ہم نہیں چاہتے کہ فوج کے مورال میں کوئی کمی آئے، بلاول بھٹو

عمران خان ہر تقریر میں ادارے سیاسی بنا کراستعمال کرتا ہے کہ یہ ادارہ میرے ساتھ ہے، ہم ایک پیج پر ہیں، جس سے ادارے کے وقار کو دھچکا لگتا ہے، اسٹیبلشمنٹ صرف موجودہ جنرلز نہیں بلکہ ماضی کی کنٹرول جمہوریت یا آمریت بھی ہوتی ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی کی باغ جناح میں میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 17 اکتوبر 2020 22:13

ہم نہیں چاہتے کہ فوج کے مورال میں کوئی کمی آئے، بلاول بھٹو
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17 اکتوبر2020ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے نہیں چاہتے کہ فوج کے مورال میں کوئی کمی ہو، عمران خان ہر تقریر میں کہتا ہے یہ ادارہ میرے ساتھ ہے، ہم ایک پیج پر ہیں،وہ ادارے کو سیاست میں استعمال کرتا ہے،جس سے ادارے کے وقار کو دھچکا لگتا ہے،جب اسٹیبلشمنٹ کا نام لیتے ہیں، تو یہ صرف موجودہ جنرلز نہیں بلکہ ماضی کی کنٹرول جمہوریت یا آمریت بھی ہوتی ہے، چاہتے ہیں ہرکرپٹ کا احتساب ہو ، اور سب کیلئے مساوی قانون ہو،پروڈکشن آرڈر ارکان کا حق ہے کوئی احسان نہیں ہے۔

انہوں نے باغ جناح کراچی میں جلسہ گاہ کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مشترکہ اجلاس میں مجھے اور اپوزیشن لیڈر کو نہیں بولنے دیا گیا، اسپیکر نے مجھے بولنے کی اجازت نہیں دی، عمران خان نے اشارہ کیا تو اسپیکر نے مائیک بند کردیا۔

(جاری ہے)

عمران خان کی طرح اسپیکر بھی کٹھ پتلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری کرنا کسی کا احسان نہیں ہوتا ، ارکان اسمبلی اپنے حلقے کی نمائندگی کرتے ہیں ، اس لیے پروڈکشن آرڈر ان کا حق ہوتا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ چاہتے ہیں ہمیں مکمل اور حقیقی جمہوریت ملے۔ ملک میں جو بھی مسائل ہیں ان کا حل جمہوریت ہے۔ سیاستدانوں اور پارلیمان کو اپنا کام کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام عمران خان کو ایمنسٹی دینے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ، معاشی ، جمہوری بحران ، بے روزگاری اور غربت سارے مسائل کا حل جمہوریت میں ہے۔

اسٹیبلشمنٹ کا نام لیتے ہیں، تو یہ صرف موجودہ جنرلز نہیں بلکہ ماضی کا حصہ ہے کہ ہمیں کنٹرول جمہوریت ملی یا پھر آمریت ملی ہے۔ہم حقیقی جمہوریت چاہتے ہیں، مجھے دکھ افسوس ہوتا ہے کہ وزیراعظم کا جلسہ ہو، یا پھر اپوزیشن کا جلسہ ہو، اس میں جنرلز کا نام لیاجارہا ہے۔اس سے ہمارے ادارے کو کمزور کیا جارہا ہے۔ہم ایسا نہیں چاہتے ۔ لیکن ہم کیا کریں، جب عام انتخابات میں فوج کوپولنگ اسٹیشن میں کھڑا کردیتے ہیں، عمران خان ہر تقریر میں کہتا ہے یہ ادارہ میرے ساتھ ہے، ہم ایک پیج پر ہیں، ادارے کو سیاست میں استعمال کیا جاتا ہے، تو پھر ادارے کے وقار کو دھچکا لگتا ہے۔

ہمارا فوج ہمارے پولنگ اسٹیشن کا نہیں بلکہ سرحد کی حفاظت کرے۔ہم نے نہیں چاہتے کہ فوج کے مورال میں کوئی کمی ہو۔اس کو حقیقت میں تبدیل کرنے کیلئے پارلیمان، سیاستدانوں اور عدلیہ کو بھی کام کرنا پڑے گا۔