Live Updates

دنیا کا آلودہ ترین بھارتی شہر کون ہے اور ایسا کیوں ہے؟

DW ڈی ڈبلیو اتوار 13 جولائی 2025 12:00

دنیا کا آلودہ ترین بھارتی شہر کون ہے اور ایسا کیوں ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جولائی 2025ء) برنیہاٹ بھارت کی دلکش شمال مشرقی ریاستوں آسام اور میگھالیہ کے بہت سے دوسرے شہروں کی طرح ہی لگتا ہے۔ تاہم سرسبز پہاڑیوں، قدرتی وادیوں اور ندیوں کے درمیان واقع یہ قصبہ سوئس ایئر کوالٹی مانیٹر (آئی کیو ایئر) کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر ہے۔

بارش میں دوپہر کے وقت شہر کی پہاڑی سڑکوں پر چلتے ہوئے، خوبصورت نظارے اور اس کی خاموشی قریبی فیکٹریوں کی آوازوں سے گونجتی رہتی ہے۔

تقریباً 50,000 افراد پر مشتمل اس قصبے میں تقریباً 80 صنعتیں ہیں، جن میں سے اکثر کی توجہ لوہے اور اسٹیل پر ہے۔ سانپ کی طرح بل کھاتی سڑکوں پر ٹرکوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہوتی ہیں۔ ان میں کچھ کھڑی ہیں، تو کچھ فیکٹریوں سے سامان ڈھو رہی ہیں۔

(جاری ہے)

فضائی آلودگی: برطانیہ میں دمے کی بڑھتی ہوئی بیماری کا اہم سبب

بھارت کی قومی شاہراہ 40 اسی قصبے سے گزرتی ہے، جو آسام اور میگھالیہ کی ریاستوں کے درمیان سرحد کے ارد گرد گھومتی ہے۔

آئی کیو ایئر کے مطابق گزشتہ برس اس قصبے کی ہوا میں پی ایم 2.5 کی اوسط سطح 128.2 مائیکروگرام فی مکعب میٹر تھی۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے پیمانے کے مطابق سانس لینے کے لیے جو محفوظ ہوا بتائی جاتی ہے، یہ اس سے 25 گنا زیادہ ہے۔

فضائی آلودگی سے رحم مادر میں بچوں کی دماغی نشو و نما متاثر

سانس کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ

ڈاکٹر پرسنتا کر برہما برنیہاٹ میں مریضوں کا آٹھ سال سے علاج کرتے رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ "سانس کی نالی کے انفیکشن اور آلودگی سے متعلق دیگر مسائل کے بڑھتے ہوئے کیسز کو انہوں نے دیکھا ہے۔"

آئی کیو ایئر سے تعلق رکھنے والے آرمین آرڈیئن کے تجزیہ کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سن 2022 اور 2024 کے درمیان خطے میں سانس کے انفیکشن کے کیسز کی تعداد میں 76.77 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹر برہما نے کہا، "گزشتہ برسوں کے دوران، کینسر بھی بہت عام ہو گیا ہے، خاص طور پر سر اور گردن کا کینسر، جس کا تعلق فضائی آلودگی سے ہے۔

"

مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ پی ایم 2.5 والی آلودہ ہوا میں رہنے سے منہ، ناک اور گلے کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق پی ایم 2.5 کی تجویز کردہ محفوظ سطح پانچ مائیکرو گرام فی مکعب میٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

آرمین آرڈیئن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس قصبے کا "آئی کیو ایئر سے متعلق 359 دنوں پر مشتمل جو ڈیٹا جمع کیا گیا، اس میں 356 دنوں کا ڈیٹا ڈبلیو ایچ او کے رہنما اصولوں پر پورا نہیں اترا۔

پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے نصف تعلیمی سال ضائع

آلودگی کی وجہ کیا ہے؟

میگھالیہ میں کوئلے تک رسائی اور تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر بھارت کے شمال مشرق کے سب سے بڑے شہر گوہاٹی سے قربت کی وجہ سے برنیہاٹ 1990 کی دہائی کے آخر میں ایک صنعتی اور نقل و حمل کے مرکز کے طور پر تیار ہوا۔

اس خطے کی بڑی صنعتیں لوہے اور اسٹیل کے کارخانے، سیمنٹ کے کارخانے، لکڑی کے مینوفیکچرنگ یونٹس اور صنعتی آلات کی مصنوعات کی تنصیبات ہیں۔

آلودگی کی سطح میں اضافے کے ساتھ، میگھالیہ آلودگی کنٹرول بورڈ نے سن 2022 کی اپنی رپورٹ میں برنیہاٹ میں نقصان دہ پی ایم 2.5 کی سطح کو کم کرنے کے لیے تعمیرات کو روکنے اور ٹرکوں کی آمد و رفت کو محدود کرنے کی سفارش کی تھی۔

برنیہاٹ کی شدید ہوا کے معیار کا سامنا کرتے ہوئے، میگھالیہ کی حکومت نے بعض ان فیکٹریوں کو بند کر دیا، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ آلودگی کا بنیادی سبب ہیں۔

سموگ انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں اور پرندوں کے لیے کتنا مُضر ہے؟

تاہم، سینٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ نے پایا کہ اس سے برنیہاٹ کی ہوا کے معیار میں تقریباﹰ نہ کے برابر تبدیلی آئی۔

صنعتی عوامل کے علاوہ دیگر وجوہات

محض فیکٹریاں ہی آلودگی کی وجہ نہیں ہیں۔ ماہرین دیگر معاون عوامل کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں، بنیادی طور پر وہ ٹریفک جو شہر سے گزرتا ہے۔

گوہاٹی میں انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ماحولیاتی انجینیئرنگ کے پروفیسر ڈاکٹر شرد گوکھلے کا کہنا ہے، " پی ایم 2.5 کی سطح کو کم کرنے کے لیے ٹرکوں پر کچھ پابندی ضروری ہے۔"

برنیہاٹ بھارت کے اہم ٹرانزٹ راستوں میں سے ایک قومی شاہراہ 40 پر ہے، جہاں پرانی، بھاری تجارتی گاڑیوں کی مسلسل آمد رفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ ان میں سے اکثر گاڑیاں کم معیار کا ایندھن استعمال کرتی ہیں اور اخراج کے معیار پر پورا نہیں اترتی ہیں۔

اسموگ کی دہشت: کیا دہلی کا دارالحکومت رہنا مناسب ہے؟

برنیہاٹ دوسرے علاقوں میں کوئلے کی نقل و حمل کے لیے ایک ٹرانزٹ ہب کے طور پر بھی کام کرتا ہے اور علاقے میں کوئلے کے ذخیرے اور ذخیرہ کرنے کے طریقے بھی فضائی آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں۔

جغرافیہ اور موسمی حالات کا بھی کردار

آلودگی سے متعلق أمور کے ماہر سنیل دہیا نشاندہی کرتے ہیں کہ علاقے میں میونسپل اور صنعتی فضلہ کے انتظام پر بھی غور کیا جانا چاہیے۔

صنعتی فضلے کو جلانا، جو آلودگی کی سطح کو بڑھاتا ہے، برنیہاٹ اور دیگر علاقوں میں عام بات ہے۔

جب ڈی ڈبلیو نے برنیہاٹ کی کچھ فیکٹریوں کا دورہ کیا تو دیکھا کہ ان سے کچھ خارج ہونے والے دھوئیں میں لپٹی ہوئی تھیں۔

ہوا کی سمت اور بڑے شہر گوہاٹی کی قربت کے ساتھ ہی جغرافیائی حالات بھی برنیہاٹ کی آلودگی کی سطح میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

آئی کیو ایئر سے تعلق رکھنے والے آرمین آرڈیئن کہتے ہیں برنیہاٹ کی پیالے کی شکل والی ٹوپوگرافی بھی آلودگی کا سبب ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ شہر تقریباً ہر طرف سے پہاڑیوں سے گھرا ہوا ہے۔

گزشتہ برس دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں برنیہاٹ کی پوزیشن کے پیچھے ایک اور عنصر یہ تھا کہ پچھلے سال آسام اور میگھالیہ دونوں میں معمول سے کم بارش ہوئی۔

کم بارش کا مطلب یہ ہوا کہ ہوا میں پی ایم 2.5 کے نقصان دہ ذرات زیادہ ہو جاتے ہیں۔

دہلی میں اسموگ اس سال کی بلند ترین سطح پر

چھوٹے شہروں پر توجہ نہیں

برنیہاٹ کے آلودگی کے نمبر ون پر پہنچنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ملک کے چھوٹے شہروں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور فضائی آلودگی پر تمام تر توجہ عام طور پر نئی دہلی اور ملک کے دیگر بڑے شہروں پر مرکوز ہوتی ہے۔

سن 2024 میں دنیا کے 20 آلودہ ترین شہروں میں سے نصف سے زیادہ بھارت میں تھے۔

ماہرین کہتے ہیں عالمی اعداد و شمار اکثر چھوٹے یا غیر معروف قصبوں میں فضائی آلودگی کی سطح کو اہمیت سے شائع کرتے ہیں، تاہم بڑے پیمانے پر کوئی اس پر دھیان نہیں دیتا اور اس طرح قومی مباحثوں میں بمشکل یہ باتیں نمایاں ہوتی ہیں۔

داہیا نے کہا کہ ان میں سے بہت سے چھوٹے شہری مراکز کی بہت دنوں سے نگرانی بھی نہیں کی گئی۔

چھوٹے میٹروپولیٹن علاقوں کو بھی اب آہستہ آہستہ توجہ دی جا رہی ہے، تاہم زیادہ تر پالیسی اور میڈیا کی توجہ دہلی اور دوسرے بڑے شہروں پر مرکوز ہوتی ہے۔

پاکستان: ریکارڈ سطح کی آلودگی کے سبب لاہور میں اسکول بند

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سیاسی عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر چھوٹے شہر انسداد آلودگی کے ضوابط کی شگافوں سے پھسلتے رہتے ہیں، تو برنیہاٹ جیسی کم نظر آنے والی کمیونٹیز اس کی قیمت ادا کرتی رہیں گی۔

ایک مقامی رہائشی لوسی مارک نے کہا کہ یہ ہمارا گھر ہے۔ "اگر ہمارا گھر ناقابل رہائش ہو جائے تو ہم کہاں جائیں گے؟"

ص ز/ ج ا (شکیل سبحان)

Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات