تجویر یہ بھی ہے کہ اس وقت دو ڈھائی ہزار پنڈت ہیں۔ بھارت ان کو اکسا رہا ہے ۔ اس بیانیے کا توڑ یہ ہے کہ ہم ریفیوجی فورم بنائیں کہ یہاں جو مقبوضہ کشمیر سے آنے پر مجبور ہوئے اس کو بھی دُنیا پر واضح کریں۔کویت کی پارلیمنٹ اور کابینہ نے کشمیریوں پر ہو نے والے بھارتی مظالم کا نوٹس لیا ہے۔ ضرورت ہے کہ حکومتی سطح پر روابط رکھے جائیںاور متحرک دانشوور ں کے ساتھ وڈیو لنک کریں اُن سے فائدہ اُٹھائیں۔جارحانہ پالیسی بین الاقوامی سطح پر کریں۔ اجلاس 19مئی بروز منگل 11:00بجے دن تک ملتوی ہوا۔