ایک سال قبل پی آئی اے کے بدقسمت طیارے میں جاں بحق مسافروں کے لواحقین کا ایک بار پھر مطالبات نہ مانے کا شکوہ

آر ڈی اے فارم کے مسئلے کو حل کیاجائے، تحقیقاتی بورڈ میں متاثرہ فیملیز کی شمولیت اور ہنگامی رسپانس سینٹرقائم کیاجائے، متاثرین

بدھ 12 مئی 2021 21:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2021ء) کراچی میں ایک سال قبل رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہونے والے پی آئی اے کے بدقسمت طیارے میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کے لواحقین نے ایک بار پھر مطالبات نہ مانے کا شکوہ کیا ہے اورمطالبہ کیا ہے کہ آر ڈی اے فارم کے مسئلے کو حل کیاجائے، تحقیقاتی بورڈ میں متاثرہ فیملیز کی شمولیت اور ہنگامی رسپانس سینٹرقائم کیاجائے۔

ایک سال قبل گرکر تباہ ہونے والے پی آئی اے کے بدقسمت طیارے پی کے 8303 کے متاثرین نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حادثے کے بعد انھیں جس کرب سے گزرنا پڑا وہ ایک الگ داستان ہے، مگر ایک سال گزرنے کے بعد بھی انھیں انشورنس کلیم کی پیچیدگیوں میں ڈال دیا گیا ہے، اور اس رقم کے حصول کے لیے آرڈی ای(ریلیز ڈسچارج آرڈر) پر دستخط کرکے کسی بھی ادارے کے خلاف کارروائی سے گریزاں کا مشورہ دیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

عظمت یار خان اورمتاثرہ فیملی کے لواحقین نے کہاکہ ہمارا مسئلہ پیسہ نہیں جو قانونی ہیچیدگیاں بنائی جاتی ہیں ان کو آسان بنانا ہے گورنر سندھ نے بھی ہمیں بلایا اور کہا کہ ہمارے مسائل حل کرائیں گے لیکن پہلے ہی اجلاس میں اداروں نے کہا کہ ہم تیاری کرکے نہیں آئے اب وہاں ہر گورنر سندھ بھی ان قانونی پچیدگیوں میں گھما دیا گیا آر ڈی اے کون مانگ رہا ہے یہ دیکھا جاہے جو انشورنس کے پیسے بتائے گئے وہ بہت کم ہیں پی آئی اے ہر چیز ہر مسائل کہڑے کررہا ہے اس طیارہ حادثے میں ایک بڑی رقم کسی کی نکلی وہ الگ مسئلہ ہے ہم کو وہ اپنون کا سامان صرف ایک یاد گار کے لیے رکھنا چاہتے ہیں وہ کیوں نہیں دینا چاہتے طیارے حادثے کو ایک سال ہوگیا لیکن اس سے متاثر ہونے والے کے لیے اب تک کچھ نہیں کیا پی آئی اے نے آر ڈی اے پر دستخط کرنے کا کہا ہیاس آر ڈی اے میں یہ لکھا گیا ہے کہ یہ رقم لینے کے بعد کسی ہر کوئی کیسز نہیں کرسکیں گے ،لواحقین آر ڈی اے فارم ہم کیوں دستخط کریں یہ ہمارا حق ہے سچ سامنے آنے کے لیے اس میں ملوث اداروں کے خلاف کیس درج کراسکیں لیکن انشورنس کی رقم صرف آر ڈی اے فارم ہر دستخط کرنے کے بعد ہی مل رہاہے ، لواحقین جنید اسپیکر قومی اسمبلی نے وعدہ کیا ہے اگلے اجلاس میں اس مسئلہ کو اٹھایا جائے گا ، لواحقین پی آئی اے مسلسل مشکلات پیدا کررہاہے ہم اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں لیکن ان کو اب تک احساس نہیں کہ ہم پر کیا گزر رہی ہے ہر ایک گزرتا دن ہمارے زخموں کو تازہ کردیتا ہے پی آئی اے نے آر ڈی اے پر دستخط کرنے کا کہا ہے اس آر ڈی اے میں یہ لکھا گیا ہے کہ یہ رقم لینے کے بعد کسی ہر کوئی کیسز نہیں کرسکیں گے ،آر ڈی اے فارم پر ہم کیوں دستخط کریں یہ ہمارا حق ہے سچ سامنے آنے کے لیے اس میں ملوث اداروں کے خلاف کیس درج کراسکیں لیکن انشورنس کی رقم صرف آر ڈی اے فارم ہر دستخط کرنے کے بعد ہی مل رہی ہے اسپیکر قومی اسمبلی نے وعدہ کیا ہے اگلے اجلاس میں اس مسئلہ کو اٹھایا جائے گا پی آئی اے مسلسل مشکلات پیدا کررہاہے ہم اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں لیکن ان کو اب تک احساس نہیں کہ ہم پر کیا گزر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سال گزر جانے کے باوجود اب تک تحقیقات جاری ہیں، جس میں کئی سال بھی لگ سکتے ہیں،اگر مسقبل میں کوئی ادارہ مرتکب پایا گیا تو لواحقین ان کے خلاف لازمی کارروائی کریں گے۔لواحقین نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ فیملی کے افراد کو ائیر انویسٹیگیشن بورڈ میں شامل کیا جائے جبکہ آئندہ اس قسم کے حادثات کے لیے ایسا ہنگامی سینٹر بنایا جائے جہاں عوام کی رسائی ہو۔

پی آئی اے طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے ولید بیگ کی ہمشیرہ کنول ارسلان کے مطابق ایئر ٹریفک کنٹرول نے کپتان کو نہیں بتایا کہ طیارے کا لینڈنگ گئیر نہیں کھلا جبکہ کپتان کی جانب سے اترنیکی کوشش میں انجن کو ہونے والے نقصان پر کوئی یہ بتانے والا نہیں تھا کہ دوبارہ اڑان نہ بھریں۔ان کا کہنا تھا کہ ائیر پورٹ کے اطراف بلند عمارت نہ ہوتی تو بدقسمت طیارے کی لینڈنگ ہوسکتی تھی،طیارہ گرا اور گھنٹوں جلتا رہا لیکن ہنگامی طور پر پر وہاں آگ کو بجھانے کے لیے کوئی فوری انتظام نہیں تھے،جائے حادثہ پر نہ پانی تھا اور نہ ہی فوم موجود تھا،کس کی کیا کیا غلطیاں تھیں ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوا،زرقا خالد چوہدری کیمطابق طیارہ حادثے میں والد کو کھویا ہے، ایک سال گزرنے کے باوجود ہم کو اب تک سچ نہیں بتایا گیا، بائیس مئی 2020 کو حادثہ ہوا اور بارہ سے تیرہ روز تک میتوں کا انتظار کرتے رہے، ہمارا مقصد پیسہ نہیں ہمارا مقصد ہوائی سفر کرنے والوں کو محفوظ بنانا ہے۔