وزیراعظم کا پاکستان میں تجارتی سرگرمیاں بڑھانے کیلئے اہم تجارتی راستوں کی بنیاد رکھنے کا فیصلہ

پاکستان وسطی ایشیائی ریاستوں سمیت خطے بھر کو سمندر تک رسائی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، پاکستان کی بندرگاہیں سی پیک کے ذریعے اہم تجارتی راستوں کی بنیاد رکھیں گی، وزیراعظم عمران خان

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری پیر 26 جولائی 2021 23:05

وزیراعظم کا پاکستان میں تجارتی سرگرمیاں بڑھانے کیلئے اہم تجارتی راستوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی2021ء) پاکستان وسطی ایشیائی ریاستوں سمیت خطے بھر کو سمندر تک رسائی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، وزیراعظم عمران خان کا پاکستان میں تجارتی سرگرمیاں بڑھانے کیلئے سی پیک کے ذریعے اہم تجارتی راستوں کی بنیاد رکھنے کا فیصلہ- تفصیلات کےمطابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بندرگاہیں سی پیک کے ذریعے اہم تجارتی راستوں کی بنیاد رکھیں گی۔

انہوں نے کہا کہ مسقبل قریب میں پاکستان کو تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بنانے اور پاکستان میں گیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے تجارتی راستوں کی بنیاد رکھیں گے- میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے مشیرِ تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے ملاقات کی اور وزیرِ اعظم کو ازبکستان دورے کے بعد باہمی تعاون و تجارت کے معاہدوں پر پیش رفت اور سرمایہ کاروں کی طرف سے مثبت نتائج کی پیش گوئی سے آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

مشیرتجارت نے وزیرِ اعظم کو باقی وسطی ایشیائی ریاستوں، بالخصوص تاجکستان کے متوقع دورے کی حکمتِ عملی اور اس سے سرمایہ کاری اور تجارت کے حوالے سے حاصل ہونے والے نتائج سے بھی آگاہ کیا، اور رواں ہفتے سرمایہ کاری بورڈ کے اجلاس اور رواں ماہ مختلف چیمبرز آف کامرس کے متوقع اجلاس اور اس کی حکمتِ اعملی پر بھی بریفنگ دی۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم عمران خان نے وسطی ایشیائی ریاستوں سے تجارتی تعلقات کے استحکام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بشمول ان ریاستوں کے خطے بھر کو سمندر تک رسائی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مستقبل قریب میں پاکستان کی بندرگاہیں سی پیک کے ذریعے اہم تجارتی راستوں کی بنیاد رکھیں گی۔

وزیرِ اعظم نے وزارتِ تجارت اور سرمایہ کاری بورڈ کی تاریخ میں پہلی دفعہ وسطی ایشیائی ریاستوں سے تجارتی تعلقات بڑھانے کو ترجیح دینے کی کوششوں کو سراہا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں داسو میں ہونے والے واقعے کے بعد پاکستان اور چین کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد کیا گیا، پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی جبکہ چینی وفد کی قیادت وزیر خارجہ وانگ ای نے کی۔

وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات،اقتصادی،دفاعی وسلامتی کے امور ، پاک چین اسٹریٹیجک شراکت داری سے متعلق بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے سی پیک پراجیکٹس پرکام کومعینہ مدت میں تکمیل تک پہنچانےکےعزم کا اظہار کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کاخنان میں ہونے والی بارشوں،سیلاب سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا، وزیر خارجہ نےپاکستان کی جانب سےچینی ہم منصب سے داسو واقعہ پر اظہارِ افسوس بھی کیا۔ فریقین نے داسو واقعے میں ملوث ذمہ دار عناصرکو بےنقاب کرنے، کیفر کردار تک پہنچانےکےعزم کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک نے سی پیک منصوبوں پرجاری کام کی نوعیت کاجائزہ لیا جبکہ شاہ محمود قریشی نے کیمونسٹ پارٹی کے 100 سال مکمل ہونے پر چین کے عوام کو مبارک باد بھی دی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ’’ون چائنہ پالیسی‘‘جیسے امور پر حمایت جاری رکھنےکیلئے پُرعزم ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’چینی کمپنی نےداسو ڈیم پرکام کی رفتار پہلے سے زیادہ تیزکردی ہے، پاک چین دشمنوں کویہ پیغام ہے ہم نئے عزم سے کام کریں گے،داسو ڈیم پاک چین دوستی کا ایک مظہر ثابت ہوگا‘۔