اپوزیشن مایوس ہوگئی ،اب کہتے جی ایچ کیو چلے جائیں گے، عمران خان

عوام اطمینان رکھیں کہ ان سب کا علاج ہونے والا ہے، دو ماہ پہلے سمجھ رہے تھے کہ حکومت گر جائے گی، لیکن حکومت سنبھلنے سے یہ مایوس ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی سوشل میڈیا نمائندوں سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 10 جنوری 2021 19:14

اپوزیشن مایوس ہوگئی ،اب کہتے جی ایچ کیو چلے جائیں گے، عمران خان
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جنوری 2021ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن مایوس ہوگئی ،اب کہتے جی ایچ کیو چلے جائیں گے، عوام اطمینان رکھیں کہ ان سب کا علاج ہونے والا ہے،دو ماہ پہلے سمجھ رہے تھے کہ حکومت گر جائے گی،لیکن حکومت سنبھلنے سے یہ مایوس ہوگئے ہیں۔انہوں نے سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ پاکستان مسئلہ کیا تھا؟ جب مسئلہ نہیں سمجھیں گے تو لوگوں کو بتانا بڑا مشکل ہے، اپوزیشن نے پہلے دن سے مہم چلائی ہوئی ہے کہ ملک تباہ ہوگیا، جب ریکارڈ قرضے، کونٹ خسارہ ہو تو ملک تباہ ہونا ہی تھا، جب کوئی گھر چھوڑ کر جائے اور خسارہ چھوڑ جائے تو پھر وہ کیا کرے گا؟آج مریکا میں کھانا لینے کیلئے لائینیں لگی ہوئی ہیں، وہاں بھی غریب کچلا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ہم نے ہر سال 10ارب ڈالر قرضوں کی قسطیں دینا تھیں، ابھی تک 20ارب ڈالر دے چکے ہیں،کووڈ کے بعد ہماری معیشت چل پڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان فوج کے خلاف زبان استعمال کررہے ہیں اورجنرل باجوہ کو کہہ رہے کہ منتخب حکومت کو گرا دیں، پھر ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگرجنرل باجوہ نہیں گراتے تو فوج جنرل باجوہ کو گرا دے۔نوازشریف فوج کو کہہ رہا ہے جنرل باجوہ اور آئی ایس آئی چیف کو ہٹا دو، میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ پاکستان میں سویلین حکومت میں فوج پر تنقیدکی جائے، ہاں مارشل لاء کے دور میں ہوتا رہا۔

مشرف اور ضیاء کے دور میں تنقید ہوتی تھی، پہلے سمجھا تھا کہ حکومت گر جائے گی۔اب جب حکومت سنبھل گئی ہے تومایوسی میں کہتے ہیں ہم جی ایچ کیو چلے جائیں گے، یہ اطمینان رکھیں کہ ان سب کا علاج ہونے والا ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں جب باربار کہتا ہوں کہ این آراو نہیں دوں گا، میری زندگی اس سے آسان ہوجائے گی،یہ سارے لوگ ملکر چوری کررہے تھے، ان لوگوں نے ایک دوسرے کو این آراو دیا، اگر میں این آراو دے دوں تو پاکستان کی تباہی ہے، جنرل مشرف نے ان کو این آراو دیا، میں نے مخالفت کی، اس کو ڈر تھا میری کرسی نہ چلی جائے، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم جتنا ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں اس میں آدھا ان کے قرضوں کی قسطوں پر چلا جاتا ہے، وزیردفاع اور وزیر خارجہ بیرون ،ملک ملازمت کررہا تھا، خواجہ آصف نے اقامہ لیا، اقامہ لے کر وہاں کے شہری بن گئے، وہ جو بینک میں پیسا ہوتا تھا وہ پاکستان کا نہیں دبئی کا سمجھا جاتا تھا، منی لانڈرنگ کرکے پیسا باہر لے کر گئے، میں وزیراعظم ہوں میرے وزیر کرپشن کریں گے تو ملک تباہ ہوجائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں فیصلہ کن تحریک چل رہی ہے ساری گیم چل رہی ہے کہ ہم مافیا کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں یا پھر ڈٹ جائیں۔یا پھر دھمکی دیتے ہیں کہ ملک کو گرا دیں گے، کہتے الیکشن میں دھاندلی ہوئی کوئی ثبوت نہیں دیا، ٹرمپ کہہ رہا میں نہیں مانتا ان کا میڈیا کہتا ثبوت دیں ، ہم نے جب چار حلقوں کی بات کی تو سارے ثبوت دیے تھے، ہم سپریم کورٹ الیکشن کمیشن گئے تھے۔ جب عدالت گئے تو چاروں حلقوں میں دھاندلی ثابت ہوئی۔ ان کو پتا ہے الیکشن ٹھیک ہوا ہے۔