مسلسل بارشوں کے باعث روئی کی فصل متاثر،کاشتکار پریشان،بھائو میں فی من300تا350روپے کا نمایاں اضافہ

خراب کوالٹی کی وجہ سے ملوں نے خریداری کم کردی،ٹیکسٹائل کے بڑے گروپوں نے درآمد بڑھادی، رواں سیزن میں کپاس کے ناقص بیجوں کی وجہ سے بوائی کم ہوئی جبکہ بارشوں کے سلسے نے فصل کو نقصان پہنچایا،نسیم عثمان

ہفتہ 5 ستمبر 2020 22:31

مسلسل بارشوں کے باعث روئی کی فصل متاثر،کاشتکار پریشان،بھائو میں فی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 ستمبر2020ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران بین الاقوامی کاٹن مارکیٹ میں کاٹن کے بھائو میں اضافہ کے زیر اثر اور ملک میں کپاس پیدا کرنے والے بیشتر علاقوں میں بارشوں کے سبب پھٹی کی ترسیل روکنے خصوصی طور پر صوبہ سندھ کے کپاس پیدا کرنے والے زریں علاقوں میں زبردست بارشوں کے باعث فصل کو نقصان ہوا ہے ان عوامل کی وجہ سے مقامی کاٹن کے بھائو میں اضافہ کا رجحان رہا۔

روئی کے بھائو میں فی من 300 تا 350 روپے کا اضافہ ہوا پھٹی کا بھائو بھی فی 40 کلو 200 تا 300 روپے بڑھ گیا جبکہ بارشوں کے سبب کپاس کی کوالٹی بھی متاثر ہوئی ہے کاروباری حجم کم ہوگیا صوبہ سندھ میں کپاس کی کوالٹی خراب ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے پنجاب کی روئی خریدنے میں دلچسپی بڑھادی جسکی وجہ سے صوبہ پنجاب میں روئی کا بھائو فی من 9300 روپے کی سیزن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا مارکیٹ کے ذرائع کے مطابق اگر صورت حال ایسی ہی رہی تو وقتی طور پر روئی کے بھائو میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

صوبہ سندھ میں روئی کا بھائو فی من 8550 تا 8700 روپے، پھٹی کا بھائو فی 40 کلو 3300 تا 4100 روپے، بنولہ کا بھائو فی من 1550 تا 1600 روپے رہا۔صوبہ پنجاب میں روئی کا بھائو فی من 8900 تا 9300 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، پھٹی کا بھائو فی 40 کلو 3700 تا 4300 روپے ،بنولہ کا بھائو فی من 1650 تا 1750 روپے رہا۔ صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھائو فی من 8600 تا 8700 روپے، پھٹی کا بھائو فی 40 کلو 4200 تا 4600 روپے رہا۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 300 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8900 روپے کے بھائو پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ اس سیزن میں کپاس کے ناقص بیجوں کی وجہ سے بوائی کم ہوئی جبکہ بارشوں کے سلسے نے فصل کو نقصان پہنچایا خصوصی طور پر صوبہ سندھ کے زریں علاقوں میں کپاس کی فصل زیادہ متاثر ہوئی پاکستان میں سبسے زیادہ کپاس پیدا کرنے والا ضلع سانگھڑ بری طرح بارشوں کی لپیٹ میں آگیا ہے کچھ جنرز اور زمینداروں کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ میں کچھ علاقوں میں جہاں بارش کا پانی کھڑا رہ گیا ہے وہاں کپاس کی فصل تقریبا 20 تا 22 فیصد متاثر ہوئی ہے صوبہ پنجاب کپاس کی تقریبا 70 فیصد پیداوار دیتا ہے وہاں گو کہ ناقص بیجوں کی وجہ سے خاطر خواہ کپاس کی بوائی نہ ہوسکی لیکن حالیہ بارشوں سے کئی علاقوں میں فصل متاثر ہونے کا اور کئی علاقوں میں تاحال مثبت فصل ہونے کی خبریں آرہی ہیں تاہم جب تک بارشوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا اس وقت تک فصل کا اندازہ لگانا قبل از وقت ہے۔

نسیم عثمان نے بتایا کہ ملک کی اسپننگ ملز کیلئے روئی کی تقریبا ایک کروڑ 35 تا 40 لاکھ گانٹھوں کی ضرورت ہے کورونا لاک ڈائون کے سبب ٹیکسٹائل اسپننگ ملز کچھ ہفتوں کئی ملز دو تا تین مہینے بند رہی یا پیداوار کم کردی تھی جس کے باعث ان کے پاس روئی کا ذخیرہ موجود ہے تاہم باوجود اس کے ملک کی ٹیکسٹائل ملوں کی ضرورت پوری کرنے کی غرض سے روئی کی تقریبا 30 تا 35 لاکھ گانٹھیں بیرون ممالک سے درآمد کرنی پڑے گی کپاس کی فصل کم ہونے کی خبروں کی وجہ سے کئی ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز بیرون ممالک سے روئی کی درآمد جاری رکھے ہوئے ہیں کیوں کہ ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کے بڑے گروپوں کو درآمدی ڈیوٹی سیلز ٹیکس DTRE کی وجہ سے مستثنیٰ ہے جبکہ اب تک حکومت کی جانب سے بھی بیرون ممالک سے روئی درآمد کرنے کے متعلق پالیسی کی وضاحت نہیں کی ہے جنوری تا جون تک ڈیوٹی مستثنیٰ تھی اس کے بعد اب تک کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔

نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں بھی روئی کے بھائو میں نسبتاً اضافہ کا رجحان ہے نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھائو بڑھ کر 66 امریکن سینٹ سے تجاوز کرگیا تھا جس کی وجہ چین کی مسلسل درآمد کے علاوہ امریکہ میں سب سے زیادہ کپاس پیدا کرنے والے اسٹیٹ ٹیکساس میں کپاس کی پیداوار متاثر ہورہی ہے اور میکسیکو میں طوفان کے سبب کپاس کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ بتایا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں چین اور امریکہ کے مابین محاذ آرائی کے سبب USDA کی ہفتہ وار رپورٹ میں گزشتہ ہفتہ کے نسبت روئی کی برآمد میں 16 فیصد کمی اور ڈالر کے بھائو میں اضافہ اور خریداروں کی جانب سے Profit Taking کی وجہ سے جمعرات سے نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھائو میں مندی دیکھی گئی۔دریں اثناء بھارت میں کئی مہینوں سے روئی کے بھائو میں مسلسل کمی واقع ہورہی تھی لیکن گزشتہ دنوں سے کاٹن کارپوریشن آف انڈیا CCI نے پہلے جنرز سے خریدی ہوئی روئی کے ذخیرے میں سے مقامی ملز اور بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کو وافر مقدار میں روئی کے معاہدے کرلئے ہیں جس کے باعث بھارت میں روئی کے بھائو میں فی کینڈی (356 کلو)کے بھائو میں کم ہونے کے بجائے بڑھ گئے اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ بھارت کی مقامی ٹیکسٹائل ملز روئی کی خریداری میں دلچسپی لے رہی ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق کچھ بیرونی درآمد کنندگان چین کے بجائے بھارت کو ٹیکسٹائل کی مصنوعات کے درآمدی آرڈر دے رہے ہیں جس کے سبب بھارت کی ٹیکسٹائل ملوں کی روئی کی خریداری میں اضافہ ہونے سے روئی کے بھائو میں اضافہ ہورہا ہے۔ چین برازیل وغیرہ ملکوں میں روئی کا بھائو مجموعی طورپر مستحکم رہا۔پاکستان ٹیکسٹائل سیکٹر کو بیرون ممالک سے ٹیکسٹائل مصنوعات کے برآمدی آرڈر موصول ہورہے ہیں جس کے باعث کاٹن یارن کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے تاہم ادائیگیوں میں تاخیر کی جارہی ہے۔