مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی موسیٰ خان کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ

جے یو آئی (ف) کے سربراہ کو بھی نیب نے آمدن سے زیادہ اثاثوں کی تحقیقات کے لیے طلب کررکھا ہے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 24 ستمبر 2020 17:44

مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی موسیٰ خان کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 ستمبر ۔2020ء) قومی احتساب بیورو (نیب) پشاور نے احتساب عدالت سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے گرفتار رہنما موسیٰ خان کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے. احتساب کے عدالت کی جانب سے گزشتہ شب گرفتار کیے گئے جے یو آئی (ف) کے رہنما کو عدالت میں پیش کیا گیا موسیٰ خان جو جے یو آئی (ف) کے تحصیل پہاڑ پور کے امیر بھی ہیں انہیں آمدن سے زائد اثاثے کے کیس کی انکوائری میں شامل کیا گیا تھا.

(جاری ہے)

اس حوالے سے ان کے بیٹے اور سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان کے سیکرٹری طارق کا کہنا ہے کہ ان کے والد موسیٰ خان کو گزشتہ شب اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ڈیرہ اسماعیل خان سے پشاور جارہے تھے جبکہ انہوں نے وہاں نیب کے سامنے پیش ہونا تھا طارق کا کہنا تھا کہ احتساب کے ادارے نے ان کے والد کو مذکورہ کیس سے متعلق سوال نامہ بھیجا تھا اور اسے کے جواب جمع کرانے کے لیے وہ پشاور جارہے تھے.

علاوہ ازیں احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے آج انہیں پیش کیا گیا، جہاں ان کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا اور انہیں 30 ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کردی دوسری جانب ایک بیان میں جے یو آئی (ف) کے خیبرپختونخوا کے ترجمان حاجی جلیل جان نے موسیٰ خان کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دیا‘انہوں نے کہا کہ موسیٰ خان کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ نیب کے سامنے پیش ہونے کے لیے جارہے تھے انہوں نے سوال کیا کہ تعاون کرنے والے شخص کو گرفتار کرنے کے پیچھے کیا وجہ ہے.

جلیل جان کا کہنا تھا کہ نیب لوگوں کو اپوزیشن شخصیات کے ساتھ وابستگی رکھنے کی وجہ سے گرفتارکر رہا ہے انہوں نے سوال کیا کہ ایسے موقع پر جب فضل الرحمان سے متعلق نیب انکوائری کر رہا ہے موسیٰ خان کی گرفتاری سے کیا پیغام دینا چاہا ہے ادھر مولانا فضل الرحمان کو نیب میں طلب کیے جانے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی تک کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا، نوٹس موصول ہونے کے بعد پارٹی فیصلہ کرے گی کہ آیا فضل الرحمان پیش ہوں گے یا نہیں.

خیال رہے کہ موسیٰ خان کی گرفتاری ایسے وقت پر سامنے آئی جب 2 روز قبل نیب نے مولانا فضل الرحمان کو طلب کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ وہ کرپشن اور آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام پر شروع کی گئی انکوائری میں آئندہ ماہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں مذکورہ نوٹس قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 19 کے تحت جاری کیا گیا تھا اور اسے فضل الرحمان کی ڈیرہ اسماعیل خان کی رہائش گاہ پر بھیجا گیا تھا.

مولانا فضل الرحمان کو نیب طلبی کا نوٹس اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد سامنے آیا تھا، مذکورہ کانفرنس میں ایک عملدرآمد پلان کے تحت 3 مرحلوں میں حکومت مخالف مہم شروع کرنے کا اعلان کیا گیاجس میں آئندہ ماہ سے ملک بھر میں عوامی ملاقاتیں، دسمبر میں مظاہرے اور ریلیاں جبکہ جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف ایک طویل لانگ مارچ شامل ہے.

ادھر پاکستان پیپلزپارٹی نے فضل الرحمان کو نیب میں طلب کرنے کی رپورٹس پر مذمت کا اظہار کیا اور ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان نیب کے ذریعے اپوزیشن کے سیاست دانوں پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں‘یاد رہے کہ اپوزیشن کیجانب سے مسلسل حکومت پر نیب کو احتساب کے نام پر اپوزیشن راہنماﺅں کے خلاف استعمال کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے جبکہ حکومت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے اور اس کے چیئرمین کو مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے خود مقرر کیا تھا.

اس سے قبل نیب کے خیبرپختونخوا کے دفتر نے اسی طرح کا ایک نوٹس فضل الرحمان کے بھائی کو جاری کیا تھا، جو صوبائی حکومت کے ایک افسر ہیں، انہیں ہدایت کی تھی کہ وہ غیرقانونی اثاثوں سمیت مختلف الزامات پر ہونے والی تحقیقات میں سی آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں.