پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکہ کے ساتھ بااعتماد شراکت دار ہے

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے ذمہ دارانہ انخلا سے افغان امن عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد ملے گی،انتھونی بلنکن

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 10 جولائی 2021 08:20

پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکہ کے ساتھ بااعتماد شراکت ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 جولائی2021ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انتھونی بلنکن کو افغان امن عمل میں تعاون جاری رکھنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن کا قیام افغان قیادت کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی طاقتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے امریکی ہم منصب انتھونی بلنکن کے درمیان جمعہ کو ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ گہرے دو طرفہ اقتصادی تعاون، روابط کے فروغ اور علاقائی امن کے حوالے سے دو طرفہ تعاون پر محیط وسیع البنیاد اور طویل المدتی تعلقات کے لیے پر عزم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے جیو اکنامک وژن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور دو طرفہ اقتصادی تعاون کے فروغ کا خواہاں ہے۔

دونوں وزرائے خارجہ نے امریکی مالی تعاون سے وسط ایشیا سے براستہ افغانستان پاکستان کے لیے توانائی اور روابط کے قیام کے لیے مختلف منصوبوں پر بھی گفتگو کی۔وزیر خارجہ نے علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان اور امریکا کے مابین مربوط اور اعلیٰ سطحی مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے دونوں ممالک کے نقطہ نظر میں مماثلت خوش آئند ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکہ کے ساتھ بااعتماد شراکت دار کے طور پر مخلصانہ کاوشیں جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور ہمیں توقع ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے ذمہ دارانہ انخلا سے افغان امن عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔وزیر خارجہ نے امریکی ہم منصب کو باور کرایا کہا کہ افغانستان میں دیرپا امن کا قیام افغان قیادت، علاقائی و عالمی طاقتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور ان تمام اسٹیک ہولڈرز پر یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ افغان گروہوں پر جامع مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیں۔