مقبوضہ کشمیر میں خواتین بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں‘ماریہ اقبال ترانہ

بدھ 25 نومبر 2020 17:03

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 نومبر2020ء) چئیرپرسن یوتھ فارم فار کشمیر ماریہ اقبال ترانہ نے خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ متنازعہ علاقوں میں خواتین پر سب سے زیادہ بوجھ پڑتا ہے اور مقبوضہ علاقوں میں وہ مظالم کا شکار بنتی ہیں یہی صورت حال مقبوضہ کشمیر میں بھی ہے۔ مقبوضہ کشمیر انسانی ظلم و جبر کی بدترین مثال ہے اور وہاں عورتوں کے حقوق کی صورت حال انتہائی دگرگوں ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں خواتین بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں جو یونیورسل ڈیکلیریشن آف ہیومن رائٹس اور خواتین کے حقوق کے عالمی بل یعنی 1979ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاس کئے گئے Convention on the elimination of all form of discrimination against women کے تحت دیئے گئے ہیں یہ بل عورتوں کو سیاسی، معاشرتی، ثقافتی اور زندگی کے کسی بھی شعبہ میں بنیادی حقوق اور آزادی فراہم کرتا ہے۔

(جاری ہے)

مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے حقوق کی پامالی کی بنیاد وہاں ہندوستان کا غیر قانونی قبضہ ہے ماریہ اقبال ترانہ نے کہا کہ بھارتی فوجی تسلط اور ریاستی دہشتگردی کی وجہ سے کشمیری خواتین کو معاشرے میں تحفظ اور آزادی میسر نہیں ان کے شوہروں، بھائیوں اور بیٹیوں کو آنکھوں کے سامنے بے دردی سے قتل کر دیا جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ تمام تر مظالم کے باوجود کشمیری خواتین پختہ عزم کے ساتھ کھڑی ہیں مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر بھلایا جا چکا ہے اور خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے اسے دوبارہ اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

کشمیری عورتیں دنیا بھر میں سب سے زیادہ مظلوم ہیں۔ماریہ اقبال ترانہ نے کہا کہ ملک کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے اس کے باوجود اگر بجٹ دیکھ لیں تو اس میں خواتین کے لئے کچھ نہیں ہے اور خواتین کے لئے جو ادارے بنے ہیں وہ صرف تنخواہوں اور مراعات سے محدود ہیں۔خواتین پر تشدد اور دیگر جرائم کی روک تھام کے لئے مختلف قوانین بنائے گئے لیکن کوئی ایک بھی مددگار نہ ثابت ہو سکا۔