بھارتی فوج دانستہ طور پر بھار ی ہتھیاروں سے شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے، بھارتی بلااشتعال فائرنگ کے واقعات میں رواں سال 18 شہری شہید، 185 شہری زخمی ہوئے

مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کی ایل او سی کے جوڑا سیکٹر میں پاکستان میں تعینات مختلف ملکوں کے سفارتکاروں، دفاعی اتاشیوں اور عالمی اداروں کے نمائندوں کو بریفنگ

جمعرات 24 ستمبر 2020 16:50

بھارتی فوج دانستہ طور پر بھار ی ہتھیاروں سے شہری آبادی کو نشانہ بنا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2020ء) مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے ایل او سی کے جوڑا سیکٹر میں پاکستان میں تعینات مختلف ملکوں کے سفارتکاروں، دفاعی اتاشیوں اور عالمی اداروں کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال بھارت کی جانب سے 2333 مرتبہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، بھارتی بلااشتعال فائرنگ کے واقعات میں رواں سال 18 شہری شہید اور 185 شہری زخمی ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوج دانستہ طور پر بھار ی ہتھیاروں سے شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے شہری آبادی کو نشانہ بنانا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیشہ وارانہ فوج ہونے کی حیثیت سے پاک آرمی کی جانب سیصرف فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ بھارت اشتعال انگزی بڑھانے کے لئے شہری آبادی کو بلااشتعال فائرنگ سے نشانہ بنا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی اشتعال انگیزیاں مقبوضہ وادی میں ظلم و ستم سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کر رہاہے۔ بھارت نے 2014ء سے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں بڑھا دی ہیں۔ بھارت نے 30 اور 31 جولائی کو نیلم ویلی پر معصوم شہریوں پر کلسٹر ایمونیشن استعمال کیا۔

عالمی ادارے بالخصوص یواین ایچ آر اپنی متعدد رپورٹس میں بھارتی ظلم و ستم کو اجاگر کر چکا ہے۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہاکہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونے کی شدید ضرورت ہے۔ سفارتکاروں کے وفد نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا خود جائزہ لیا۔ وفد نے متاثرین سے ملاقات بھی کی۔

پاکستان نے اقوام متحدہ کے پاکستان اور بھارت کے لئے فوجی مبصر گروپ ، بین الاقوامی میڈیا اور سفارتکاروں کی لائن آف کنٹرول کے کسی بھی علاقے کے دورے کا ہمیشہ خیرمقدم کیا ہے اور انہیں مقامی آبادی تک رسائی دی ہے کہ وہ زمینی صورتحال کا خود جائزہ لے جبکہ اس کے برعکس بھارت نے کسی کو بھی کبھی لائن آف کنٹرول کے دورے کیلئے رسائی نہیں دی۔

اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ جس کو بھی بھارت نے کبھی اجازت نہیں دی۔ بھارت نے صحافیوں اور عالمی میڈیا کے ارکان کو کشمیر کی صورتحال کی کوریج کرنے پر حراست میں لیا ہے۔ وفد میںآذربائیجان، بوسنیا اور ہرزیگوینا، یورپی یونین، پرتگال، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، ترکی، یونان، آسٹریلیا، ایران، عراق، برطانیہ ، پولینڈ، ازبکستان، جرمنی کے سفارتکار اور نمائندے شامل ہیں۔ سوئٹزرلینڈ، فرانس، مصر، لیبیا، یمن اور افغانستان کے سفارتکار جبکہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ورلڈ فوڈ پروگرام کے نمائندے بھی ایل او سی کا دورہ کر رہے ہیں۔