مقبوضہ وکشمیرمیں آر ایس ایس ، بی جے پی کے حامی کے توہین آمیز اقدام کے خلاف شدید غم وغصہ

کل جماعتی حریت کانفرنس کا قتل اور گرفتاریوں کی لہر پر شدید اظہار تشویش

ہفتہ 13 مارچ 2021 20:58

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2021ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر کے اطراف و اکناف میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی طرف سے اپنے ایک مہرے وسیم رضوی کے ذریعے قرآن کریم کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت دائر کرنے کے خلاف شدید غم وغصہ پھیل گیا ہے۔ کشمیر میڈیاسرو س کے مطابق وسیم رضوی نے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت دائر کر دی ہے جس میں اس نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ قرآن مجید سے 26 آیات کریمہ کو حذف کرنے کے احکامات جاری کرے کیونکہ وہ مبینہ طور پر تشددکوہوادے رہی ہیں۔

بھارت ، مقبوضہ جموںوکشمیراور دنیا بھرمیں شیعہ اور سنی سمیت تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی تنظیموں اور رہنمائوںنے وسیم رضوی سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انکے مذموم خیالات کا مسلمانوں کے کسی بھی فرقے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ان میں سے اکثر نے کہا کہ وسیم رضوی راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی جیسی فرقہ پرست ہندو تنظیموں کے ایماء پر مسلمانوں میں فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں اور انکا بیان انتہائی توہین آمیز ہے۔

یہ بات سامنے آئی ہے کہ وسیم رضوی نے بالی ووڈ فلم’’ رام کی جنم بھومی‘‘ بنائی ہے اور وہ نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کا حامی ہے۔ اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی طرف سے ایودھیا میں ہندو مت کے سب سے بڑے دیوتا رام چندر کا ایک بڑا مجسمہ تعمیرکرنے کی تجویزکی اس نام نہاد مسلمان نے حمایت کی تھی۔ رضوی نے کہاتھاکہ اگر 100 میٹر لمبا مجسمہ تعمیر کیا گیا تو اس کی تنظیم جس کی وہ سربراہی کررہاتھا ، چاندی کے دس تیر تحفے میں دے گی۔

انہوں نے بابری مسجد ،تین طلاق اور مدرسوں میں دینی تعلیم کے معاملات پربھی بھارتی مسلمانوں کے اتفاق رائے کی مخالفت کی تھی۔آغا سید حسن الموسوی الصفوی ،مولوی عباس انصاری، مسرور عباس، مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام ، علامہ غلام رسول حامی اور تحریک وحدت اسلامی سمیت مقبوضہ جموںوکشمیر کے تمام مسلمان رہنمائوںاور تنظیموں نے اپنے بیانات میں وسیم رضوی کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواست کی مذمت کی اور انہیں کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس جموںوکشمیر کے چیئر مین محمد احسن اونتو نے سرینگر کی ایک عدالت سے وسیم رضوی کیخلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی ہے۔ادھر سرینگر کی پریس کالونی اور مقبوضہ جموںوکشمیر کے دیگر علاقوں میں لوگوں نے ہفتہ کو توہین مذہب کی اس کارروائی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے مسلم امہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر رضوی کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔

مودی حکومت نے مسلم اکثریت والے مقبوضہ جموںوکشمیر کوبھارتی رنگ میں رنگنے کی ایک اور کوشش کرتے ہوئے تمام سرکاری اسکولوں کے سربراہوں کوہدایت کی ہے کہ وہ اپنے پس منظر میں بھارتی پرچم والے سائن بورڈ لگا ئیں۔ کشمیر پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے چیئرمین غلام نبی وار نے ایک انٹرویو میں اس حکمنامے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ پہلے تعلیم کا مقصد طلباء کو یہ سکھاناہوتا تھا کہ وہ کس طرح سوچیں لیکن اب انہیں یہ سکھایا جاتا ہے کہ وہ کیا سوچیں۔

دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے ورکنگ وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مسلسل نسل کشی اوربے گناہ لوگوں خاص کر نوجوانوں کونظربند رکھنے کے لئے کالے قوانین کے بار بار استعمال سے مقبوضہ جموںوکشمیر کے مظلوم عوام انسانی تاریخ کی بدترین صورتحال سے دوچارہوگئے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ طویل عرصے سے حل طلب تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے عملی اقدامات کریں۔

ضلع بارہمولہ کے علاقے سوپور میں ہفتہ کو نامعلوم افراد نے بس اسٹینڈ کے قریب پولیس چوکی پر دستی بم پھینکا جس سے بھارتی پولیس کے دو اہلکار زخمی ہوگئے۔ بھارتی پولیس نے شوپیاں اور ڈوڈہ کے علاقوں میں چھاپوں کے دوران 8 بے گناہ کشمیری نوجوانوں کوگرفتار کیا۔