ماہرین تعلیم و تدریس نے کورونا وباء کے دوران اعلیٰ تعلیم میں بہتری لانے اور مناسب حکمت عملی مرتب کرنے پر زور

ہفتہ 16 مئی 2020 12:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2020ء) پاکستان بھر سے ماہرین تعلیم و تدریس نے کورونا وباء کے دوران اعلیٰ تعلیم میں بہتری لانے اور مناسب حکمت عملی مرتب کرنے پر زور دیا ہے،ماہرین نے وباء سے پیدا ہونے والی ہر شعبے میں صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے اس کی مناسبت سے جائزہ لینے کی ضرورت اجاگر کرتے ہوئے مخصوص گروپ بنانے کی تجویز دی ہے۔

تعلیم و تدریس کے شعبے سے تعلق رکھنے والے اِن ماہرین نے یہ تجاویز پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی)ایس ڈی پی آئی(کے زیر اہتمام اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے لئے بعد از کووڈ۔19کے چیلنجز اور مواقع کے زیر عنوان آن لائن مقالمے کے دوران پیش کیںجس کا انعقاد ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی ) اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے کیا تھا۔

(جاری ہے)

منیجنگ ڈائریکٹر کیو اے اے، ایچ ای سی ڈاکٹر نادیہ طاہر نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان میں کئی یونیورسٹیوں کو نئی صورتحال کے مطابق ضروری قوائد اور لرننگ منیجمنٹ سسٹم وضع کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ۔19نے تعلیم کا تمام منظر نامہ تبدیل کردیا ہے اور یونیورسٹیوں کو اب مستقبل کی طرف توجہ دینی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے ایچ ای سی اور یونیورسٹیوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ یونیورسٹیوں نے تعلیمی عمل آگے بڑھانے کا چیلنج قبول کرلیا ہے۔ایس ڈی پی آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق ہمیں شاید ایک طویل عرصہ یا مستقل طور پر کورونا وباء کے ساتھ ہی زندگی بسر کرنی پڑے اس لئے ضروری ہے کہ ہم پیش بندی کرتے ہوئے نئے مواقع تلاش کریں۔

انہوں نے کہا سیکھنے کے آن لائن عمل سے کسی بھی طالب علم کو سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے سیکھنے کے عمل سے محروم نہیں رکھا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی تحقیق اور پالیسی کے درمیان فاصلے کو مٹانے کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو تعلیمی مشاورتی کونسل کی تشکیل پر بھی غور کرنا چاہئے۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم نے ٹیکنالوجی پر مبنی حل کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں بحران کی موجودہ کیفیت میں اس جانب توجہ دینے ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں چیلنجز اور مواقع کے حوالے سے وسیع پالیسی مکالمے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی بطور تھنک ٹینک اور تحقیقی ادارہ ہے۔ اس نوعیت کے فورم کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلوچستان ڈاکٹر شفیق الرحمن نے کہا کہ صوبے کے دور افتادہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کو سیکھنے کے آن لائن طریقوں تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

یونیورسٹی آف پشاور کے وائس چانسلر ڈاکٹر ایم آصف خان نے صوبہ خیبر پختونخواں میں اسی نوعیت کے مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیاں اپنی بساط کے مطابق نئی صورتحال سے نبرآزما ہونے کی کوششیں کررہی ہیں۔اقراء یونیورسٹی کی ڈاکٹر فاطمہ ڈار نے کہا کہ کووڈ۔19کے بعد نجی اور سرکاری شعبے کی یونیورسٹیوں کو یکساں مسائل کا سامنا ہے جن کے حل کے لئے باہمی تعاون میں اضافے کی ضرورت ہے۔قبل ازیں ایس ڈی پی آئی کے شاہد منہاس نے مکالمے کے دوران معاونت کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے موضوع کی مختلف جہتوں پر روشنی ڈالی۔