بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ٹھوس ثبوت عالمی برادری کے حوالے کیئے گئے ہیں. ترجمان پاک فوج

سی پیک خطے کے لیے گیم چینجرز ہے اور یہ پورے خطے کو جوڑنے کی پیشکش کرتا ہے مگر بھارت اس منصوبے کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے.میجرجنرل بابرافتخار کا انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 3 دسمبر 2020 16:46

بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ٹھوس ثبوت عالمی برادری کے حوالے کیئے گئے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 دسمبر ۔2020ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی ریاستی دہشت گردی سے متعلق پیش کیے گئے ڈوزیئر کو عالمی برادری بہت سنجیدگی دیکھ رہی ہے 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 ختم کرکے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس لی گئی تو اس کے بعد سے بھارت کو بہت منفی ردعمل ملا.

(جاری ہے)

ایک انگریزی جریدے سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو پاکستانی حکومت کی جانب سے بہت اچھی طرح حمایت کی گئی اور اسے مختلف عالمی فارمز پر اٹھایا گیا تاہم جب یہ ڈوزیئر آیا تو یہ اس سب کی صداقت تھی جو پاکستان ایک طویل عرصے سے کہہ رہا تھا، اس میں بھارتی ریاستی معاونت سے پاکستان میں کی جانے والی دہشت گردی کے تمام ثبوت پیش کیے گئے جبکہ بھارتی کوششوں کے باوجود عالمی برادری کی جانب سے اس ڈوزیئر کو بہت سنجیدگی سے لیا گیا اور وہ اس پر بات کر رہے ہیں.

انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے عالمی سطح پر اس ڈوزیئر کے مواد پر کی جانے والی بحث ایک بڑی پیش رفت ہے اور ہم اسے آگے لیکر جائیں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس ڈویزیئر کے پیش کیے جانے کے بعد دفتر خارجہ سے اسے پی-5 کے سامنے پیش کیا جبکہ اسے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بھی پیش کیا گیا، انہوں نے کہا کہ آپ نے اب او آئی سی کے فارم سے بھی ایک سخت بیان دیکھا ہے جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بیان دیا گیا ہے.

انہوں نے کہا کہ ہم اسے ہر ممکنہ فورم پر لے کر جائیں گے اور اس سلسلے میں بہت سی کوششیں کی گئی ہیں سی پیک سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک خطے کے لیے گیم چینجرز ہے اور یہ پورے خطے کو جوڑنے کی پیشکش کرتا ہے اور اس سے پاکستان پورے خطے کے لیے رابطے کا مرکز ہوگا جبکہ اس منصوبے میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ سب کو جوڑ کر اس خطے میں خوشحالی لائے گا.

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے یہ بنیادی طور پر ایک اقتصادی منصوبہ ہے جبھی اس کا نام چین پاکستان اقتصادی راہداری ہے سی پیک کو بھارت سے لاحق خطرات سے متعلق بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں سیکیورٹی خطرات کا سامنا ہے اور اس کے اطراف بہت زیادہ دہشت گردانہ سرگرمیاں ہورہی ہیں جبکہ یہ عجیب اعتراضات بھی اٹھائے جارہے ہیں کہ یہ کہاں سے شروع ہوگا اور کہاں ختم ہوگا.

انہوں نے کہا کہ لہٰذا اس منصوبے اور اس کے مختلف مراحل کے اطراف سیکیورٹی کے خطرات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھ رہے ہیں اور کہیں نہ کہیں بھارتیوں نے فیصلہ کیا کہ ایک ٹائم لائن ہے جس کے بعد اس منصوبے کا رخ بدل جائے گا اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس منصوبے پر پیش رفت میں جتنا ممکن ہو کمی لائیں تاکہ یہ ٹائم لائن کو عبور نہ کرسکے. ایک سوال کے جواب میں جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کیونکہ وہ اس منصوبے میں پیش رفت کے خواہاں نہیں ہیں تو اس وجہ سے وہ یہاں یہ سب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘ڈوزیئر میں افغانستان میں دہشت گرد کیمپوں سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری افغان قیادت سے بات چیت ہوتی رہتی ہے اور ہمارا پورا ایک میکانزم ہے لیکن ہم ہمیشہ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ افغان حکومت کے استعداد کار کے مسائل ہیں اور اس وجہ سے ہم کبھی براہ راست افغان حکومت پر ان کی سرزمین سے ہونے والے واقعے کا ذمہ دار نہیں ٹھہراتے، تاہم ہم ان سے معلومات کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں اور یہ معمول کی بات ہے اور اسی طرح جو چیز ڈوزیئر میں ہیں وہ بھی ان سے شیئر کی گئی ہے.

جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ہم نے سی پیک کو محفوظ بنانے کے لیے ہم نے سیکیورٹی کے لیے 2 ڈویژن بنائے ہیں اس کے علاوہ ہم نے مختلف علاقوں جہاں سے یہ منصوبہ گزر رہا ہے 8 سے 9 رجمنٹس کو تعینات کیا ہوا ہے جبکہ اسی کے ساتھ ساتھ پیراملٹری دستے بھی تعینات ہیں اور ہم اس منصوبے کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں اور ہمارے چینی شراکت دار بھی سیکیورٹی اقدامات سے مطمئن ہیں.

انہوں نے کہا کہ یہ جب سی پیک کو ہدف بنانے کی کوشش کرتے ہیں تو اصل میں یہ پاکستان کی بین الاقوامی تصویر کو ہدف بناتے ہیں، اس منصوبے پر حملے کے لیے جو دہشت گرد استعمال ہورہے وہ مسلسل اس منصوبے میں شامل چینی افرادی قوت کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے، یہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مقامی مزدوروں کو نشانہ بناتے ہیں انہوں نے بتایا کہ ان منصوبے کے خلاف مختلف اقسام کے سیکیورٹی خطرات ہیں لیکن اللہ کے کرم سے ہم نے اقدامات اٹھائے ہیں یہ اس منصوبے کو نقصان پہنچانے کے قابل نہیں ہیں اور ہم اپنے اقدامات میں مزید بہتری کر رہے ہیں.

ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگریزی اور گرینڈ ڈیزائن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس ڈیزائن کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت کے اندر کیا ہورہا ہے، میں اس پر بات نہیں کروں گا کہ وہاں کیا ہورہا ہے کیونکہ ساری دنیا جانتی ہے، تاہم جہاں تک بھارت کے زیر تسلط کشمیر کی بات ہے تو بھارت مسلسل آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کررہا ہے اور اس سلسلے میں سیز فائر کی خلاف ورزیوں میں جو شدت آرہی ہے وہ آپ دیکھ رہی ہیں.

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 2019 اور 2020 میں بھارت کی جانب سے سب سے زیادہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی اور میرے خیال سے ان دو برسوں میں سب سے زیادہ اموات بھی ہوئی ہوں گی انہوں نے بتایا کہ بھارت آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑنا چاہتا ہے اور دہشت گردی کو پاکستان سے نام نہاد دراندازی سے جوڑنے کی کوشش کرنا چاہتا ہے. انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا، سفارتکاروں کو لائن آف کنٹرول کے دورے پر لے کر گئے جہاں انہوں نے خود دیکھا کہ لائن آف کنٹرول سے کسی قسم کی دراندازی نہیں کی جاسکتی کیونکہ وہاں انہوں نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ بہت زیادہ فوج تعینات کی ہوئی ہے اور آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں اور ایل او سی پر بھی ان کی تعیناتی کو دیکھا جاسکتا ہے جبکہ پاکستان کی مکمل فوج 6 لاکھ ہے.

میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی مقامی سیاسی قیادت بھی یہ کہہ چکی ہے کہ اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو وہ دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ بھارت ان جنگ بندی کی خلاف ورزی سے یہ حاصل کرنا چاہتا ہے کہ وہ دنیا کی توجہ پاکستان کی طرف کرنا چاہتا ہے اور وہ یہ دعویٰ کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں جو ہورہا ہے وہ پاکستان کی دراندازی اور سرحد کے اس پار سے آئے دہشت گردوں کی وجہ سے ہورہا ہے جبکہ حقیقت میں یہ بالکل جھوٹ ہے.

ایک اور سوال کے جواب میںمیجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت کی تمام تر کوششوں کے باوجود عالمی فورمز اور ذرائع ابلاغ پر بحث چل نکلی ہے انہوں نے کہا کہ بھارت کو ڈر ہے سی پیک خطے کا گیم چینجر ہے اور سی پیک منصوبہ پورے خطے سے جڑا ہوا ہے. ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کی طرف سے سی پیک پہلے سے ہی سیکیورٹی خطرات کا سامنا کر رہا ہے اور سی پیک بہت سی دہشت گردی کی سرگرمیوں کا نشانہ بھی ہے جبکہ بھارتی سی پیک منصوبے کی ٹائم لائن مکمل نہ ہونے دینے کا فیصلہ کر چکے ہیں.

انہوں نے کہا کہ بھارت سمجھتا ہے رکاوٹیں ڈالنے سے یہ منصوبہ کہیں نہ کہیں جا کر رک جائے گا پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال ہونے پر ہم نے افغان قیادت کو آگاہ کیا اور ہم افغان حکومت کو درپیش مسائل کو تسلیم کرتے ہیں ‘مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت دنیا کی مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے ایل او سی معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے.

انہوں نے کہا کہ بھارت کی کوشش رہی ہے مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کو نام نہاد پاکستانی مداخلت سے جوڑ دیا جائے اور مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت جعلی فلیگ آپریشنز اور ایسے ڈرامے رچاتا ہے ناگوروٹا واقعہ میں بھی بھارت کچھ نیا نہیں کر رہا اور یہ ویسا ہی ہے جیسا بھارت گزشتہ کئی دہائیوں سے جعلی فلیگ آپریشنز میں کرتا آرہا ہے.