پاکستان کی تجارتی سہولیات کی رینکنگ بھارت اور بنگلا دیش سے بہتر ہوگئی

پاکستان کی تجارتی سہولیات کی رینکنگ میں79 درجے بہتری آئی ہے، تجارتی سہولیات ملکی معیشت اور روزگار میں بہتری لارہی ہیں۔ مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کا بیان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 22 نومبر 2020 19:57

پاکستان کی تجارتی سہولیات کی رینکنگ بھارت اور بنگلا دیش سے بہتر ہوگئی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 نومبر2020ء) پاکستان کی تجارتی رینکنگ بھارت اور بنگلا دیش سے بہتر ہوگئی، مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کی تجارتی سہولیات کی رینکنگ میں79 درجے بہتری آئی ہے، تجارتی سہولیات ملکی معیشت اور روزگار میں بہتری لارہی ہیں۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ تجارتی سہولیات معاہدے میں پاکستان کی رینکنگ میں 79 درجے بہتری آئی ہے۔

پاکستان کی رینکنگ 2018 میں34 درجے پر تھی۔ پاکستان کی رینکنگ بھارت اور بنگلادیش کے مقابلے میں بہتر ہے۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ تجارتی سہولیات ملکی معیشت اور روزگار میں بہتری لارہی ہیں۔ اس سے قبل بھی وفاقی مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے پاکستان کی گروتھ کرتی معیشت بارے بتایا تھا کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس 792 ملین سرپلس ہوگیا ہے، پہلے دوسالوں میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20سے کم کرکے 3ارب ڈالر پر لائے، اب روپیہ مستحکم ہوچکا ہے، 30 جون تا اکتوبرتک 4ماہ میں کوئی قرض نہیں لیا، ماضی کے قرضوں پر 5ہزار ارب سود دیا،حکومتی اقدامات سے معیشت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں بتانا چاہتاہوں کہ ہماری معیشت کہاں کھڑی ہے، معیشت میں بہتری کے فوائد کس طرح عوام تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں، جب حکومت آئی تو معاشی بدحالی تھی، جس کے لیے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، آئی ایم ایف کے اس وقت ہی جایا جاتا ہے جب معیشت میں بحرانی کیفیت ہو۔ٹیکسز میں 17فیصد اضافہ ہوا، آمدنی اور اخراجات میں فرق کو سرپلس کیا گیا، کاروباری طبقات کو مراعات دی گئیں، معاشی صورتحال میں بہتری اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔

لیکن کورونا وائرس آیا تو معیشت کو دھچکا لگا، 1000 ارب کا مالی امداد دی گئی، گندم خریدنے کا پیکج دیا گیا، ایک کروڑ پچاس ہزار لوگوں کو نقد کیش دیا گیا۔مشیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت ہماری بیرونی معاشی ترقی میں بہتری آئی ہے، پہلے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20ارب ڈالر تھا، اس کو گرا دو سالوں میں 3ارب کیا گیا، اب 792ملین کا سرپلس ہے، اندرونی خسارہ ہمارے اخراجات آمدن سے زیادہ تھے، لیکن ہم نے اخراجات میں کمی کی ، ٹیکسز میں اضافہ کیا، جس کے باعث قرضہ نہیں لیا۔