پنجاب اسمبلی: پی ٹی آئی کی نومنتخب رکن پنجاب اسمبلی ثانیہ کامران نے ایوان میں حلف اٹھا لیا

وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کورونا وائرس کے حوالے سے کیسز کی تفصیل ایوان میں پیش کر دی پینل آف چیئرمین میاں شفیع اور (ن) لیگی رکن اسمبلی رانا مشہود کے درمیان زراعت پر ٹیکس کے معاملے پر گرما گرمی م* حکومت نے بلدیاتی نظام ختم کر کے عوام کے ساتھ بڑی زیادتی کی ہی: رانا محمد اقبال ژ* ٹیکس دینے کو تیار ہے لیکن کسان کی حیثیت کے مطابق لگایا جائی: حسن مرتضیٰ {کورونا وائرس کی وبا کے دوران کمیٹیاں بنائی جاتیں: خواجہ عمران

جمعہ 12 جون 2020 23:13

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جون2020ء) پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفہ کے بعد لاہور کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا، پینل آف دی چیئرمین میاں محمد شفیع کی زیر صدارت اپنے مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ 11 منٹ کی تاخیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کی نومنتخب رکن پنجاب اسمبلی ثانیہ کامران جو پی ٹی آئی کی رکن شاہین رضا کے کورونا وائرس کے باعث انتقال کر گئی تھیں کی مخصوص نشست پر منتخب ہوئیں، انہوں نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھایا، پینل آف دی چیئرمین محمد شفیع نے ان سے حلف لیا، دوران اجلاس سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال حکومت پر برس پڑے، ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی اداروں کے قتل کی معافی پنجاب کے عوام حکومت نہیں دیں گے، انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ بلدیاتی نظام ختم کرنے سے پہلے کوئی انتظام کر لیتی، اس نظام کو ختم کر کے حکومت نے عوام کے ساتھ بڑی زیادتی کی ہے، جس سے عوام کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے، گلی محلوں کے مسائل بدحالی شکار ہوتے جا رہے ہیں، نالیاں صاف کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں، شہریوں کو صاف پانی نہیں مل رہا۔

(جاری ہے)

وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کورونا کیسز کی تفصیل ایوان میں پیش کر دی، ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 3 لاکھ 27 ہزار 72 افراد کے اب تک کورونا ٹیسٹ کئے۔ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 1919 نے کیسز سامنے آئے۔اب تک 3 لاکھ 14 ہزار 975 افراد مشتبہ اور 47 ہزار 382 کورونا کے تصدیق شدہ مریض ہیں۔کورونا کی وجہ سے پنجاب میں 890 افراد کی موت ہوئی ہے۔پنجاب میں 9،546 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشدنے ایوان کو بتایا کہ قرنطینہ میں اس وقت 2 ہزار 693 افراد جبکہ جیل میں 86 افراد کرونا مریض ہیں۔بیرون ملک آنے والے 10،252 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے۔117 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔24 گھنٹوں میں روزانہ کی بنیاد پر 10 ہزار افراد کی ٹیسٹنگ کی اہلیت موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے 207 ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے علاج کی سہولت موجود ہے۔

836 ہیلتھ کئیر ورکرز میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔لاہور میں کورونا مریضوں کی تعداد 22،749 ہے۔پنجاب میں کورونا وائرس کی موجودگی کا تناسب 14.07 فیصد ہے۔ اجلاس میں کورونا وائرس پر عام بحث جاری رہی، (ن) لیگی رکن اسمبلی خواجہ عمران نذیر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 26 فروری کو پہلا کورونا وائرس کا کیس آیا۔دسمبر سے لے کر 26 فروری کا حکومت کی جانب سے کوئی تیاری نہیں کی گئی تھی۔

سروسز ہسپتال میں کورونا کا مریض آیا پتہ تیاری ہی نہیں۔کورونا مریضوں کو میو ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔ایکسپو سینٹر کے تفریقیں کی گئی جس کا پھانڈا ڈی سی کی روپورٹ نے پھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپو سینٹر میں ایک مریض کا یومیہ 25 ہزار ادا کیا گیا۔جو کرایہ ایکسپو سینٹر میں ادا ہوا وہ فائیو اسٹار ہوٹل کا نہیں ہے۔حکومت کو چائیے تھا کورونا وائرس کی وبا کے دوران کمیٹیاں بنائی جاتیں۔

کورونا وارڈ سے زیادہ دوسری وارڈ کے ڈاکٹرز زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔پنجاب کے تمام ہسپتالوں میں 2017 میں بہتری نظام کیے تھے۔اس سسٹم کو بھی موجودہ حکومت نے فلاپ کر یا ہے۔حکومت نے 35 فیصد پرائیویٹ ہسپتالوں کو دیا گیا ہے لیکن ان میں عام آدمی کو ایک انجکشن تک نہیں دیا گیا ہے۔ خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ ہم نے پہلے روز سے کہا کے نیشنل ٹاس فورس بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

ڈینگی کے وباو پر ہم نے موثر پالیسیاں بنا کر اس کا خاتمہ کیا۔ڈبلیو ایچ کی جو ہدایات آئیں ان پر عمل کیا جانا چاہیے۔معیشت کو تباہ کر دیا گیا ہے ای سے جہلم تک مسائل ہی مسائل ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین میں نوک جھونک جاری رہی، (ن) لیگی رکن اسمبلی سمیع اللہ خان نے وقفہ سوالات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں تجاوزات سپیشل سکواڈ تشکیل دیا گیا ہے تو تجاوزات کیوں ختم نہیں کی گئیں ہیں۔

شہر میں تجاوزات کی بھرمار ہے۔اگر جواب محکمہ کے پاس نہیں تو ضد نہیں کرتا ۔ بیورکریسی کی روایت بن گئی ہے کہ محکمہ ہمہ وقت اور دن رات کوشاں رہتے ہیں۔ لاہور میں تجاوزات میں اضافہ ہوا ہے تو ان کی ہمہ وقت اور دن رات کی کوشاں کہاں گئی ہیں۔محکمہ کے پاس اس کا کوئی جواب ہے کہ ہمہ وقت اور دن رات محنت کے باوجود تجاوزات ختم نہیں ہوئی۔ پینل آف چیئرمین میاں شفیع نے رانا مشہود کو ڈانٹ پلا دی۔

پینل آف چیئرمین میاں شفیع اور رانا مشہود کے درمیان گرما گرمی زراعت پر ٹیکس کے معاملے پر شروع ہوئی۔پینل آف چیئرمین نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا ہے جس پر رانا مشہود نے کہا کہ آپ اپنا روایہ درست کریں ہمیشہ آپ بلڈوزر کرتے ہیں۔اب ایسے نہیں چلے گا۔ میاں شفیع آپ میرے ساتھ کس لہجے میں بات کر رہے ہیں۔

آئندہ آپ میرے ساتھ اس طرح کی بات مت کیجئے گا۔ پینل آف چیئرمین میاں شفیع نے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ راجہ صاحب دیکھ رہے ہیں کس طرح سے میرے ساتھ بات کر رہے ہیں۔ جس پر راجہ بشارت نے رانا مشہود سے کہا کہ آپ کیا بات کرنا چاہتے ہیں بیٹھ کر لیتے ہیں۔ پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ حکومت کسانوں پر نیا ٹیکس لگانے کی تیاری کر رہی ہے۔

ہم ٹیکس دینے کو تیار ہے لیکن کسان کی حیثیت کے مطابق لگایا جائے۔ اجلاس میں 70 فیصد ممبران کا تعلق کاشتکاری سے تعلق ہے۔حکومت نے کسانوں پر نیا ٹیکس لگایا تو اس کا رییکشن برا ہو گا۔کورنا وائرس پر حکومت کی جانب سے کوئی تیاری نظر نہیں آ رہی ہے۔ ینگ ڈاکٹرز اور محکمہ صحت میں ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے خلاف مہم چلا ئی گئی کوئی ایک کیس عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

اس پروگرام کے فنڈز پہلے فریز رکھے گئے پھر انہیں سے بارہ بارہ ہزار روپے دیے گئے۔حکومت اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور حکومت عوام کے تحفظ کو یقینی بنائے۔حکومت کی کارکردگی صفر ہے۔ٹڈی دل کے خطرات سے آصف علی زرداری نے آگاہ کر دیا تھا۔حکومت نے اس پر بھی کوئی کام نہیں کیا ہے۔ (ن) لیگی رکن اسمبلی طاہر خلیل سندھو نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک کورونا کے مریض کو ٹھیک نہ کرنے سکے جس پر کورونا وائرس پھیل گیا۔

ایک دن میں 107 اموات ہوئی 224 اموات مجموعی ہوچکی ہے جبکہ ایک لاکھ سے زائد کیسز آئے۔کورونا وائرس کو شروع سے کنٹرول سے کیا جاتا تو حالات خراب نہ ہوتے۔ چھ لاکھ 70 ہزار کورونا وائرس کی سمری بھجوائی اسے روکا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا حال یہ کہ پہلے کہا لاک ڈاون ہوتا ہے یا نہیں پھر کہا کورونا کیسے کاٹتا ہے۔پرائیویٹ ہسپتالوں کو نہیں لیا بلکہ ایکسپو سینٹر منتخب کرنے کا مقصد جیبیں گرم کرنا تھا۔

ایکسپو سینٹر میں مریضوں کو سہولیات نہ دی جا سکیں۔ دو سو سے زائد ڈاکٹر کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔چیئرمین پی اے سی ٹو یاور عباس بخاری اپوزیشن اور ینگ ڈاکٹر پر برس پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کا حوصلہ ہے وہ جس طرح ینگ ڈاکٹر کی بدزبانی برداشت کرتی ہیں۔ سید یاور عباس کے اپوزیشن کیلئے بدتمیز بد زبان کے الفاظ استعمال کرنے پر اپوزیشن نے اجلاس میں شور شراباشروع کر دیا،اپوزیشن نے اجلاس سے واک آئوٹ کر دیا اور ہال سے باہر چلے گئے۔

اپوزیشن کے واک آئوٹ کے باوجود پنجاب اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد بھی اپوزیشن پر برس پڑیں، ان کا کہنا تھا کہ جھوٹے الزامات لگاتے ہوئے اپوزیشن کو شرم آنی چاہیے۔پڑھے لکھے ہونے کا اپوزیشن ثبوت نہیں دیتی۔اپوزیشن ہمیشہ ایوان کے اندر غلط بیانی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ اگر انتقال کر رہے ہیں تو دفنائے بھی جاتے ہیں۔

اپوزیشن لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کر رہی ہے۔ صہیب احمد ملک نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرگودھا کے علاقے بھیرہ اور بھلوال میں اسٹیڈیم کب بنائے گئے، پارلیمانی سیکرٹری کے محکمہ نے جو جواب جمع کرایا وہ غلط ہے، سابق حکومت کے منصوبوں پر حکومت کریڈٹ لینا چاہتی ہے۔ بعد ازاں پنجاب اسمبلی کے اجلاس کا ایجنڈا مکمل ہونے پر پینل آف چیئرمین میاں شفیع نے اجلاس 15 جون بروز پیر دوپہر 2بجے تک ملتوی کر دیا۔