اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اکتوبر 2021ء) پاکستان ڈیٹا مینجمنٹ سروس نامی کمپنی نے اطلاع دی ہے کہ اس کی ایپ 'قرآن مجید‘ اب چین میں دستیاب نہیں ہے۔ کمپنی کے مطابق وہ متعلقہ چینی اتھارٹی کی جانب سے مزید معلومات کی فراہمی اور وضاحت کی منتظر ہے۔ کراچی میں قائم اس کمپنی کی ایپ 'قرآن مجید‘ کو عالمی سطح پر تقریباﹰ چالیس ملین صارفین استعمال کرتے ہیں جب کہ چین میں اس کے صارفین کی تعداد لگ بھگ ایک ملین ہے۔
کمپنی کے سینئر عہدیدار حسن شفیق احمد کے بقول وہ چینی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ کاغذی کارروائی مکمل کر کے اس ایپ کی دستیابی بحال کرائی جا سکے۔توہین آمیز مذہبی مواد، پاکستان کی گوگل اور وکی پیڈیا کو دھمکی
بھارتی سپریم کورٹ میں مسلمان شہری کی قرآن میں سے 26 آیات ہٹانے کی درخواست
بھارت: وسیم رضوی کی قرآنی آیات حذف کرنے کی درخواست خارج
چین
میں امریکا کی ایپل کمپنی کے آن لائن ایپ اسٹور سے ایسی تمام ایپس ہٹا دی گئی ہیں، جن کی مدد سے صارفین کے لیے قرآن تک آن لائن رسائی ممکن تھی۔(جاری ہے)
اس سلسلے میں ابھی تک ایپل کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔
امریکا میں چینی سفارت خانے نے آن لائن پلیٹ فارمز سے مخصوص ایپس ہٹائے جانے کے معاملے پر کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔ حکام نے بس یہ جواب دیا کہ چین انٹرنیٹ کے پھیلاؤ اور بہتر رسائی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ ساتھ ہی یہ جملہ بھی درج تھا، ''مگر انٹرنیٹ کی ترقی چینی قوانین اور ضوابط کے تحت ہونا چاہیے۔‘‘مبصرین اس پیش رفت کو چین میں انٹرنیٹ پر سرکاری کنٹرول بڑھا دیے جانے کا ایک تازہ ثبوت قرار دے رہے ہیں۔
چینی ریگولیٹرز نے اس سال ڈیٹا پرائیویسی کے حوالے سے قوانین سخت تر کر دیے ہیں۔ حال ہی میں ایسا قانون بھی متعارف کرایا گیا، جو بچوں کے آن لائن ویڈیو گیمز کھیلنے کے مجموعی روزانہ اوقات بہت محدود کر دینے سے متعلق ہے۔کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے ایپل کمپنی کے اقدام کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ قرآن کو اپنے ایپ سٹور سے ہٹا کر یہ کمپنی چین کی جانب سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے مبینہ استحصال کا حصہ بن رہی ہے۔
اس کونسل کے اعلیٰ رکن ایڈورڈ احمد مچل نے مطالبہ کیا ہے کہ ایپل اپنا یہ فیصلہ واپس لے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکی کارپوریشنز نے ہمت کا مظاہرہ نہ کیا اور چین کے سامنے کھڑے نہ ہوئے، تو خطرہ ہے کہ وہ آئندہ صدی ایک فاشسٹ سپر پاور کے سامنے جھک کر گزاریں گے۔ع س / م م (اے پی اے)