دہشتگردی کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی کا موقف روز اول سے بالکل واضح اور صاف ہے، میاں افتخار حسین

8 میں دوران حکومت عوامی نیشنل پارٹی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ریاستی پالیسی کی حمایت میں کھڑی رہی ے این پی آج بھی اپنے موقف کے ساتھ میدان میں موجود ہے اور اپنے بیانیے سے ایک بھی قدم پیچھے نہیں ہٹے گی،اے این پی شہدائ کی وارث جماعت ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ کھڑی رہے گی، بیان

ہفتہ 3 جولائی 2021 00:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2021ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی کا موقف روز اول سے بالکل واضح اور صاف ہے،اے این پی ہر قسم کی دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف ہے، 2008 میں دوران حکومت عوامی نیشنل پارٹی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ریاستی پالیسی کی حمایت میں کھڑی رہی، جس کی پاداش میں اے این پی کے سینکڑوں کارکنوں کو شہید کیا گیا اور بطور حکومتی ترجمان مجھے سزا دینے کیلئے میریاکلوتے بیٹے کو بھی مجھ سے جدا کیا گیا تاہم اے این پی دہشتگردوں کے سامنے تسلیم خم نہیں ہوئی۔

حالیہ دنوں میں ایک خبر رساں ایجنسی کی وساطت سے مقامی اخبارات میں شہید راشد حسین کے قاتل بارے چھپنے والے بیان بارے میاں افتخار حسین نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بیان شہید راشد حسین کے کیس کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔

(جاری ہے)

اس طرح کے بیایات سے پکڑے گئے مجرم کو بچانے کی کوشش ہورہی ہے۔ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ اور قیام امن کے لئے باچا خان کے پیروکاروں نے لازوال قربانیاں دی ہیں۔

راشد حسین شہید کے قتل کا مقدمہ قانون کے مطابق نامعلوم ملزمان کے خلاف درج ہوا تھا۔ 2012 میں کراچی پولیس کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ میں مطلوب عبدالقیوم نامی شخص جس کا تعلق وزیرستان سے تھا پکڑا گیا۔ دوران تفتیش ملزم نے خود آٹھ دیگر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے ساتھ راشد حسین شہید کے قتل کا بھی اعتراف کیا تھا اور پورے نیٹ ورک اور سہولت کاروں کے نام بھی بتا دیئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ بطور حکومتی ترجمان میں کراچی پولیس اور اس وقت کے آئی جی سندھ سے رابطے میں تھا۔ پولیس کے مطابق مذکورہ مجرم تحریک طالبان کے امیر حکیم اللہ محسود کا ڈرائیور تھا۔ جس کو کامیاب دہشتگردانہ کارروائیوں کے بعد کراچی کا کمانڈر بنا دیا گیا تھا۔ مجرم کی جانب سے مردان کی انسداد دہشتگردی کورٹ میں ضمانت کی اپیل بھی داخل کی گئی جو کہ منظور نہیں ہوئی۔

اے این پی کے ہزار سے زائد کارکنان اور قائدین دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہوئے۔ آج تک ایک بھی شہید کے مجرم گرفتار نا ہوسکا اور نا کسی کو سزا ہوسکی۔ صرف راشد حسین شہید کا مجرم پکڑا گیا، اس نے اعتراف جرم بھی کیا لیکن اس اتنے سال گزر نے کے باوجود آج تک کیس کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ حقائق کو مسخ کرنے کے لئے آج ایک دفعہ پھر اخبارات میں من گھڑت بیانات آرہے ہیں۔

شہید راشد حسین کیس کے مجرم کو بچانے کے لئے حالیہ پروپیگنڈے اس موقف کی تائ?د کرتے ہیں کہ حکومت دہشتگردی ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے اور آج بھی ان کے لئے ایک نرم گوشہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک ہائی پروفائل کیس میں نامزد مجرم جس نے جرم کا اعتراف بھی کیا ہو، یہ حال ہے تو عوام اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مزید کیسوں کی کیا صورتحال ہوگی۔ انہوں نے کہا اے این پی آج بھی اپنے موقف کے ساتھ میدان میں موجود ہیاور دہشتگردی کے خلاف اپنے بیانیے سے ایک بھی قدم پیچھے نہیں ہٹے گی۔ اے این پی شہدائ کی وارث جماعت ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ کھڑی رہے گی اور قاتلوں کو انجام تک پہنچانے اور انصاف کے حصول تک چین تک نہیں بیٹھے گی۔