/ملکی معیشت بہتر کرنے کیلئے شرح سود ، بجلی ،پٹرولیم کی قیمتوں اور ،ٹیکسز کی بھرمار میں کمی کی جائے،سردار یاسر الیاس خان

[،اکنامک زونز میں ون ونڈو آپریشن ہونا چاہیے،حکمران اگر تاجروں کی تجاویز کو کھوہ کھاتے ڈالتے کے بجائے اس پر عملدرآمد کریں تو ٹیکس ریونیو میں اضافہ اور معیشت کیبحالی سمیت کئی مسائل حل ہو سکتے ہیں،صدراسلام آباد چیمبر کی اکنامک جرنلسٹ فورم کے وفدسے گفتگو

اتوار 17 جنوری 2021 19:05

ﷺ.اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جنوری2021ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ ملک کی معیشت بہتر کرنے کیلئے شرح سود ، بجلی ،پٹرولیم کی قیمتوں اور ،ٹیکسز کی بھرمار میں کمی کی جائے،اکنامک زونز میں ون ونڈو آپریشن ہونا چاہیے،حکمران اگر تاجروں کی تجاویز کو کھوہ کھاتے ڈالتے کے بجائے اس پر عملدرآمد کریں تو ٹیکس ریونیو میں اضافہ اور معیشت کیبحالی سمیت کئی مسائل حل ہو سکتے ہیں، یہ بات انہوں نے گزشتہ روز اکنامک جرنلسٹ فورم کے وفدسے گفتگو کرتے ہوئے کہی، سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیر اعظم پاکستان ملک میں معاشی انقلاب برپا کرنا چاہتے ہیں، لیکن معیشت کی اصل صورتحال معلوم کرنے کیلئے سٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کئے جائیں،آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ کرونا وائرس کی مشکلات سے نمٹنے کیلئے کئی ممالک کی حکومتوں نے اپنے عوام اور کاروباری اداروں کیلئے ریلیف پیکج فراہم کئے ہیں لہذا وقت کی یہ اشد ضرورت تھی کہ ہماری حکومت بھی ریلیف دینے کیلئے بجلی و گیس اور تیل کی قیمتوں میں کمی پر غور کرتی تاکہ کاروبار کرنے کی لاگت کم ہوتی اور عوام کو بھی مہنگائی سے چھٹکارہ ملتا۔

(جاری ہے)

لیکن اس کے برعکس حکومت ایسے فیصلے کررہی ہے جس سے کاروبارکی لاگت میں مزید اضافہ ہوگا اور ہماری مصنوعات مزید مہنگی ہونے سے بین الاقوامی مارکیٹ میں ہماری برآمدات متاثر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافے سے صنعتی شعبے کی پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ اس سے ٹرانسپورٹ مہنگی ہو گی اور زراعت اور دیگر شعبوں پر بھی مزید بوجھ پڑے گا۔

سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کو محصولات کی وصولی کا ایک اہم ذریعہ بنایا ہوا ہے جو ایک دانشمندانہ روش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں اور پیٹرولیم لیوی کی مد میں حکومت فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل پرتقریبا 42روپے وصول کررہی ہے جو بلا جواز ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکسوں میں نمایاں کٹوتی کرے تاکہ عوام کوریلیف مل سکے اور مہنگائی کم ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زیادہ تر بجلی تیل سے پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے خطے میں ہماری بجلی کی قیمت بہت زیادہ ہے اور اس سے کاروبار کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت قابل تجدید ذرائع سے بجلی پیدا کرنے پر توجہ دے جس سے کاروباری اداروں کو سستی بجلی فراہم ہو گی اور مہنگائی میں بھی کمی واقع ہو گی جبکہ ہماری مصنوعات سستی ہونے سے برآمدات میں تیزی سے اضافہ ہو گا۔

سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ آٹوموبائل، آئی ٹی اینڈ ٹیلیکام، صنعت و زراعت اور کنشٹریکشن سمیت پاکستان کی معیشت کے متعدد شعبوں میں باہر کے سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش مواقع پائے جاتے ہیں۔پاکستان میں بننے والے اسپیشل اکنامک زونز سرمایہ کاروں کوکئی سالوں کیلئے ٹیکس کی چھوٹ دے رہے ہیں جبکہ ان کیلئے مشینری و ٹیکنالوجی کی درآمد پر کوئی ٹیکس نہیں لیا جاتا۔

اس کے علاوہ ان زونز میں پلاٹ خریدنے پر سرمایہ کار 4سال میں ان کی ادائیگی کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں موجودہ صنعتی علاقے پوری طرح بھر چکے ہیں جس وجہ سے صنعتکاروں اور سرمایہ کاروں کو نئے صنعتی یونٹس لگانے میں مشکلات کا سامنا ہے اور سرمایہ کار دیگر علاقوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں جو مقامی معیشت کے لئے اچھا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسلام آباد ایئرپورٹ کے قریب ایک نیا صنعتی زون قائم کرنے کیلئے تعاون کرے کیونکہ اس جگہ سے ایئرپورٹ اور موٹر وے تک آسان رسائی حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اسلام آباد ایئرپورٹ کے قریب ایک ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام پر بھی غور کرے جس سے اس خطے کی برآمدات کو بہتر فروغ ملے گا۔ پورے ملک کی بزنس کمیونٹی کا مطالبہ تھا کہ کنسٹریکشن پیکج میں مزید توسیع کی جائے تا کہ کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ان کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے اس پیکج میں چھ ماہ سے ایک سال کی مزید توسیع کر دی ہے جو قابل ستائش ہے کیونکہ یہ فیصلہ ملک کیلئے بہت فائدہ مند ثابت ہو گا اور معیشت مشکلات سے نکل کر بہتری کی طرف گامزن ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کنسٹریکشن پیکج کے تحت فسکڈ ٹیکس میں ایک سال کی توسیع کی ہے جبکہ ذریعہ آمدن ظاہر نہ کرنے کی رعایت میں چھ ماہ کی توسیع کی ہے جو بہت حوصلہ افزا ہے۔ کنسٹریکشن انڈسٹری سے بہت سی دیگر صنعتوں کا کاروبار وابستہ ہے لہذا پیکج میں توسیع سے نہ صرف دیگر تمام منسلک صنعتوں کا کاروبار بہتر چلے گا بلکہ سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا اور روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے جس سے غربت و افلاس میں کمی ہو گی اور کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آنے سے معیشت کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔

سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ حکومت کو آئی ٹی انڈسٹری کے فروغ کے لئے مزید کوششیں کرنی چاہئیں۔ پاکستان میں آئی ٹی برآمدات کو فروغ دینے کی اچھی خاصی صلاحیت موجود ہے اور بہتر پالیسی مرتب کر کے اور ا صلاحات لا کر اس صلاحیت سے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی آئی ٹی مصنوعات کی برآمدات پاکستان کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ ہیں اور یہاں تک کہ بنگلہ دیش بھی آئی ٹی کی برآمدات میں پاکستان سے آگے ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو پائیدار ترقی اور غیر ملکی زرمبادلہ حاصل کرنے کے لئے آئی ٹی کے شعبے پر خصوصی توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چائیے کہ وہ آئی ٹی کمپنیوں کے ادائیگی کے معاملات کو حل کرے کیونکہ متعدد پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں نے بیرون ملک اپنے دفاتر قائم کیے ہیں لہذا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو چاہئے کہ وہ پے پال کے ذریعے آئی ٹی کمپنیوںکے ادائیگیوں کے معاملات حل کرے اور ادائیگی کے گیٹ وے تیار کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چائیے کہ وہ آئی ٹی انڈسٹری کو فروغ دینے کے لئے خصوصی آئی ٹی اکنامک زون تیار کرے،اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ شہر دنیا بھر کے ممالک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سی ڈی اے اسلام آباد کو ایک ماڈل سٹی کے طور پر ترقی دینے کی کوشش کرے جس سے کاروباری اور معاشی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا اور شہریوں کو سازگار ماحول فراہم ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ متعدد ممالک کے وفاقی دارالحکومت بہتر ترقی کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں کا مرکزبنے ہوئے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ سی ڈی اے بھی پاکستان کے وفاقی دارالحکومت کے انفراسٹریچکر کو جدید خطوط پر ترقی دینے کیلئے کوششیں تیز کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد کی تمام سڑکوں کی کارپٹنگ جلد مکمل کی جائے، فٹ پاتھوں کی مرمت کی جائے، مارکیٹوں میں پارکنگ کی سہولت فراہم کی جائے، تمام خراب سٹریٹ لائٹس کو جلد بحال کیا جائے، کمرشل اور صنعتی علاقوں میں فلٹریشن پلانٹ نصب کئے جائیں اور عوامی بیت الخلائ تعمیر کئے جائیں تا کہ وفاقی دارالحکومت میں تجارتی و صنعتی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے۔

انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے اور ایم سی آئی اسلام آباد میں مزید پبلک پارک اور پلے گرآنڈز تعمیر کرنے پر توجہ دیں جس سے شہریوں کو صحت مند ماحول فراہم ہو گا۔۔۔۔۔۔۔اعجاز خان