مودی حکومت نے کشمیری طلباء کو تعلیم کے بنیادی حق سے بھی محروم کرنا شروع کردیا

بدھ 3 جون 2020 17:10

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جون2020ء) مقبوضہ کشمیر کے عوام کے تمام بنیادی حقوق سلب کرنے کے بعد مودی حکومت نے اب کشمیری طلباء کو تعلیم کے بنیادی حق سے بھی محروم کرنا شروع کردیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تازہ اقدام میں آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن نے مقبوضہ علاقے کے طلبا کو آزاد جموں و کشمیرکے تکنیکی اداروں میں اعلی تعلیم حاصل کرنے سے خبردارکیاہے۔

اے آئی سی ٹی ای کی طرف سے جاری کردہ ایک ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر میں تعلیمی اداروں کو یو جی سی (یونیورسٹی گرانٹس کمیشن) ، اے آئی سی ٹی ای اور ایم سی آئی (میڈیکل کونسل آف انڈیا) نے تسلیم نہیں کیا ہے۔لہذا طلباء کو کسی ایسے کالج ، یونیورسٹی اور تکنیکی ادارے میں انجینئرنگ،ٹیکنالوجی ، فن تعمیر ، ٹاؤن پلاننگ ، فارمیسی ، ہوٹل مینجمنٹ اور کیٹرنگ ٹیکنالوجی ، اپلائیڈ آرٹس ، دستکاری اور ڈیزائن ، مینجمنٹ ، کمپیوٹر ایپلی کیشن،سیرو سیاحت اور کسی دوسرے کورس میں داخلہ لینے میں محتاط رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے جن کے لئے مختلف دیگر اداروں کی طرف سے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

مقبوضہ کشمیر سے لگ بھگ 25 طلباء کو ہرسال آزاد کشمیر کے میڈیکل کالجوں میں داخلہ دیا جاتا ہے کیونکہ آزادکشمیر کے میڈیکل کالجوں کی سیٹوں کا چھ فیصد کوٹہ مقبوضہ علاقے کے طلبہ کے لئے مختص کیا گیاہے اوریہ کالج آزادکشمیر یونیورسٹی اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل دونوں سے منسلک ہیں۔بھارت نے گزشتہ سال مئی میں مقبوضہ کشمیر میں حکام کو ہدایت کی تھی کہ وہ کشمیری طلباء کو آزاد کشمیر کے کالجوں میں تعلیم حاصل کرنے سے خبردارکریں۔ اس وقت کے سیکرٹری یونیورسٹی گرانٹس کمیشن رجنیش جین نے بھی ایک ایڈوائزری جاری کی تھی جس میں مقبوضہ کشمیر کے طلبہ سے کہا گیا تھا کہ وہ آزادکشمیر کے تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے سے باز رہیں۔