Live Updates

نواز شریف خلاف آنے والے عدالتی فیصلے کے بعد بند گلی میں چلے گئے ہیں،بابر اعوان

پہلے ان کے پاس علاج کرانے کا بہانہ تھا ، اب ضمانت اور علاج والا آرڈر حتمی فیصلے میں ضم ہوگیا ہے،جب تک فیصلے کی روشنی میں خود کو پیش نہیں کرتے اس وقت تک عدالت عظمیٰ بھی نہیں جا سکتے، دوہفتوں میں دو مرتبہ شہباز شریف اور نواز شریف نے پارلیمان کی بالادستی کو ماننے سے انکار کیا، شہباز شریف کی پارلیمنٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کی 5 سے 7 مخصوص نشستوں کی تجویز مسترد کرتے ہیں،اپوزیشن سودے بازی سے گزیر ور آئین کی بالا دستی پر عملی طور پر طور یقین کرے، پتلی گلی نہ ڈھونڈیں،۔پارلیمنٹ میں اپوزیشن کیساتھ حکومت پاکستان کے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں،اعظم عمران خان اپنا وعدہ پورا کریں گے اور اوورسیز پاکستانیوں کو اقتدار میں شریک کریں گے،افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کی وجہ سے ممکنہ طور پر پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں کو ایجنسیاں بریفنگ دیں گی، پریس کانفرنس نواز شریف کے گارنٹر رات کے اندھیرے میں پتلی گلی سے فرار ہونے کی کوشش کرر ہے تھے،فرخ حبیب نواز شریف عدالتی فیصلوں سے مفرور ہوکر الطاف حسین ٹو بن سکتا ہے نیلسن منڈیلا نہیں، مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 28 جون 2021 15:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2021ء) مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے خلاف آنے والے عدالتی فیصلے کے بعد وہ بند گلی میں چلے گئے ہیں، پہلے ان کے پاس علاج کرانے کا بہانہ تھا ، اب ضمانت اور علاج والا آرڈر حتمی فیصلے میں ضم ہوگیا ہے،جب تک فیصلے کی روشنی میں خود کو پیش نہیں کرتے اس وقت تک عدالت عظمیٰ بھی نہیں جا سکتے، دوہفتوں میں دو مرتبہ شہباز شریف اور نواز شریف نے پارلیمان کی بالادستی کو ماننے سے انکار کیا، شہباز شریف کی پارلیمنٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کی 5 سے 7 مخصوص نشستوں کی تجویز مسترد کرتے ہیں،اپوزیشن سودے بازی سے گزیر ور آئین کی بالا دستی پر عملی طور پر طور یقین کرے، پتلی گلی نہ ڈھونڈیں،۔

پارلیمنٹ میں اپوزیشن کیساتھ حکومت پاکستان کے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں،اعظم عمران خان اپنا وعدہ پورا کریں گے اور اوورسیز پاکستانیوں کو اقتدار میں شریک کریں گے،افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کی وجہ سے ممکنہ طور پر پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں کو ایجنسیاں بریفنگ دیں گی۔

(جاری ہے)

پیر کو وزیر مملکت اطلاعات فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ عدالت کے حتمی فیصلے کے بعد نواز شریف کے خود کو پیش کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک وہ فیصلے کی روشنی میں خود کو پیش نہیں کرتے اس وقت تک عدالت عظمیٰ بھی نہیں جا سکتے، اس لیے کہ وہ جج محمد بشیر کے قیدی ہیں، ایک ریفرنس میں 7 سال اور دوسرے میں 10 سال کے قیدی ہیں۔بابر اعوان نے عدالتی فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے کہ کہا ہے کہ دوبارہ کیس برآمد کرانے کیلئے درخواست دے سکتے ہیں اور ساتھ ہی شرط لگائی ہے کہ اس درخواست کافیصلہ بھی قانون کے مطابق ہوگا۔

مشیر پارلیمانی امور نے واضح کیا کہ پچھلے دو ہفتوں میں دو مرتبہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور نواز شریف نے پارلیمان کی بالادستی کو ماننے سے انکار کیا۔انہوں نے شہباز شریف کی جانب سے پارلیمنٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کی 5 سے 7 مخصوص نشستوں کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن سودے بازی سے گزیر کرے اور آئین کی بالا دستی پر عملی طور پر طور یقین کرے کیونکہ وہ اپنے طرز عمل سے ظاہر کررہے ہیں کہ وہ آئین کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔

بابر اعوان نے زور دیا کہ حکومت پارلیمنٹ کو سپریم سمجھتے ہوئے تمام کام پارلیمنٹ کے ذریعے کرنا چاہتی ہے اور اسی مقصد کے لیے اپوزیشن کے ساتھ حکومت پاکستان کے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان اپنا وعدہ پورا کریں گے اور اوورسیز پاکستانیوں کو اقتدار میں شریک کریں گے اور دوسری طرف اپوزیشن نے سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے سے فراڈ پلان دیا ہے۔

بابر اعوان نے عدالت عظمیٰ کا حوالے دے کر کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق پہلے سے قانون میں موجود ہے ،عدالت کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن لیڈر کی تجویز دراصل توہین آمیز طریقہ ہے۔بابر اعوان نے فرحت جاوید صدیقی کیس میں سپریم کورٹ کے 2018 کے فیصلے کا حوالہ دیا جس میں عدالت عظمیٰ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حق رائے دہی کے حوالے سے کچھ چیزوں کی وضاحت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی سفارش سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے اور اس کی توہین بھی ہے۔بابر اعوان نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 106، 19، 17-2 سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق تفویض کرتا ہے تاہم شہباز شریف ان سے ووٹ ڈالنے کا حق چھیننا چاہتے ہیں۔انہوں نے شہباز شریف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پتلی گلی نہ ڈھونڈیں اور جو بھی مؤقف پیش کرنا ہے پارلیمنٹ میں کریں۔

ایک سوال کے جواب میں بابر اعوان نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے بعد حکومت جوڈیشل ریفارمز کی جانب توجہ دے گی جو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست ہے اور اپوزیشن کو اس مسئلے پر ساتھ بیٹھنے کا مشورہ دیتا ہوں۔بابر اعوان نے بتایا کہ ان کے پاس دو راستے ہیں کہ نواز شریف پاکستانی سفارتخانے میں سرنڈر کردیں یا ٹرائل کورٹ میں ٹرانزٹری ضمانت کی درخواست دے دیں اور جسے ہی وہ پاکستان پہنچیں گے انہیں مفرور کے طور پر تحویل میں لے لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد 24 گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کرکے جیل میں بند کردیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں بابر اعوان نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کی وجہ سے ممکنہ طور پر پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں کو ایجنسیاں بریفنگ دیں گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگلے الیکشن سے پہلے انتخابی اصلاحات اور ای وی ایم کا عمل ممکن کرنا ہے،اس کے لئے بجٹ میں رقم بھی مختص کردی گئی ہے،اپوزیشن کی انتخابی اصلاحات کے حوالے سے تجاویز پر غور کیا جائے گا اور ان کی تجاویز کو بلاوجہ مسترد نہیں کریں گے،تجاویز آئیں گی تو سینیٹ سے بھی قانون منظور ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہے اور سینیٹ میں قومی اسمبلی کی نسبت چھوٹی جماعتوں کی نمائندگی بھی موجود ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ای وی ایم مشینوں پر کتنا خرچ آئے گا اس کی لاگت کا اندازہ کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے،کسی قیمت پر بھی ای وی ایم مشینوں کے معاملے کو بند گلی میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا مظاہرہ دیکھے بغیر مسترد کیا ہے ،مشین کی کارکردگی کو دیکھے بغیر یہ عمل دراصل ان کا فرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1977کے الیکشن کے بعد کوئی الیکشن ایسا نہیں ہے کہ جس میں دھاندلی کا اعتراض نہ آیا،ہر حلقہ میں یہ اعتراض اٹھائے جاتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں اب ہر پاکستانی کا ایک ووٹ بنے گا۔

ن لیگ کو اسی حوالے سے بھیانک خواب نظر آرہا ہے، ای وی ایم مشینوں کے استعمال سے ووٹوں کی گنتی میں بھی گڑ بڑ نہیں ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کوئی بھی اقدام آئین کے خلاف نہیں ہے۔اس موقع پر وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہاکہ پوری قوم نے دیکھا کہ ایون فیلڈ کے ٹرائل کے دوران نواز شریف کو پورا موقع دیا گیا،شہباز شریف نے نواز شریف کی واپسی کی ضمانت دی تھی، وہ گارنٹر رات کے اندھیرے میں پتلی گلی سے فرار ہونے کی کوشش کرر ہے تھے، مریم صفدر نے اس بات پر مہر ثبت کردی کہ نواز شریف صحتمند ہیں۔

انہوںنے کہاکہ مریم نواز کہتی ہیں کہ اگر ان کے والد کو جیل نہ جانا پڑے تو نواز شریف اگلی فلائٹ سے واپسی کو تیار ہیں،پورے شریف خاندان کی جدوجہد مک مکا پر ہے،مک مکا کیلئے وہ کسی کے بھی پاؤں پکڑنے کیلئے تیار ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ شریف خاندان عدالتی فیصلوں کو نہیں مانتا، نواز شریف عدالتی فیصلوں سے مفرور ہوکر الطاف حسین ٹو بن سکتا ہے نیلسن منڈیلا نہیں۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات