خسارے میں چلنے والی اورنج لائن ٹرین سے کمائی کے منصوبے میں اہم پیشرفت

پنجاب حکومت نے اورینج ٹرین کے اسٹیشن ٹھیکے پر دینے کے لیے باقاعدہ بڈ مانگ لی، اسٹیشنوں پر ٹک شاپس اور اے ٹی ایم مشینیں لگائی جائیں گی، بڑے بڑے برینڈز اپنی تشہیر کیلئے بھی اسٹیشز کا استعمال کرسکیں گے۔ ذرائع

Sajid Ali ساجد علی بدھ 11 اگست 2021 14:22

خسارے میں چلنے والی اورنج لائن ٹرین سے کمائی کے منصوبے میں اہم پیشرفت
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 11 اگست 2021ء ) پنجاب حکومت نے خسارے میں چلنے والی صوبائی دارالحکومت لاہور کی اورنج لائن ٹرین سے کمائی کا منصوبہ بنالیا۔ اطلاعات کے مطابق پنجاب حکومت نے اورنج ٹرین کے اسٹیشن ٹھیکے پر دینے کے لیے باقاعدہ بڈ مانگ لی ہے، جس کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار پہلے ہی منظوری دے چکے ہیں اور اب قانون پچیدگیاں دور کرنے کے بعد ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے کمپنیوں سے بڈ طلب کی ہے ، ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے کمپنیوں سے بڈ لینے کے لیے ٹینڈر بھی جاری کردیا ہے ، جس کے تحت اورنج لائن ٹرین کے تمام اسٹیشن آؤٹ سورس کیے جائیں گے۔

بتایا گیا ہے کہ اورنج لائن ٹرین کےاسٹیشنوں کو آؤٹ سورس کرنے کا مقصد حکومت کے ذرائع آمدن میں اضافہ کرنا ہے ، جس کے لیے اسٹیشنوں پر ٹک شاپس اور اے ٹی ایم مشینیں لگائی جائیں گی اس کے علاوہ بڑے بڑے برینڈز بھی اپنی تشہیر کیلئے اسٹیشز کا استعمال کرسکیں گے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے لاہور میں چلنے والی میٹرو اورنج لائن ٹرین کے 27 سٹیشنز کو لیز پر دینے کا فیصلہ کیا ، اس ضمن میں ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے سالانہ 50 کروڑ روپے ریونیو کا تخمینہ لگا یا ہے ، اس ضمن میں وزیر اعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار کی ہدایت پر ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے پلان تیار کر لیا ، جس کے تحت اورنج لائن ٹرین کے اسٹیشنز پر کمرشل شاپس پر کارپوریٹ سیکٹر کو اپنی پروڈکٹس بیچنے کی سہولت دی جائے گی، اس کے علاوہ ٹک شاپس اور بینکوں کے کاؤنٹرز بنانے کی تجویز بھی زیر غور ہے ، لیز پر دینے سے قبل ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی طرف سے کارپوریٹ سیکٹرز سے رابطہ کیا جائے گا اور ان فرمز کو پری کوالیفائی کیا جائے گا۔

بتایا گیا ہے کہ اورنج لائن ٹرین کے ایلی ویٹڈ اور انڈر گراؤنڈ سٹیشنز کا رقبہ 3 کنال سے زائد ہے اور بڑے بڑے کوریڈور ویران پڑے رہتے ہیں ، اس لیے ان کوریڈورز کو استعمال میں لانے کے لیے یہ منصوبہ بنایا گیا ، جس کے لیے ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی جانب سے باقاعدہ فزیبلٹی رپورٹ بنائی جائے گی جس میں مخصوص اشیاء ہی فروخت کرنے کی اجازت دی جائے گی۔