حکومت نے موجودہ صورتحال میں دن رات محنت کی،احساس پروگرام متوسط اور مستحق طبقہ کے لئے اہم کاوش ہے،

ایک کروڑ بیس لاکھ خاندانوں کی امداد کر رہے ہیں، بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو خصوصی پروازوں کے ذریعے وطن واپس لایا گیا، قومی اسمبلی میں کورونا وائرس کی وبا کی صورتحال پر حکومتی ارکان کا اظہار خیال

جمعہ 15 مئی 2020 14:47

حکومت نے موجودہ صورتحال میں دن رات محنت کی،احساس پروگرام متوسط اور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2020ء) قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن ارکان نے کورونا وائرس سے بچائو کے لئے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد یقینی بنانے کہ ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی ہرج روکنے کے لئے تعلیمی ایمرجنسی لگائی جائے، احساس پروگرام متوسط اور مستحق طبقہ کے لئے اہم کاوش ہے، بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو خصوصی پروازوں کے ذریعے وطن واپس لایا گیا۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں کورونا وائرس کی وبا کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے تحریک انصاف کے چیف وہپ ملک عامر ڈوگر نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو یہ بتانے کہ ضرورت ہے کہ کورونا وائرس کی وبا ابھی ختم نہیں ہوئی، ہر شخص کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے، فرنٹ لائن پر خدمات سرانجام دینے والے اور اس دوران شہید ہونے والوں کو ایوارڈ دئیے جائیں۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے کہا کہ کورونا کے خلاف بیرون ممالک سے آنے والی فنڈنگ کی تفصیل ایوان میں پیش کی جائے، تعلیمی ایمرجنسی لگائی جائے،اکنامک ریلیف دینے کے لئے 50 روپے فی لیٹر پٹرولیم مصنوعات کی جائیں، بجلی، گیس کی قیمتوں میں ایک تہائی قیمت کم کی جائے اور عوام کو فائدہ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ چین سمیت تمام دوست ملکوں کا شکر گزار ہیں جنہوں نے مشکل میں ساتھ دیا۔

وفاقی وزیرغلام سرور خان نے کہا کہ مختلف ممالک سے خصوصی پروازوں کے ذریعے پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لایا گیا۔ حکومت نے موجودہ صورتحال میں دن رات محنت کی اور ہر ممکنہ خدمات سر انجام دیں۔ پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے کہا کہ اس وبا سے نمٹنے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا پڑے گا، ہم حکومت کاساتھ دینے آئے ہیں،کورونا پر کوئی حکمت عملی واضح نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ فوڈ سکیورٹی بڑا مسئلہ ہے ٹڈی دل نے حملہ کیا ہے وفاق ٹڈی دل پر کنٹرول کے لئے کارروائی کرے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ کورونا کے حوالے سے تمام تجاویز سن رہے ہیں جو تمام متعلقہ اداروں تک پہنچائیں گے،18 ویں ترمیم کے بعد ہاؤس نے دو کام کیے، آئینی ترمیم کے بعد 19 ویں آئینی ترمیم ہو گئی۔

بابر اعوان نے کہا کہ 31 مئی 2018 کو فاٹا کا انضمام اور اس کے بعد بھی ایک اور آئنی ترمیم ہوئی، اے پی ایس سانحہ کے بعد بھی ایک آئینی ترمیم کی گئی، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے 26 آئنی ترامیم کے بل زیر التوا ہیں، آئین میں ترمیم کی گنجائش موجود ہے،جو اللہ کے قوانین ہیں ان سے متصادم کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہاکہ کسی کی خواہش پر احتساب بند نہیں کیا جاسکتا لیکن مناسب ترامیم پر بات کرنی کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں،صدر نے تمام مساجد کے اماموں کو اعتماد میں لیکر جو روڈ میپ دیا اس پر عمل ہو رہا ہے، قوم اس پارلیمنٹ کی طرف دیکھ رہی ہے۔

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزانے کہا کہ اس صورتحال میں ہمارے ذاتی ایجنڈے اور مفادات نظر آئے، نہ ہمیں بارڈرز پر خلاف ورزیاں، نہ بھوک سے بلکتے بچے نظر آرہے ہیں ، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا سے ضروری ہے پہلے دلوں کے مرض ختم کریں،ضروری تھا قوم ہو کرفیصلے کر تے، لاک ڈاؤن علاج نہیں تھا یہ شارٹ ٹرم کیلئے ہوتا ہے،لاک ڈاؤن نے ہسپتال اور کوارنٹائن کی استعداد کار کو بڑھانے کا موقع دیا، ڈاکٹر فہمیدہ مرزانے کہا کہ آئندہ بجٹ کا فوکس کورونا ہوگا، ایک کروڑ بیس لاکھ خاندانوں کو وفاقی حکومت امداد کر رہی ہے، چینلجز ملکوں پر آتے ہیں آج ملک میں تعاون کی ضرورت ہے، ڈاکٹر فہمیدہ مرزانے کہا کہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے،آپ کی ضروریات پوری کرنی کے لیے اگر وہ ماں کہیں جاتی ہے تو کہتے ہیں آپ بھیک مانگ رہے ہیں۔

صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا اللہ کی طرف سے امتحان ہے‘ ہمیں اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دسویں این ایف سی کمیشن کے حوالے سے بلوچستان کے تحفظات دور کئے جائیں۔ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ سب کو صحت و سلامتی عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد تو پاکیزہ جگہ ہوتی ہیں ‘ مساجد کو بند نہ کیا جائے تاہم پنجگانہ نماز کی ادائیگی کے فوری بعد مساجد کو بند کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وائرس کی وجہ سے جس طرح سماجی فاصلے پیدا ہوئے ہیں اسی طرح ان ممالک سے بھی فاصلہ پیدا کیا جائے جو یہاں شیعہ سنی فساد پھیلاتے ہیں اور پاکستان افغانستان سمیت ہماری ہمسایہ ممالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرتے ہیں۔