شعیب اختر کا بورڈ میں اہم عہدے کیلئے پی سی بی سے رابطہ

پاکستان کرکٹ میں اہم کردار ادا کرنے میں دلچسپی رکھتا ہوں ، ابھی فیصلہ نہیں ہوا،اگر چیف سلیکٹر کی نوکری قبول کی تو پہلا کھلاڑی ہونگا جو نوکری سے بڑا ہو گا ، شعیب اختر اگر موقع ملا تو وسیم اکرم اور جاوید میانداد جیسے میچ ونرز پیدا کرنا چاہونگا جو اپنے آپ میں برانڈ ہوں،مصباح الحق وہ ہروقت نتائج سے پریشان نہ رہیں ،انہیں اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے ، انٹرویو

جمعہ 11 ستمبر 2020 23:48

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2020ء) قومی ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملکی کرکٹ میں اہم عہدے کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈسے رابطے میں ہیں اور ممکنہ طور پر چیف سلیکٹر کے عہدے پر مصباح الحق کی جگہ لیں گے۔یوٹیوب چینل ’کرکٹ باز’ سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا کہ میں اس بات کی نفی نہیں کروں گا، میری بورڈ سے مشاور ت ہوئی ہے اور میں پاکستان کرکٹ میں اہم کردار ادا کرنے میں دلچسپی رکھتا ہوں لیکن ابھی کچھ فیصلہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بہت مطمئن زندگی گزاری ہے، میں نے کرکٹ اپنی شرائط پر کھیلی لیکن اب میں مکمل طور پر آباد ہو چکا ہوں، میں اب یہ اطمینان بخش زندگی چھوڑنے کیلئے تیار ہوں اور پی سی بی کیلئے یہ خطرہ مول لینے کا تیار ہوں، اگر موقع ملا تو میں وقت دوں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر میں چیف سلیکٹر کی نوکری قبول کرتا ہوں تو پہلا کھلاڑی ہونگا جو نوکری سے بڑا ہو گا اور یہ بات مجھ سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ کہنا نہیں چاہتا لیکن حقیقت یہی ہے، مجھے نوکری اور تنخواہ کی ضرورت نہیں، لوگوں کو نوکری کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ تنخواہ کیلئے آتے ہیں لیکن مجھے پیسے کی ضرورت نہیں۔شعیب اختر نے کہا کہ اس نوکری میں اصل تحریک کا سبب ایسے کھلاڑیوں کا پول تیار کرنا ہے جو طویل عرصے تک بلا خوف و خطر جارح مزاجی سے پاکستان کرکٹ کی خدمت کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ نوکری مجھے دی جاتی ہے تو وسیم اکرم اور جاوید میانداد جیسے میچ ونرز پیدا کرنا چاہونگا جو اپنے آپ میں برانڈ ہوں، ہمیں ایسے کھلاڑی تیار کرنے چاہئیںجن کے ذہن جاوید میانداد، وسیم اکرم اور مشتاق محمد جیسے عظیم کھلاڑیوں جیسے ہوں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ہارنے سے ڈرتی ہے اور کھلاڑی خود کو غیرمحفوظ تصور کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے اور اگر وہ ٹیم کے ساتھ موجود ہوتے تو انگلینڈ کی ٹیم کے 117 رنز پر پانچ کھلاڑی آؤٹ کرنے کے بعد ہم کبھی بھی یہ میچ نہیں ہارتے، بین الاقوامی کرکٹ میں جارحیت کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سخت فیصلے کرنے پر یقین رکھتا ہوں اور موجودہ ہیڈ کوچ مصباح الحق کو مشورہ دیا کہ وہ ہروقت نتائج سے پریشان نہ رہیں بلکہ بحیثیت انہیں اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے اور حیدر علی جیسے دو تین مزید کھلاڑی کھلائیں۔