پاکستانی قوم اور آزاد کشمیر کے لوگوں نے کرونا وائرس کی اُس وبا کو شکست دی ہے جس کے سامنے امریکہ ، برطانیہ اور دیگر بڑے بڑے ترقی یافتہ ممالک بے بس ہو گئے ہیں

،این سی او سی ، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ، وفاقی حکومت ، افواج پاکستان چاروں صوبائی حکومتوں اور آزاد کشمیر نے جو بروقت اقدامات اُٹھائے اُس پر قوم کو فخر ہے ، صدرآزاد کشمیر سردار مسعود خان کی نیشنل کمانڈ آپریشن سنٹر کے اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات کے دوران گفتگو

منگل 15 ستمبر 2020 17:14

پاکستانی قوم اور آزاد کشمیر کے لوگوں نے کرونا وائرس کی اُس وبا کو شکست ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم اور آزاد کشمیر کے لوگوں نے کرونا وائرس کی اُس وبا کو شکست دی ہے جس کے سامنے امریکہ ، برطانیہ اور دیگر بڑے بڑے ترقی یافتہ ممالک بے بس ہو گئے ہیں، اس جنگ کو جیتنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی تائید اور حمایت کے بعد نیشنل کمانڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) ، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ، وفاقی حکومت ، افواج پاکستان چاروں صوبائی حکومتوں اور آزاد کشمیر نے جو بروقت اقدامات اُٹھائے اُس پر قوم کو فخر ہے ۔

یہ بات اُنہوں نے منگل کو ایوان صدر مظفرآباد میں نیشنل کمانڈ آپریشن سنٹر کے ایک اعلیٰ سطح وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ وفد کی قیادت نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل عامر اکرام کر رہے تھے جبکہ کہ وفد کے دیگر اراکین میں لیفٹیننٹ کرنل اظہر سعید ، لیفٹیننٹ کرنل سبطین محمد خان ، کے علاوہ کورونا وائرس لیب کے ماہرین اور دیگر افراد شامل تھے ۔

(جاری ہے)

آزاد کشمیر کے ڈائریکٹر صحت عامہ ڈاکٹر سردار آفتاب خان بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ این سی او سی کی یہ ٹیم آزاد کشمیر میں کورونا وائرس ٹیسٹنگ کی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے کے لیے آزاد کشمیر کے محکمہ صحت کی مدد کرنے اور کورونا وائرس وبا کے بعد آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کے بعد حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے دورہ کر رہی ہے ۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ این سی او سی ، این آئی ایچ اور افواج پاکستان سمیت ہمارے سول اور فوجی اداروں کے مثالی باہمی تعاون کا نتیجہ ہے کہ اس جان لیوا اور مہلک بیماری نے اب تک زیادہ نقصان نہیں پہنچایا ۔ اُنہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں حکومت کے بروقت اقدامات ، ڈاکٹرں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی طرف سے اپنی جان کو دائو پر لگا کر مریضوں کی جان بچاننے کی کوششوں ، علماء و مشائخ کے تعاون اور ہر سطح کے انتظامی آفیسران کی کوششوں اور سب سے بڑھ کر عوام کے حکومت کے ساتھ تعاون سے ہم اس آزمائش اور بڑے چیلنج سے نبرد آزما ہو نے میں اب تک کامیاب ہوئے اور ہم لوگوں کو مسلسل بتا رہے ہیں کہ ابھی خطرہ پوری طرح نہیں ٹلا اس لیے وہ حفاظتی انتظامات کو ترک کر کے غافل ہو کر نہ بیٹھ جائیں ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حکومت نے جہاں موثر لاک ڈائون کر کے اس وبا کو پھیلنے سے کامیابی کے ساتھ روکا وہاں این سی او سی ، این آئی ایچ اور دیگر اداروں کی طرف سے فوری تعاون نے بھی وبا کو پھیلنے سے روکنے میں ہماری مدد کی۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت نے جب ریاست میں سخت لاک ڈائون نافذ کیا تو ہمارے لیے ایک نیا بڑا چیلنج معاشی مشکلات کی صورت میں سامنے آیا جس سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے ذریعے ہماری مدد کی جبکہ حکومت آزاد کشمیر نے اپنے وسائل سے اور غیر حکومتی تنظیموں نے بھی آگے بڑھ کر عوام کی مدد کی یہی وجہ ہے کہ آزاد کشمیر میں خوراک کی کمی پیدا ہوئی اور نہ ہی کوئی بھوکا سویا ۔

آزاد کشمیر میں کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے میں محکمہ صحت کے ہیلتھ انفراسٹرکچر نے بھی ہماری بہت مدد کی اور ہماری ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل سٹاف نے سخت دبائو اور خوف و ہراس کے باوجود نہایت جرات اور دلیری سے اپنے پیشہ وارنہ فرائض ادا کیے ۔ آزاد کشمیر میں صحت عامہ کی عمومی صورتحال سے وفد کو آگاہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ خوشحال آنے اور لوگوں کی طرز زندگی میں تبدیلی آنے سے آزاد ریاست میں امراض قلب ، بلند فشار خون ، ذیابیطس اور کینسر جیسے غیر متعدی امراض میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے جو ہمارے لیے نہایت تشویش کا باعث ہے ۔

اور ان بیماریوں میں کمی لانے کے لیے ہمیں وفاقی حکومت اور صحت سے متعلق عالمی اداروں کی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے ۔ صدر آزاد کشمیر نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ آزاد کشمیر کے دور دراز علاقوں میں لوگوں کو صحت کی سہولتیں اپنے گھروں میں باہم پہنچانے کے لیے ٹیلی میڈیسن کی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے جس کے لیے ہمیں پنجاب اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں قائم بڑے بڑے ہسپتال تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔

صدر سردار مسعود خان نے مذید کہا کہ آزاد کشمیر میں ہیلتھ انفراسٹرکچر بڑی حد تک موجود ہے لیکن ہمیں جدید تشخیصی لیبارٹریز اور ہیلتھ ٹیکنالوجی اور اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے لیے تربیت یافتہ عملہ کی ضرورت ہے جس کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے این ای او سی کے وفد کے سربراہ میجر جنرل عامر اکرام نے کہا کہ نیشنل کو آرڈینیشن کمیٹی برائے کورونا وائرس نے این سی او سی کی سفارشات کی روشنی میں پاکستا ن کی عوام کو کورونا وائرس کی ویکسین مہیا کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز تر کر دی ہیں اور اس بیماری کے حوالے سے ہائی رسک آبادی کو جلد یہ ویکسین فراہم کرنے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا ۔

اُنہوں نے کہا کہ چین کی تیار کردہ ویکسین پر کلیکنکل ٹرائل بھی جلد شروع ہو جائے گا ۔ پاکستانی عوام میں اینٹی باڈی لیول پر گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل عامر اکرام نے کہا کہ ملک میں ہر دس پاکستانیوں میں سے ایک پاکستانی میں کرونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈی پائی جاتی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ تقریبا ً 11فیصد ملک کی آبادی میں کورونا وائر س کے خلاف قوت مدافعت پائی جاتی ہے ۔

وفد کے سربراہ نے مذید بتایا کہ ملک کے تقریبا ً دو کروڑ لوگوں میں کورونا وائرس کی ویکسین تقسیم کی جائے گی ۔ وفد کے سربراہ نے مذید کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس ٹائپ ٹو سٹرین نوعیت کا ہے جو امریکہ برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں پائے جانے والے وائرس سے مختلف ہے۔ انہوں مذید کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران این سی او سی اور محکمہ صحت نے امریکہ کے سی ڈی سی ڈیپارٹمنٹ اور برطانیہ کے این ایچ ایس سمیت کئی ممالک کے شعبہ ہا ئے کے ساتھ بہترین روابط قائم کیے اور اُن کے تجربات سے استفادہ کیا ۔