عرفان اللہ آفریدی شہید کا چہرہ کسی بھی صورت میں دہشتگرد کا نہیں ہوسکتا ،مشتاق احمد

بے گناہ لوگوں کو غائب کرکے ماورائے عدالت قتل کرکے گولیوں سے چھلنی اور خون آ لود لاش مل جاتی ہے تھانے اور عدالت کس لیے ہیں ،امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا

ہفتہ 27 جون 2020 22:44

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2020ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ عرفان اللہ آفریدی شہید کے قتل پر جو دکھ اور درد ہمیں پہنچا ہے معاشرے میں ظلم،بربریت اور ریاستی دہشتگردی عروج پر ہے ۔ عرفان اللہ آفریدی شہید کا چہرہ کسی بھی صورت میں دہشتگرد کا نہیں ہوسکتا ،بے گناہ لوگوں کو غائب کرکے ماورائے عدالت قتل کرکے گولیوں سے چھلنی اور خون آ لود لاش مل جاتی ہے تھانے اور عدالت کس لیے ہیں بے گناہ لوگوں پر دہشتگردی کا ٹھپہ لگا دیا جاتا ہے یہ بدترین قسم کا ظلم ہے ۔

جس نے بھی یہ کام کیا ہے انسانیت کے خلاف جرم کیا ہے یہ ظلم ہے، تھانے تو امن اور احترام انسانیت کیلئے ہوتے ہیں ہمارے تھانے ٹارچر سیل ہیں اور ہماری پولیس ، سی ٹی ڈی ، سیکورٹی اہلکاروں کی وردی میں دہشتگرد چھپے ہیں عامر تہکالی کو تھانے لے جاکر اُس پر تشدد کیا برہنہ وڈیوز بناکر سوشل میڈیا پر ڈالی گئی جو سلوک پولیس نے عامر تہکالی کے ساتھ کیا ایسا تو جانور کے ساتھ بھی نہیں کیاجاتا یہ لوگ جانوروں سے بھی بد تر ہیں اِس سے قبل شانگلہ میں ٹرک ڈرائیور کو بھی تھانے کے اندر مار دیا گیا تھانے قتل گاہیں اور ان میں بڑے بڑے دہشتگرد اجرتی قاتل اداروں کی وردیوں میں موجود ہیں اس لیے سی ٹی ڈی دہشتگردی اپلوڈ کرتی اور د ہشتگردی کو فروع دے رہی ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کا آئین ہمیں تحفظ دیتا ہے ارٹیکل 4میں لکھا ہے کہ کوئی مجرم ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے گا عدالت میں مجرم کو جو سزا ہوگی وہی سزا ان کو ملے گی۔ ارٹیکل 9کہتا ہے کہ کسی بھی پاکستانی کو زندگی سے محروم نہیں کیا جائے گا آرٹیکل 10میں گرفتاری کے وجوہات پولیس کو بتانا پڑیں گی ہمارا دستور ہمیں کہتا ہے کہ ہم غلام نہیں بلکہ آزاد ہیں ہم نہ سی ٹی ڈی کے غلام ہے اور نہ ہی پولیس کی. یہ ملک ہم سے بنا ہے ارٹیکل 11کہتا ہے کہ کسی کے خلاف مقدمہ چلے گا تو شفاف چلے گا فیئر ٹرائل کے ذریعے جو سزا ہوگی وہی قابل قبول ہوگی۔

آرٹیکل 25کہتا ہے کہ تمام شہری برابر ہیں عرفان اللہ آفریدی کو بے گناہ شہید کیا گیا عامر تہکالی کو چھوٹے جرم پر ننگا کرکے وڈیو بناکے پبلک کی گئی اور پرویز مشرف جو کہ قومی مجرم ہے وہ دبئی میں عیش وعشرت کی زندگی گزار رہا ہے یہ شہریوں کی برابری کا قانون نہیں ۔ نقیب اللہ محسود قتل ہوجاتا ہے اُس کا بوڑھا باپ انصاف طلب کرتے کرتے خود قبر کی گود میںاتر جاتا ہے لیکن رائو انور عیش کررہا ہے ۔

ہم پرویز مشرف ، رائو انور کے پاکستان کو نہیں مانتے یہ ہمارا پاکستان ہے ہمارے حکمران کہتے تھے کہ جس قتل کا قاتل نہ ملے تو وقت کا حکمران اُس کا قاتل ہوتا ہے یہ اسلام کا قانون ہے عرفان اللہ آفریدی شہید کے قاتل آج ہمارے حکمران ہیں آئس اور دیگر منشیات کے کاروبار کا علم ہونے کے باجود آپ کے سرپرستی میں یہ سب کچھ ہورہا ہے ۔ اس کو روکنے کے لیے آپ کے پاس قوت وطاقت نہیں ہے اور بے گناہوں کو قتل کیا جا رہا اور نا حق خون بہا یا جا رہا ہے ہمارا مطالبہ کرتے ہیں کہ ٹارگٹ کلنگ بند کی جائے اور 10سال سے جتنے افراد غائب ہیں ان کو فوراً بازیاب کیا جائے آپ نے پختونوں اور بلوچوں کو غائب کر کے ملکی سالمیت اور یکجہتی پر حملے کیے جارہے ہیں اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو عدالت میں پیش کیا جائے اور عدالت سے سزا دلا ئی جائے، اغواء شدہ افراد کو بازیاب کرایا جائے عرفان اللہ شہید کی ایف آئی درج کی جائے اور جس دن سے اُن کا تقرری اور اپائنٹمنٹ آرڈر ہوا ہے 60سال کی یکمشت تنخوا ہ اُن کے گھروالوں کو ادا کی جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے باڑہ بازار میں ضلع خیبرسے تعلق رکھنے والے پرائمری استاد عرفان اللہ آفریدی کی سی ٹی ڈی کے ہاتھوں اغواء اور بعد ازاں قتل کے خلاف کئی روز سے جاری احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر ضلع خیبر رفیق آفریدی، صدر جے آئی یوتھ خیبرپختونخوا صدیق الرحمن پراچہ، شاہ فیصل آفریدی، شاہ جہان آفریدی و دیگر موجودتھے۔