حکومت نے بہترین اور متوازن بجٹ پیش کیا ہے ، ،وزیر صنعت و ترقی نسواں نورین عارف

جمعہ 26 جون 2020 23:40

مظفر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2020ء) آزادجموں وکشمیر کی وزیر صنعت و ترقی نسواں محترمہ نورین عارف نے نظرثانی میزانیہ2019-20،تخمینہ میزانیہ2020-21و زائد میزانیہ2018-19( ترقیاتی و غیر ترقیاتی) پر اظہار خیا ل کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے بہترین اور متوازن بجٹ پیش کیا ہے ۔ حکومت نے الیکشن 2016میں اپنے منشور میں جن جن اہداف کا اعلان کیا تھا ان کو حاصل کیا جارہا ہے۔

یہ اہداف تحریک آزادی کشمیر کو آگے بڑھانا ہو یا تعمیر وترقی یا گڈ گورننس۔ انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر بھر میں سڑکوں کی تعمیر نوکی گئی ، تعلیمی پیکج پر عمل کیا۔ سابق حکومت نے صرف میڈیکل کالجز کا اعلان کیا مگر ہماری حکومت نے ان کیلئے فنڈز فراہم کیے۔ ان کا لجز کیلئے آسامیاں بھی مہیا کیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ تیرہویں آئینی ترمیم لا کر حکومت کو با اختیار بنایا گیا۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے ختم نبوت بل پاس کر کے تاریخی کارنامہ سرانجام دیا ،یہی ہماری بخشش کا ذریعہ بنے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 10ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں میں لوگ گھروں میں قید ہیں ۔ ہندوستان کو سلامتی کونسل کا بلا مقابلہ ممبر نہیں بننے دیا جانے چاہیے تھا۔ ایل او سی پر ہمارے لوگ قربانیاں دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس کے حوالے سے حکومت نے این ٹی ایس کے ذریعے میرٹ پر بھرتیاں یقینی بنا ئی ۔

اس پر میں وزیر اعظم اور وزیر تعلیم کو مبارکباد دیتی ہوں ۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ ٹورازم کوریڈور کا منصوبہ مکمل کیا جائے ۔ کورونا کی روک تھام کیلئے عمدہ اقدامات کے گئے ، بہترین طبی سہولیات او رسروسز کی وجہ سے ہم کورونا کے مریضوں کی جانیں بچانے میں کامیاب ہوئے ۔ کالجز کے لیی28بسیں خریدی گئیں ۔محکمہ انڈسٹریز کی 6انڈسٹریل اسٹیٹ موجود ہیں ۔

میرپور ڈویژن میں انڈسٹریز سے سیلز و دیگر ٹیکسز سی4960ملین آمدن ہوئی ہے ۔ ڈرائی پورٹ کیلئے 100کنال اراضی مختص کی ہے ۔4سال میں جو پلاٹس الاٹ کیے ان پر انڈسٹریاں قائم ہیں ۔3سیلز سینٹر قائم کیے ہیں تاکہ فنی تعلیم حاصل کرنے والی بچیوں کے کام کی مارکیٹنگ ہو سکے اور ان کی آمدنی میں اضافہ ہو۔ سڑکوں کی تعمیر کے معیاری اور بہترین کام پر وزیر شاہرات کو مبارکباد دیتی ہوں۔

ممبر اسمبلی علی شان سونی نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ 4سال قبل جب الیکشن ہوئے تو سما ہنی کے لوگوں نے تیسری بار مجھے اسمبلی بھیجا۔میں نے ن لیگ کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا لیکن میرے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے ۔ ممبر اسمبلی ملک محمد نواز نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست کے ہندوستان کے اقدامات کے بعد ہمارے وزیر اعظم اور صدر ریاست نے عالمی سطح پر اچھی سفارتکاری کی ۔

سردار عتیق احمد خان ، عبدالرشید ترابی اور بیرسٹر سلطان محمود نے بھی اس حوالے سے اچھا کام کیا۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی زندگیاں اجیرن ہو چکی ہیں ۔ تحریک آزادی کشمیر کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں مقبوضہ کشمیر کے عوام نے دی ہیں اور اس کے بعد اوورسیز کشمیریز کی ہیں۔ اللہ کرے مقبوضہ کشمیر آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے ۔ اکلاس کے ملازمین کو پنشن دی جائے ، قاضی صاحبان کی اپ گریڈیشن نہ ہو سکی ۔

ایڈھاک ملازمین کو مستقل کیا جائے ۔ سڑکوں پر معیار ی کام نہیں ہورہا ۔ کوٹلی راولپنڈی اور کوٹلی کھوئی رٹہ روڈ کا کام نہایت ہی ناقص ہورہا ہے ۔ کوٹلی سرہوٹہ ، تتہ پانی اور گوئی روڈ کا کام کرایا جائے ۔ میرپور سے 26فیصداور کوٹلی سی17فیصد ریونیو اکھٹا ہو رہا ہے ،یہاں منصوبے بھی اسی تناسب سے شروع ہونے چاہیں ۔ ضلع کوٹلی کو آبادی کے اعتبار سے فنڈز دیے جائیں۔

تتہ پانی کے قریب ایک گائوں کے 3گھروں میں13معذور بچے ہیں ایسے لوگوں کیلئے امداد کا اہتمام کیا جائے ۔ انٹری پوائنٹس پر لوگوں سے اچھا برتائو کیا جائے ۔سکولز میں اساتذہ کی تعداد بڑھائی جائے ۔ وزیر تعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ کرونا کے باعث دنیا کی بڑی بڑی معیشتیں فیل ہو گئی ہیں ۔ ہم نے کرونا کی روک تھام کیلئے بہتر اقدامات اٹھائے ۔

لوگوں نے عید کے دنوں میں بازاروں میں رش کیا جس کا نتیجہ اب نکل رہا ہے اور کورونا پھیل رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پوسٹ کرونا کا عرصہ مزید مشکل ہوگا جبکہ معاشی مشکلات زیادہ ہونگی ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے طے شدہ فارمولے اور پروگرام کے تحت سڑکوں پر فنڈز لگائے۔ پہلے مرحلے میں بین الصوبائی ، پھر بین الاضلاعی اور پھر ضلع سے سب ڈویژن تک سڑکوں کو مکمل کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ تعلیم کے اندر پرائمری اور جونئیر ٹیچرز کی بھرتیاں میرٹ پر کی گئیں ۔ انٹرویو کے دس نمبروں میں اگر کہیں کوئی گڑ بڑ ہوئی ہے تو معاملہ میرے پاس لایا جاتا میں درستگی کرتا ۔ پہلے سال56ہزار امیدوار این ٹی ایس کے ذریعے امتحان میں شامل ہوئے جن میں سی116شکایات آئیں اور ہم نے ایک ایک کی تصحیح کی ۔ بھمبر میں بے ضابطگیاں ہوئی جن پر ہم نے لوگوں کو معطل کیا ۔

سما ہنی واحد حلقہ تھا جہاں گزشتہ6سال میں بھرتیاں بغیر ٹیسٹ انٹرویو ہوئیں ہم نے آکر تقرریوں کا سسٹم بنایا،انٹرویو10نمبروں کو ختم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں پہلی بار تھرڈ پارٹی کے ذریعہ نمبر شماری کرائی اور ڈیٹا کو لیکشن کر کے ڈیجیٹلائزیشن کی ہے۔ اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ کی بات تو کی ہے انہیں سکولوں تک پہنچانے کے لیے ہمیں زور لگانا پڑا ہے۔

ممبر اسمبلی عبدالماجد خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوان کا تیسری بار ممبر بننا میرے لیے اعزاز کی بات ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا عاجزی سے شکر بجا لاتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جس طرح ہمارے بھائی مشکل میں رہ رہے ہیں ہمیں ان کوخراج تحسین پیش کرنا چاہیے ۔ جب تک مقبوضہ کشمیر آزادنہیں ہوتا ہماری حمایت اور جدوجہد ان کے ساتھ ہیں۔

مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے جماعت اسلامی کی فاضل ممبر اسمبلی کے جذبات کی مکمل تائید کرتا ہوں اللہ تعالیٰ جلد مقبوضہ کشمیر کو آزادی دے ،سری نگر میں سبز ہلالی پرچم لہرائے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے بڑا ایل او سی پیکج دینے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہ پیکج لانے میں وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزادکشمیر ، اپوزیشن ،چیف سیکرٹری اور ایس ایم بی آر کا بھی کردار ہے۔

آج پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔ اس لیے نہ ہمارے ترقیاتی بجٹ پر کٹ لگا اور نہ ہی کرونا وباء میں ہمیں تنہا چھوڑا گیا۔ ہم ریاست کے حقوق پر ضرور بات کریں گے۔ اوور سیز کشمیریوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔ چودھویں ترمیم میں اوورسیز کشمیریوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔ وزیر تعمیرات عامہ شاہرات چوہدری محمد عزیز نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 73سال سے عوام پر ظلم ہو رہا ہے لوگوں کو شہید کیا جا رہا ہے۔

جانیں اور جائیدادیں محفوظ نہیں ،میں ہندوستان کے اقدامات کی مذمت کرتا ہوں اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو یقین دلاتا ہوں جب تک انہیں حق خودا رادیت اور ہندوستان سے آزادی نہیں ملتی ہم ان کے ساتھ ہیں۔ ہندوستان کے 5اگست کے اقدامات نے کشمیر کی شناخت مٹانے کی کوشش کی ہے اور ساری ایل او سی پر لوگ ہندوستان کی فوج کی جارحیت کا شکار ہیں۔ ہماری حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے ساتھ ہندوستان کے مظالم کو عالمی سطح پر اجاگر کیا مگر عالمی ضمیر خاموش ہے۔

کشمیر کے حالات دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ دنیا جس طرح کرونا وباء سے شکار ہے اسی طرح ہمارا خطہ بھی شکار ہواتاہم حکومت ، سول سوسائٹی کے بروقت اقدامات سے کم نقصان ہوا جو لائق تحسین ہے۔ بجٹ پر وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ مشکل وقت میں عوام ددست ٹیکس فری بجٹ تیار ہوا۔ ہماری حکومت کی تین ترجیحات واہداف تھے۔ جن میں تحریک آزادی ، گڈ گورننس اور پائیدار ترقی شامل ہیں۔

تحریک آزادی کشمیر کے حوالہ سے حکومتی وفود نے بیرون ملک کے دورے کیے اور بھارتی مظالم کو بے نقاب کیا۔ دوسری ترجیح گڈ گورننس تھی ،حکومت نے میرٹ کو بحال کیا۔ اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھا، تعمیر وترقی میں کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوا ، سڑکوں کی تعمیر کے لیے ترجیحات طے کیں ۔ پہلے بڑی شاہرات ،پھر ضلع پھر سب ڈویژن کی سطح پر سڑکوں کو مکمل کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت کے دور میں معیاری سڑکیں نہیں بنیں، ہم نے معیاری سڑکیں بنائیں ۔ ہر اس سڑک کو بہتر بنایا جن سے لوگوں کو سہولیات ملتی ہیں۔ مرکزی شاہرات کے علاوہ لنک روڈز بھی بنا رہے ہیں۔ 25کلومیٹر فی حلقہ جس میں17کلومیٹر نئی اور 8کلومیٹرری کنڈیشننگ شامل ہے بنار ہے ہیں۔ سڑکوں کو ٹوٹ پھوٹ سے بچانے کیلئے 10انٹری پوائنٹس پر کانٹا لگا رہے ہیں۔

یومیہ اجرت والے 504لوگوں کو مستقل کیا۔ ایل او سی کے لوگوں کے لیے پیکج دینے پر مرکزی حکومت کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپرویژن کے لیے استعداد کار بڑوھتی کا ترقیاتی منصوبہ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر کی شفاف ٹینڈرنگ کے باعث محکمہ نے 2ارب کی بچت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کمیونٹی انفراسٹرکچر پروگرام سے اپوزیشن کو بھی فنڈز مل رہے ہیں۔ اس پروگرام سے لوگوں کے چھوٹے چھوٹے مسائل حل ہوئے لوگوں کو پانی ، راستے ملے۔ عوام کے بے تحاشہ کام ہوئے ۔ رٹھوعہ ہریام پی ایس ڈی پی کا منصوبہ ہے۔ پل میں 160میٹر کا خلا رہ گیا ہے۔ 2015میں اس پل کا ڈیزائن تبدیل کیا گیا۔ اس وقت کمپنی ریٹ بڑھا دیے۔ حکومت اس مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔