حکومتی نا اہلی کی وجہ سے صوبے میں 40ارب روپے کے فنڈز لیپس ہوئے ، اپوزیشن ارکان

تین سال سے اپوزیشن کے حلقوں کی عوام کے ساتھ غیر آئینی ، غیر قانونی ، غیر انسانی عمل روا رکھا گیا ہے ، عوام اسٹیڈیم ،کار ریلی ،مونال جیسا ریسٹورنٹ نہیں بلکہ پینے کا پانی، تعلیم ، صحت، بجلی ،گیس اور روزگار مانگ رہے ہیں، اگر ایک بار پھر اپوزیشن کے حلقوں کو نظر انداز کیاگیا تو ایک بجٹ اسمبلی کے اند ر پیش ہوگا جبکہ دوسرا بجٹ اسمبلی کے سبزہ زار پر اپوزیشن پیش کریگی ، ملک سکندر ایڈوکیٹ، ملک نصیر شاہوانی، اکبر مینگل، حمل کلمتی، زابد ریکی سمیت دیگر کا خطاب

پیر 14 جون 2021 23:18

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2021ء) بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ حکومتی نا اہلی کی وجہ سے صوبے میں 40ارب روپے کے فنڈز لیپس ہوئے ، تین سال سے اپوزیشن کے حلقوں کی عوام کے ساتھ غیر آئینی ، غیر قانونی ، غیر انسانی عمل روا رکھا گیا ہے ، عوام اسٹیڈیم ،کار ریلی ،مونال جیسا ریسٹورنٹ نہیں بلکہ پینے کا پانی، تعلیم ، صحت، بجلی ،گیس اور روزگار مانگ رہے ہیں، تاریخ حکومت کو معاف نہیں کرے گی اگر ایک بار پھر اپوزیشن کے حلقوں کو نظر انداز کیاگیا تو ایک بجٹ اسمبلی کے اند ر پیش ہوگا جبکہ دوسرا بجٹ اسمبلی کے سبزہ زار پر اپوزیشن پیش کریگی ،پیر کو اپوزیشن کی جانب سے جمع کروائی جانے والی درخواست پر بلوچستان اسمبلی کا ریکوزیشنڈ اجلاس سوا گھنٹے کی تاخیر سے سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ کوئٹہ چمن شاہراہ چار روز تک بند رہی جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر حکومت اس قدر بے حس ہوچکی ہے کہ اس نے احتجاج ختم کروانے تک کی زحمت نہیں کی دوسری جانب ایک ادارے کی جانب سے گاڑیاں پکڑی گئیں اور دوسرے ادارے نے کہا کہ احتجاج کرو انہوںنے کہا کہ پشتون قوم کو دانستہ طو رپر مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ کوئی اور راستہ اختیار کریں جس کی واضح مثال جانی خیل میں جنازوں کے ساتھ احتجاج ، علی وزیر کی چھ ماہ سے گرفتاری سمیت دیگر واقعات شامل ہیں ۔

سپیکر رولنگ دیں کہ تحقیقات کی جائیں کہ کوئٹہ چمن شاہراہ چار روز تک کیوں بند رہی۔ اجلاس میں ریکوزیشن ایجنڈے پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت نے قواعد وضوابط کے تحت فروری سے اپریل کے مہینے کے دوران پری بجٹ اجلاس بلا کر اس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق تجاویز لینی ہوتی ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ ایسا نہیں ہوا اور اپوزیشن نے مایوس ہو کر آج ریکوزیشن اجلاس طلب کیا ۔

انہوںنے کہا کہ پری بجٹ اجلاس بلانا حکومت کی ذمہ داری تھی جس کے لئے وزیرقانون اور وزیر داخلہ کو سپیکر سے باقاعدہ رابطہ کرکے اجلاس طلب کرنا چاہئے تھا مگر ایسا نہیں ہوسکا اس کے برعکس گزشتہ پورااجلاس پینل آف چیئر مین کے ذریعے چلایا گیا انہوںنے کہا کہ بجٹ اجلاس 18جون کو طلب کیا جارہا ہے ب بھی وقت ہے کہ حکومت بجٹ 21یا22جون کو پیش کرے اور اس سے قبل پری بجٹ اجلاس کرلیںاگر ایسا نہیں کیا گیا اور قوانین کو روندھنے کا سلسلہ جاری رہا تو یہ ایوان اور اس کے ارکان کی بے توقیری ہوگی سپیکر ک اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پری بجٹ بحث کرانی چاہئے انہوںنے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے متروکہ وقف املاک کا بل قوانین بلڈوز کرکے پیش کیا اس بل کے تحت مساجد اور مدارس کو عالمی سازش کے تحت کنٹرول میں لیا جارہا ہے جس پر مذہبی طبقات نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے ۔

یہ قانون عالمی سطح پر مسلمانوں کو تہس نہس کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے ہم نے احتجاج بھی کیا مگر ڈپٹی سپیکر نے ہماری ایک نہ سنی اور بل کو منظور کرلیا اب مذہبی طبقات نے اس بل کو مسترد کیا ہے اور ایسا احتجاج ہوگا کہ وہ یاد رکھیں گے ۔مساجد اور مدارس کو اغیار کے ہاتھوں میں نہیں دینے دیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ تین سال سے اپوزیشن کے تئیس ارکان کو دیوار سے لگایا جارہا ہے عوام کے لئے دروازے بند کردیئے گئے ہیں جو کہ جمہوری اور انسانی معاشرے کے اصولوں کے برخلاف ہے 2013ء سے قبل وزراء کو مراعات ملتی تھیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ جو علاقے کے نمائندے تھے ان کی تجاویز پر بجٹ میں عوامی مسائل کے حل کے لئے منصوبے شامل کئے جاتے تھے اس وقت حلقے اور علاقے کی ترقی کے لئے حکومت اور اپوزیشن کو برابر رکھا جاتا تھا مگر تین سال سے غیر آئینی ، غیر قانونی ، غیر انسانی عمل روا رکھا گیا ہے اپوزیشن کے ساتھ وقت گزرجائے گا مگر تاریخ حکومت کو معاف نہیں کرے گی اپوزیشن نے اسمبلی کے اندر ، باہر چیف جسٹس ، چیف سیکرٹری کو غیر آئینی ، غیر قانونی ، غیر انسانی عمل سے آگاہ کیا تین سال سے مظالم ہورہے ہیں مگر ہماری شنوائی نہیں ہورہی جس پر ہمیں احتجاج پر مجور کیا گیا انہوںنے کہا کہ بجٹ کا مقصد ہر علاقے کو اس کی ضروریات کے مطابق ترقیاتی فنڈز دینا ہے ارکان ایوان میں اپنے علاقے کی ضروریات پیش کرتے ہیں اور ان کی بہتری کے لئے تجاویز دیتے ہیں میرے حلقے میں پینے کے پانی کا مسئلہ ہے ، تعلیم کے لئے کالجز نہیں ہیں ۔

صحت کے لئے ہسپتال نہیں ہیں نواں کلی کے نام پر بننے والا ہسپتال دراصل زرغون ہائوسنگ میں بن رہا ہے جو کہ نواں کلی نہیں بلکہ پی بی32کا حصہ ہے مگر تمام تر ضروریات کے برعکس بجٹ میں اپنی مرضی کے منصوبے شامل کئے جارہے ہیں انہوںنے کہاکہ زرغون ہائوسنگ سکیم میں بننے والے ہسپتال کو بھی ایک حکومتی اتحادی جماعت کے نام پر کردیا گیا جبکہ یہ منصوبہ در اصل سابق وزیر عین اللہ شمس نے نواں کلی میں شروع کیا ۔

انہوںنے کہا کہ کوئٹہ میں بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے کئی کئی گھنٹے بجلی نہیں ہوتی جبکہ وولٹیج کم ہونے کی وجہ سے برقی آلات جل رہے ہیں حکومت کے ذمے کیسکو کے 55ارب روپے کے واجبات ہیں جو ادا نہیں کئے جارہے جس کی وجہ سے عام صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے صوبے کے سرد علاقوں میں گیس نہیں ہے ظلم اور جبر پر کھل کر بحث ہوتی تو شاید غلط منصوبہ بندی رک جاتی ۔

انہوںنے کہا کہ کوئٹہ کے نواحی علاقے جنہیں حال ہی میں میٹروپولیٹن کارپوریشن میں شامل کیا گیا ان میں سہولیات نہیں دی گئیں علاقے کے نمائندے کوئی اور جبکہ کروڑوں روپے کے فنڈز کوئی اور لوگ خرچ کررہے ہیں ۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے کہا کہ اسمبلی کے باہر خاران میڈیکل کالج ، گوادر یونیورسٹی ، واشک ڈگری کالج ، اوتھل میں تعلیمی اداروں ، تربت میں پبلک لائبریری ، یونین کونسل سطح پر پولی ٹیکنک کالجز کے قیام کے لئے نوجوان احتجاج کررہے ہیں ہماری حکومت گونگی اور بہری ہے کہا جاتا ہے کہ ابھرتا بلوچستان ۔

لیکن یہاں پھر ڈوبتا بلوچستان ہے ۔ ایوان میں حکومت کا کوئی نمائندہ نہیں ۔ سپیکر احتجاج کرنے والوں کو اپنے چیمبر میں بلا کر یقین دہانی کرائیں اور چیف سیکرٹری کو ہدایت کریں کہ مسائل حل کئے جائیں ۔ سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ مذاکرات کرنا حکومت کاکام ہے یہ کہنا کہ تعلیم کے شعبے میں بالکل کوئی کام نہیں ہوا یہ ٹھیک نہیں ۔ تعلیم کے شعبے میں کام ہورہے ہیں ۔

سپیکر نے کہا کہ میر حمل کلمتی اور ثناء بلوچ جا کر مظاہرین سے بات چیت کریں اور انہیں چیمبر میں بلائیں تاکہ انہیں سن سکیں ۔ انہوںنے وضاحت کی کہ گزشتہ اجلاس میں اس بناء پر نہیں آسکا کہ میرے خاندان میں فوتگی ہوئی تھی ۔ اجلاس میں بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بعض لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ سپیکر دانستہ طو رپر اجلاس میں نہ آئیں اور رکاوٹیں بھی ڈالی جاتی ہیں لیکن سپیکر ہمیشہ اپوزیشن کو خندہ پیشانی سے سنتے ہیں جس پر ان کے شکر گزار ہیں انہوںنے کہا کہ حکومت کی خالی نشستیں بتا رہی ہیں کہ بلوچستان میں اخلاقی طو رپر مرچکی ہے ہم عوام کے ووٹوں سے جیت کر آئے ہیں او ران کے نمائندے ہیں اس موقع پر سپیکر نے غیر پارلیمانی الفاظ کارروائی سے حذف کرادیئے ۔

ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ حکومت نااہل ہونے کے ساتھ ساتھ بدنیت بھی ہے چالیس ارب روپے لیپس کرنے کی بجائے اگر کسی ایک حلقے کے مسائل حل کرنے ، کوئٹہ شہر کے بند پڑے 350ٹیوب ویل مرمت کرنے، کوئٹہ میں نئی شامل ہونے والی یونین کونسلز میں مشینری اور عملہ فراہم کرنے سمیت دیگر کاموں پر خرچ ہوتے تو بہتر تھا ۔ مگر حکومت نے یہ پیسے لیپس کردیئے اور اپوزیشن کے حلقوں میں کام نہیں کروائے آج کوئٹہ کے عوام ٹینکر مافیا کے ہاتھوں یرغمال ہے ۔

حکومت کی نااہلی کی وجہ سے فنڈز لیپس ہورہے ہیں زمینداروں کو بجلی کی فراہمی منقطع ہونے کی وجہ سے اربوں روپے کے نقصانات ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ سابق وزیر بلدیات سردار صالح بھوتانی نے اپوزیشن ارکان کے مطالبات کو سنتے ہوئے میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ میں شامل ہونے والی یونین کونسلز کے لئے مشینری اور عملہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس کی پاداش میں انہیں وزارت سے ہی نکال دیا گیا ۔

پہلے عوام کو بیت المال زکواٰ دی جاتی تھی جو بند ہوگئی ۔ کورونا وائرس کے دوران وزراء نے اپنے لوگوں کو راشن سے نوازا اور اپوزیشن اراکین کے حلقوں کے لوگوں کو نظر انداز کیا ۔ حکومت بلوچستان کی دشمن ہے وہ اسے ترقی نہیں دینا چاہتی ورنہ فنڈز لیپس نہیں ہوتے حکومت بلوچستان کو اپنی جاگیر سمجھتی ہے تین سال سے ہزار گنجی فیڈر نہیں بن رہا ۔ چالیس لاکھ آبادی کو پانی میسر نہیں انہوں نے کہا کہ بے شک حکومت اپوزیشن کو فنڈز نہ دے مگر عوام ہسپتال ، کالج ، یونیورسٹی ، پینے کے پانی کا تقاضہ کرتے ہیں تین نسلوں سے بلوچستان پر حکومت کرنے والے افراد کے علاقے کے لوگوں کا فائر برگیڈ ، ہسپتال میں ادویات ، پینے کا پانی ، سڑکیں ، سکول ، کالج کا حق نہیں ہے ۔

لسبیلہ کی تصاویر دیکھ کر حکومت چیخ اٹھی کیونکہ یہ صوبے کے منہ پر طمانچہ تھا ہم ایسی تصاویر دکھاتے رہیں گے ۔ حکومت ہوش کے ناخن لے انہوںنے کہا کہ حکومتی وزراء بتائیں کہ تین سال میں حکومت نے کون سا تیر مارا ہے یا عوام پر کو ن سا احسان کیا ہے ۔ عوام کہتے ہیں کہ تعلیم ، صحت ، پینے کا پانی دو مگر حکومت کہتی ہے کہ تم لوگوں کو اسٹیڈیم ، کار ریلیاں ، مونال جیسے ریسٹورنٹ چاہئیں ہمیں یہ سب مت دیں صرف پینے کا پانی د ے دیں حکومت بجٹ ہتھیانا چاہتی ہے ہم نااہل نہیں بلکہ عوام کے نمائندے اور ان کی آواز ہیں حکومت نااہل اور بدنیت ہے ۔

عوام کا قصور یہ ہے کہ انہوںنے ہمیں ووٹ دیا ہے باشعور عوام جانتے ہیں کہ ان کے اصل نمائندے کون ہیں انہوںنے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کل ہم آپ کے دروازے پر آئیں گے اگر حکومت نے بجٹ میں اپوزیشن کو نظر انداز کیا تو ہر سڑک اور شاہراہ پر احتجاج ہوگا جس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی ۔پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ حکومت نے پری بجٹ اجلاس طلب نہ کرکے اور اپوزیشن کی تجاویز بجٹ کا حصہ نہ بنا کرآئین اور اسمبلی قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی ہے رواں اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے اسمبلی کو اعتماد میں نہیں لیاگیا خدشہ ہے کہ ہر چیز بیورو کریٹ اور بااثر اراکین اسمبلی کے حلقوں کے لئے ہوگا انہوںنے کہا کہ اسمبلی اجلاس میں حکومتی اراکین اسمبلی اجلاس میں شرکت کرنے کی بجائے اپنے منصوبے بجٹ میں شامل کرانے کے لئے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں موجود ہیں گزشتہ تین سال سے اپوزیشن اراکین کے حلقوں کو نظر انداز کرکے آدھے صوبے کو ڈویلپمنٹ سے محروم کیاگیا ہے ہماری تجاویز کو بجٹ میںشامل کرنے کی بجائے ردی کی ٹوکری میں ڈالا گیا جو عوام دشمنی کا ثبوت ہے ۔

جن منصوبوں میں کرپشن ہے ان کے لئے بجٹ میں خطیر رقم رکھی جارہی ہے جون کے ختم ہونے سے قبل سڑکیں بنائی جارہی ہیں جبکہ یونیورسٹی کے اساتذہ تنخواہوں کے حصول کے لئے بھاگ رہے ہیں انہیں تنخواہیں نہیں مل رہیں انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرح بے توقیر حکومت صوبے کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں آئی پی ایچ ای کے وزیر نے اپنے بھتیجوں اور بھانجوں کو تعینات کیا ہے جس کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے انہوںنے وفاقی بجٹ کا تذکر ہ کرتے ہوئے کہا کہ ساڑھے آٹھ ہزار ارب روپے کا وفاقی بجٹ میں تین سو ارب سے زائد کے مزیدٹیکس عوام کو برداشت کرنے پڑیں گے بلوچستان میں لاکھوں بچے سکول سے باہر ہیں ، غذائی قلت اور دیگر امراض کا شکار ہیں لسبیلہ کے ہسپتال میں ایکسرے مشین تک نہیں ہے ۔

کورونا کے نام پر خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود فاطمہ جناح ہسپتال میں محض سات وینٹی لیٹرز ہیں اور صوبے میں صرف ایک فیصد لوگوں کی ویکسی نیشن ہوئی ہے لوگ کورونا سے مررہے ہیں انہوںنے کہا کہ مشرقی بائی پاس پر سستی بستی اور سرکاری قبرستان کی اراضی پر قبضہ کیا جارہا ہے بجٹ میں نظر انداز کئے جانے کے خلاف کل سے دما دم مست قلندر ہوگا ۔بی این پی کے رکن اختر حسین لانگو نے کہا کہ لوگوں نے اپنے نمائندے یہاں اپنی زندگی میں بہتری لانے کے لئے منتخب کرکے یہاں بھیجے ہیں مگر ایوان میں حکومتی اراکین کی عدم شرکت انتہائی مایوس کن ہے حکومتی اراکین کرپشن کے نئے دروازے کھولنے کے لئے جمع ہوئے ہیں عوام کی خوشحالی کے لئے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا حالانکہ مشاورت سے بگاڑ نہیں بلکہ خوبصورتی اور بہتری آتی ہے انہوںنے کہا کہ صوبے میں ادویات کی قلت ہے گزشتہ روز سرکاری ہسپتال میں انجکشن لگانے کے فوراً بعد کوئٹہ کا ایک نوجوان جاں بحق ہوا جسے کورونا وارڈ میں رکھا گیا تھامگر آج اس کا کورونا ٹیسٹ کا رزلٹ منفی آیا ہے کہیں نہ کہیں کوئی غفلت ضرور ہوئی ہے انہوںنے کہا کہ صوبے کی آدھی آبادی کوئٹہ منتقل ہوئی ہے مگر یہاں کے لوگ پینے کے پانی سے بھی محروم ہیں ہم نے گزشتہ تین سال کے دوران ایوان میں ہمیشہ حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ کوئٹہ شہر کے غیر فعال ٹیوب ویلوں کو فعال کرنے کے لئے تین ارب روپے جاری کئے جائیں مگر حکومت نے چالیس ارب روپے تو لیپس کردیئے مگر کوئٹہ شہر میں پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا کیونکہ کوئٹہ کے لوگوںنے اپوزیشن جماعتوں کو ووٹ دیا ہے اسی لئے انہیں عذاب میں مبتلا رکھا گیا ہے انہوںنے کہا کہ کوئٹہ میںجاری ترقیاتی منصوبوں اور غیر منتخب افراد کو نوازنے سے متعلق جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو تحقیقات کرے کہ اربوں روپے کہاں اور کس مد میں خرچ ہوئے ہیں انہوںنے بلوچستان ہائیکورٹ اور نیب سے بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہم منصوبوں سے متعلق تمام تر معلومات فراہم کریں کوئٹہ میں دو کروڑ روپے خرچ اور آٹھ کروڑ روپے جیبوں میں ڈالے گئے ہیں سابق کمشنر کے اربوں روپے کی کرپشن میں اور بھی لوگ شامل ہیں یہ انکوائری طلب معاملہ ہے جنہوںنے یہ پیسے کھائے ہیں انہیں حساب دینا ہوگا ۔

انہوںنے کہا کہ ہم حکومت کے مکروہ چہرے کو سامنے لائیں گے۔ جے یوآئی کے رکن میر زابد ریکی نے کہا کہ حکومت نے صوبے کے لوگوں کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا اپوزیشن اراکین کے حلقوں میں مداخلت کرکے غیر منتخب لوگوں کو فنڈز دیئے گئے ہیں جبکہ رواں اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھی ہمیں اعتماد میں نہیں لیاگیا اور نہ ہی ہم سے تجاویز لی گئی ہیں کہ ہمارے حلقوں کی ضروریات اور مسائل کیا ہیں انہوںنے کہا کہ جو چالیس ارب روپے لیپس ہوئے ہیں ان سے بلوچستان میں مزید ٹراما سینٹرز بنائے جاسکتے تھے مگر افسوس کہ صوبے کے واحد ٹراما سینٹر میں بھی سہولیات کا فقدان ہے انہوںنے کہا کہ ہم اپنی ذات کے لئے حکومت سے کچھ نہیں مانگ رہے حکومت خود ہمارے حلقوں کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے پی ایس ڈی پی میں منصوبے شامل کرائے ۔

بی این پی کے عبدالرحیم مینگل نے کہا کہ نوشکی کے علاقے ڈاک کا فیڈر دس دن سے بند ہے نوشکی میں ایک شخص قتل ہوا جس کے مقدمے کے اندراج اور ضروری کارروائی کے لئے پولیس اور لیویز میں اس بات کا فیصلہ نہیں ہوپارہا تھا کہ علاقہ کس کا ہے انہوںنے کہا کہ نوشکی میں حکومت کے وزراء اور مسترد شدہ باپ کے نمائندے پچاس پچاس بورنگ کنسیپٹ پیپرجمع کروارہے ہیں جبکہ منتخب نمائندوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے ہم وزیراعلیٰ جام کمال خان کے پاس نہیں جائیں گے ترقیاتی منصوبے عوام کا حق ہے ہمارے علاقوں میں کام ہونا چاہئے ۔

جے یوآئی کے سید عزیز اللہ آغا نے کہا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے جس کی واضح مثال چالیس ارب روپے لیپس ہونا ہے ۔ فنڈز لیپس ہونے کی وجہ اپوزیشن بتائی گئی جبکہ دراصل یہ حکومت کی نااہلی ہے حکومت مظلوم عوام پر رحم کھائے اگر بجٹ میں اپوزیشن کے ساتھ ناانصافی ہوئی تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ اس کا خمیازہ وہ کس حد تک بھگتیں گے ۔بی این پی کے احمد نواز بلوچ نے کہا کہ بارڈر بند ہونے سے لوگ بے روزگار ہورہے ہیں بلوچستان اس قدر پسماندہ ہے کہ بعض علاقے ایتھوپیا کا منظرپیش کررہے ہیں سریاب میں وزیراعلیٰ اور غیر مقبول لوگ اسکیمات کے فیتے کاٹ رہے ہیں اور ٹھیکیدار پیدا کئے جارہے ہیں اپوزیشن نے اگر احتجاج کی کال دی تو اس کی تائید کرتے ہوئے سریاب کے عوام کی بھرپور نمائندگی کروں گا۔

بی این پی کے میر اکبر مینگل نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ انہوںنے اوتھل یونیورسٹی وڈھ کیمپس اور خضدار کی سڑکوںکے لئے وفاقی فنڈز بند کرادیئے ہیں خدا ایسا وزیراعلیٰ کسی کو نہ دے جو اپنے ہی صوبے کو ترقی نہیں دینا چاہتا اور فنڈ ز بند کرادیتا ہے خضدار میں ڈیمز ، آڑنجی ، دراکھالہ ، سارونہ ، کنجر ماڑی میں سڑکوں کی ضرورت ہے جن میں وزیراعلیٰ رکاوٹ ہیں ۔

بی این پی کے رکن میر حمل کلمتی نے کہا کہ وہ گزشتہ گیارہ سال سے ہر فورم پر گوادر میں پانی کا مسئلہ اٹھاتے آئے ہیں جہاں پوری دنیا کی نظریں لگی ہوئی ہیں وہاں لوگ پانی کے لئے سراپااحتجاج ہیں انہوںنے کہا کہ جیونی میں بھی پانی کی شدیدقلت ہے مختلف علاقوں کو پانی فراہم کرنے کے لئے بچھائی جانے والی پائپ لائنوں کا کام روک دیا گیا ہے نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ اب لوگوں کے گھروں سے پانی چوری ہورہا ہے گوادر یونیورسٹی کے لئے سابق حکومت کے منصوبے کو موجودہ حکومت نے نکال دیا ہے چین کے ٹرالرز فشنگ کررہے ہیں جس سے گوادر می کھانے کو بھی مچھلی دستیاب نہیں ہے انہوں نے کہا کہ آسامیوں پر ٹیسٹ و انٹرویو ہوتے ہیں انہیں بعد میں منسوخ کردیا جاتا ہے صوبے کے اسی فیصد لوگ کچھی سڑکوں پر سفر کرتے ہیں بجٹ میں نہ پہلے اپوزیشن کو اعتماد میں لیاگیا اور نہ اب لیا جارہا ہے میں اس اسمبلی میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر آیا ہوں اپوزیشن کا متفقہ فیصلہ ہے کہ بجٹ میں نظر انداز کئے جانے کے خلاف منگل کو دھرنا دیا جائے گا ۔

جے یوآئی کے عبدالواحد صدیقی نے کہا کہ سپیرہ راغہ روڈ کئی سال سے التواء کا شکار ہے وہاں کے لوگ احتجاج کررہے ہیں بجٹ میں اپوزیشن کی تجاویز کو شامل نہیں کیا گیا جس سے ہمارے علاقوں میں پسماندگی میں اضافہ ہوا ہے ۔ بی این پی کے شکیلہ نوید قاضی نے کہا کہ وڈھ میں پہلے حمام والوں کو تھریٹ جاری کیاگیا اور اب دکانداروں کو دھمکی ملی ہے کہ وہاں کوئی خاتون آئی تو انہیں نتائج بھگتنا ہوںگے ابھی ان کی بات جاری تھی کہ بی اے پی کے رکن عبدالرشید بلوچ نے کورم کی نشاندہی کی جس پر اجلاس کی صدارت کرنے والے قادر علی نائل نے پہلے کورم کی گھنٹیاں بجانے کی رولنگ دی اور بعدازاں کورم پورا نہ ہونے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیاگیا ۔