پارلیمنٹ حملہ کیس کا فیصلہ محفوظ،29 اکتوبر کو سنایا جائیگا

عدالت کا وزیر اعظم کے وکیل کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم نواز شریف کے خلاف پی ٹی آئی کارکن قتل کا مقدمہ خارج کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ بھی 29 اکتوبر کو ہی سنایا جائیگا ،جج راجہ جواد عباس عدالت نے پی ٹی وی حملہ کیس الگ کر دیا ،مزید سماعت 12 نومبر تک ملتوی شاہ محمود کو4 سال سے نوٹس دے رہے ہیں جواب جمع نہیں کریا، اب کی بار دھمکی دی ہے،جج کا وکیل سے مکالمہ

پیر 19 اکتوبر 2020 23:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2020ء) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پارلیمنٹ حملہ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا،29 اکتوبر کو سنایا جائیگا جبکہ وزیر اعظم عمران خان کے وکیل کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا ،عدالت نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پی ٹی آئی کارکن قتل کا مقدمہ خارج کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ بھی 29 اکتوبر کو ہی سنایا جائیگا ۔

۔پیر کے روز انسداد دہشت گردی اسلام آباد کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے پارلیمنٹ اور پی ٹی وی حملہ کیس کی سماعت کی ۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر پارلیمنٹ حملہ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جبکہ پی ٹی وی حملہ کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی ۔سماعت کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کے وکیل نسیم شاہ نے عدالت کو بتایا کہ عدالت ہمیں نوٹس دے گی توجواب جمع کروا دینگے جس پر جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ پونے چار سال سے نوٹس دے رہے ہیں اب کی بار تو دھمکی دے رکھی ہے۔

(جاری ہے)

وکیل شاہد نسیم نے کہا کہ عدالت کی طرف سے نوٹس آئے یا دھمکی ہمیں قبول ہے۔ عدالت نے نواز شریف کے خلاف مدعی مقدمہ شاہ محمود قریشی کو اخراج رپورٹ پر جواب مقررہ تاریخ سے قبل جمع کرانے کا بھی حکم دیدیا ہے جبکہ عدالت نے پی ٹی وی حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کے وکیل کو 12 نومبر کو دوبارہ دلائل دینے کی ہدایت کی ہے ۔ اس موقع پر عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے علیم خان سے متعلق استفسار کیا کہ وہ کہاں ہیں جس پر علیم خان کے وکیل نے بتایا کہ علیم خان کا کورونا ٹیسٹ پازیٹو آ گیا ہے، حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کی جا ئے ۔

جج نے اگر علیم خان کا کورونا پازیٹو آیا ہے تورپورٹ عدالت میں جمع کروا دیں۔ وکیل نے کہا کہ پی ٹی وی حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف کوئی متضاد مواد موجود نہیں یہ سیاسی کیس بنایا گیا ہے ۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ٹرانسکرپٹ کہاں ہے کہ انہوں نے تقریر کی اور اس سے مظاہرین مشتعل ہوئے۔ اس موقع پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ ہمارے کارکنان کسی قسم کی قانون کی خلاف ورزی نہ کریں وہ پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان بھی نہیں تھے پتہ نہیں یہ کس نے کیا اس موقع پر عدالت نے حکم دیا جو ضمنی پڑھ رہے ہیں وہ تحریری طور پر ہمیں دیدیں تاکہ ریکارڈ کا حصہ بنایا جا سکے اس کیس میں پراسیکیوٹر کہہ چکے ہیں کہ وہ اس کیس کو آگے نہیں چلانا چاہتے انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی وی کیس کو الگ کر کے سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی ۔