کورونا سے روک تھام کے حوالے سے فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹرز کا ریاست گیر احتجاج 60ویں روز میں داخل

جمعہ 3 جولائی 2020 15:31

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جولائی2020ء) حکومت آزادکشمیر کی ہٹ دھرمی ،ْ کرونا انفیکشن کی روک تھام کے حوالے سے فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹرز کا ریاست گیر احتجاج 60ویں روز میں داخل،وزیر سیکرٹریٹ کے باہراحتجاجی کیمپ جس کو آج 11روز گزر گئے ،گزشتہ رات بجلی بند ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پولیس نے کیمپ پر دھابہ بول دیا ، لاٹھی چارج ،لاتوں مکوں کا آزادانہ استعمال ،ایک درجن سے زائد ڈاکٹرز زخمی،40سے زائد حوالات بند،پاکستان سمیت پنجاب سے ینگ ڈاکٹرز کی بڑی تعداد اظہار یکجہتی کیلئے مظفرآباد پہنچ گئی ،آزادکشمیر بھر میں پولیس گردی کے خلاف تاجران ،سول سوسائٹی سراپائے احتجاج ،ڈاکٹروں نے ہسپتالوں میں او پی ڈی کا مکمل بائیکارٹ کردیا ،حکومت آزادکشمیر اپنی ہٹ دھرمی پر قائم،مریضوں کو مشکلات کا سامنا ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق آزادکشمیر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے اپنے مطالبات کیلئے عارضی طور پر پہلے احتجاج شروع کررکھا تھا جس میں ایمرجنسی کے مریضوں کی دیکھ بھال بھی کرتے تھے مگر گزشتہ 11روز سے حکومتی ہٹ دھرمی کے باعث ینگ ڈاکٹرز نے قانون ساز اسمبلی کے باہر احتجاجی کیمپ لگادیا جس میں آزادکشمیر بھر سے ینگ ڈاکٹرز کی بڑی تعداد کیمپ میں اظہار یکجہتی کیلئے شریک ہوئی جبکہ 11روز گزرنے کے بعد گزشتہ رات بجلی بند ہونے کا فائدہ پولیس نے اٹھاتے ہوئے ڈاکٹروں کے احتجاجی کیمپ پر دھابہ بول دیاجس میں لاٹھی چارج ،لاتوں ،مکوں کے باعث ایک درجن سے زائد ینگ ڈاکٹرز زخمی ہوئے جبکہ 40سے زائد ڈاکٹروں کو گرفتار کرکے حوالات بند کردیا ،دوسری جانب عوام اور تاجر بھی ینگ ڈاکٹرز کی حمایت کا اعلان کردیا جبکہ آزادکشمیر میں لاک ڈائون کے کچھ ہی روز بعد وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے میڈیا پر اعلان کیا تھا کہ ینگ ڈاکٹرز جنہوں نے کرونا انفیکشن کی روک تھام کیلئے اپنی جانوں پر کھیل کر عوام کی خدمت کی ہے یہ فرنٹ لائن کے ہیرو ہیں مگر اچانک ہیرو سے زیرو کی نوبت کیسے آگئی ینگ ڈاکٹرز کے تمام مطالبات عوام کی سہولت کے مطابق کئے گئے مگر اُس کے باوجود حکومت آزادکشمیر ہٹ دھرمی پر قائم ہے ،خود اپنی مراعات کیلئے اسمبلی کے اندر چند گھنٹوں میں قرار داد منظور کرلیتے ہیں مگر جب بات آئے ڈاکٹروں کی تو 60دن گزر گئے مگر مطالبات پورے نہ ہوسکے جو کہ سوالیہ نشان ہے ۔