اقوام متحدہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں بیگناہ انسانوں کا قتل عام ، متنازعہ علاقے میں لاکھوں ہندوئوں کی غیر قانونی آبادکاری بند کرائے،سردار مسعود خان

سلامتی کونسل اور حقوق انسانی کونسل بھارت کو بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے پر ذمہ دار ٹھہرائے ،مداخلت کر کے کشمیریوں کی نسل کشی اور اُن کی زمین ہتھیانے کے عمل کو روکے، صدر مقبوضہ جموں وکشمیر

جمعرات 19 نومبر 2020 16:53

اقوام متحدہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں بیگناہ انسانوں کا قتل عام ، متنازعہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2020ء) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتینو گتریس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ انسانوں کا قتل عام،متنازعہ علاقے میں لاکھوں ہندوئوں کی غیر قانونی آبادکاری بند کرائے کیونکہ اُس کا یہ عمل جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف پوری دنیا میں تنازعات میں الجھے افراد اور گروپوں کے نام جنگ بندی کی اپیل پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیر کے تذکرے کے بغیر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی امن و آشتی کی اپیل نامکمل اور بے معنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسی لاکھ عوام گزشتہ چودہ ماہ سے نو لاکھ بھارتی فوج کے نرغے میں ہیں۔

(جاری ہے)

وہ ایک جانب بھارتی فوج کے ظلم و جبر کو سہہ رہے ہیں تو دوسری طرف کرونا وائرس کے وباء سے لڑ رہے ہیں اور اُن میں سے بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کے مظالم اور بھارتی حکومت کا اُن سے سلوک کرونا کی وباء سے زیادہ مہلک اور تکلیف دہ ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ ریاست میں بھارتی فوج کرونا وباء کی آڑ میں کشمیریوں کو قتل کر رہی ہے، نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے، بھارتی شہریوں کو جموں وکشمیر کا ڈومیسائل دے کر کشمیریوں کی زمین پر آباد کیا جارہا ہے اور یہ سب کچھ اس لئے کیا جارہا ہے تاکہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر کے اس کے اسلامی تشخص کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں غیر کشمیریوں کی آبادکاری کا یہ منصوبہ نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی ہے بلکہ یہ جنیوا کنونشن اور دوسرے بین الاقوامی قوانین اور معاہدات کی رو سے جنگی جرائم کے ذیل میں آتا ہے۔ دنیا میں امن و سلامتی اور حقوق انسانی کے محافظ ادارے کی حیثیت سے یہ اقوام متحدہ خاص طور پر سلامتی کونسل اور اس کی حقوق انسانی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ بھارت کو بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے پر ذمہ دار ٹھہرائے اور مداخلت کر کے کشمیریوں کی نسل کشی اور اُن کی زمین ہتھیانے کے عمل کو روکے۔

صدر سردار مسعود خان نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی حکومت کی طرف سے خانہ بدوش بکروالوں کے پہاڑوں اور جنگلوں میں قائم بیکوں اور ڈھوکوں سے بے دخل کرنے اور اُن کے کچے مکانات کو تباہ کرنے کی مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ہٹلر کی اُ س مہم سے مماثل قرار دیا جو اُس نے بیسیویں صدی کی تیسری اور چوتھی دہائی میں روما خانہ بدوشوں کے خلاف شروع کی تھی اور ہزاروں خانہ بدوشوں کو بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔

صدر آزادکشمیر نے مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسلوں (ڈی ڈی سی )کے انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے اس عمل کو دنیا اور کشمیریوں کودھوکہ دینے کی ایک اور کوشش قرار دیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ڈی ڈی سی الیکشن دراصل بھارتی حکومت کی طرف سے اگست 2019کے مقبوضہ کشمیر پر دوبارہ قبضے اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اسے بھارتی یونین ٹریٹریز قرار دینے کے اقدام کو جائز قرار دینے کی ایک کوشش ہے اور جو لوگ ان انتخابات میں حصہ لیں گے وہ دہلی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کی کالونی بنائے جانے کی حمایت کریں گے۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کبھی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ نہیں ہوئے۔ مقبوضہ ریاست میں پہلے انتخابات 1952ء میں ہوئے تھے جن میں قانون ساز اسمبلی کے 75میں سے 75امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے تھے اسی طرح 1957ء میں 47امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے، 1962میں 33امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے ،1967میں 39امیدوار بلا مقابلہ اور پھر 1987میں انتخابات کے نام پر ایک بہت بڑا ڈرامہ ہوا تھا جس نے موجودہ جدوجہد آزادی کو جنم دیا۔