پی ٹی آئی کا سندھ سے صفایا ہوچکا ہے، پتا نہیں یہ کیا کھا کر یا نشہ کر کے آتے ہیں جو کہتے ہیں سندھ میں اگلی حکومت پی ٹی آئی کی ہوگی، سعیدغنی

ایم کیو ایم پاکستان چاہتی ہے سندھ میں بلدیاتی انتخابات نہ ہوںکیونکہ ان کو یقین ہے اگر دو چار ماہ میں بلدیاتی الیکشن ہوئے تو ان کا حشر بھی پی ٹی آئی جیسا ہوگا، وزیراطلاعات سندھ سولجر بازار واقعہ کے فوری بعد وفاقی وزیر کے بیان پر انہیں اس قتل میں شامل تفتیش کیا جانا چاہیے،حلیم عادل نیازی سرکس کے مسخرے ہیں،مجھے سمجھ نہیں آتی ان کو کون دھکیاں دے گا، پریس کانفرنس

پیر 3 جنوری 2022 20:26

پی ٹی آئی کا سندھ سے صفایا ہوچکا ہے، پتا نہیں یہ کیا کھا کر یا نشہ کر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جنوری2022ء) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا سندھ سے صفایا ہوچکا ہے، پتا نہیں یہ کیا کھا کر یا نشہ کر کے آتے ہیں جو کہتے ہیں کہ سندھ میں اگلی حکومت پی ٹی آئی کی ہوگی۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان چاہتی ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات نہ ہوںکیونکہ ان کو یقین ہے اگر دو چار ماہ میں بلدیاتی الیکشن ہوئے تو ان کا حشر بھی پی ٹی آئی جیسا ہوگا۔

پی ٹی آئی کے ارسطو وزیر جنہیں وزارت سے برطرف کردیا گیا تھا، وہ ارسطو فرماتے ہیں سندھ کا بلدیاتی قانون پاکستان کے لیے خطرہ ہے۔ وفاقی حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کردیا، ماہر معیشت کہتے رہے ہیں آئی ایم ایف سے معاہدہ ملک دشمنی ہے۔

(جاری ہے)

سولجر بازار واقعہ کے فوری بعد وفاقی وزیر کے بیان پر انہیں اس قتل میں شامل تفتیش کیا جانا چاہیے۔

حلیم عادل نیازی سرکس کے مسخرے ہیں،مجھے سمجھ نہیں آتی ان کو کون دھکیاں دے گا۔یہ وہ اداکار ہیں کہ جب بولتے ہیں تو اس سے ہماراہی فائدہ ہوتا ہے۔ ان کودھمکیاں ملی ہیں اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پیر کے روز اپنے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ موجودہ نااہل اور نالائق وفاقی حکومت نے ملکی معیشت کوآئی ایم ایف کے آگے گروی رکھ دیا ہے، انہوںنے کہا کہ ایک ارسطو جسے پہلے بھی وزارت سے ہٹا دیا گیا تھا انہوںنے کل کہا ہے کہ سندھ کا بلدیاتی نظام اس ملک کے لئے خطرہ ہے اور یہ وہ صاحب کہہ رہے ہیں جنہوں نے آتے ہی پنجاب میں بلدیاتی نظام ختم کیا جو سپریم کورٹ کے احکامات پرانہیں بحال کرنا پڑا اور ایک ماہ بعد انہوں نے پھرختم کردیا۔

سعید غنی نے کہا کہ کہتے ہیں مردم شماری ہم نے کی۔ ان نالائقوں کو یہی نہیں معلوم کہ مردم شماری صوبائی نہیں وفاقی حکو مت کرواتی ہے اور جب سندھ میں مردم شماری ہوئی تو ہماری ایڈمنسٹریشن نے ان کی معاونت کی اور ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ ایک کاپی اس کی ڈپٹی کمشنر کو دی جائے تاکہ کسی اعتراض کی صورت میں اس کا سدباب کیا جاسکے لیکن انہوں نے ہم سے ڈیٹاشیئرنہیں کیا۔

سعید غنی نے کہا کہ یہ بھی کہا گیا کہ سندھ حکومت نے کوووڈ میں لوگوں کی مدد نہیں کی۔ سعید غنی نے کہا کہ جس وقت کوووڈ پھیل رہا تھا اور ہم نے لاک ڈائون لگایا ہوا تھا ان دنوں میں وفاق نے کوووڈ کے نام پر مدد کے لئے ہزاروں افراد کے مجمع لگانا شروع کئے، جس پر ہم نے کہا کہ اس صورتحال میں مزید کوووڈ پھیل سکتا ہے اس لئے بہتر یہ ہے کہ بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کاڈیٹاموجود ہے اس سے مدد لیں اورپیسے بانٹیں تاہم انہوں نے لائنیں لگوائی جس سے کووڈ مزید بڑھا۔

سعید غنی نے کہا کہ یہ کہتے ہیں گندم چوہے کھاگئے ۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ فلور ملز کو گندم کریڈیٹ پر دی جاتی ہے، اس میں سے کئی فلور ملز نے ادائیگی نہیں کہ تو خود سندھ حکومت نے نیب کوخط لکھاتھا۔ سعید غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم اور جی ڈی اے جو اس صوبے کے عوام کے لئے اپنے آپ کو مسیحا قرار دیتے ہیں بتائیں کہ جب وفاقی کابینہ میں پی ٹی آئی آئی ایم ایف بجٹ کابینہ نے منظورکیا، اس وقت ان کے وزراء کابینہ میں موجود تھے تو کیوں انہوںنے اس کی مخالفت نہیں کی۔

انہوںنے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کے قانون کو جواز بنا کر تو ایم کیو ایم اور جی ڈی اے احتجاج کررہی ہیں تو گیس نہ ملنے پران کی آواز کیوں نہیں نکلتی، مہنگائی پرکیوں خاموش ہیں ۔یہ لوگ پیٹرول، ڈیزل، چینی، آٹا، ادویات کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ پر کیوں خاموش ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ایم کیو ایم سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں جو آج لوکل گورنمنٹ کی آڑ میں سیاست اور ڈرامہ بازیاں کررہی ہیں ان کا ایک ہی مقصد ہے کہ وہ اپنی سیاسی دکانداری کو چمکائیں۔

انہوںنے کہا کہ ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کو اس بات کا یقین ہے کہ اگر صوبہ سندھ میں آئندہ دو سے چار ماہ میں بلدیاتی انتخابات ہوگئے تو ان کا جو حشر ہوگا وہ کسی ذلت سے کم نہ ہوگا او ر وہ اپنی اسی ذلت سے بچنے کے لئے وہ ڈرامہ بازیاں کررہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے لئے سندھ حکومت تیار ہے اور جیسے ہی حلقہ بندیوں کا کام الیکشن کمیشن مکمل کرلے گی اور اس پر اعتراضات و دیگر معاملات ختم ہوجائیں گے ہم بلدیاتی الیکشن کروادیں گے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے لئے الیکشن اس کے فائدے میں ہے۔

ایک اور سوال پر انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی سندھ کے صدرکی نامزدگی پرمجھے خوشی ہوئی کیونکہ مجھے امید ہے کہ وہ بچا کچھاپی ٹی آئی کاجنازہ یہ صاحب نکالیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ سندھ میں آنے والی حکومت پی ٹی آئی کی ہوگی کہ دعوے کرنے والے پتہ نہیں کون سانشہ کرتے ہیں۔سولجربازارواقعہ کے بعد ایک وفاقی وزیر کے بیان کے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ وفاقی وزیرنے بیان دے دیا، بغیرسوچے سمجھے ،میں ایسے ہی توان کوچول نہیں بولتا۔

میں تو تحقیقاتی اداروں سے مطالبہ کروں گا کہ مذکورہ وزیر کو بھی اس کیس میں شامل تفتیش کیا جائے۔ جماعت اسلامی کی جانب سے چار روز سے جاری احتجاج کے سوال کے جواب مین سعید غنی نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کو پرامن احتجاج کا حق حاصل ہے۔ انہوںنے کہا کہ بلدیاتی قانون میں مزید ترامیم ہوسکتی ہیں، لیکن اس کا اصل فورم اسمبلی ہے۔ انہوںنے کہا کہ جب یہ بل پیش ہوا اور بعد ازاں گورنر کے اعتراضات کے بعد دوبارہ اسمبلی میں آیا ہم نے دونوں دفعہ ان کی ترامیم کو لیا لیکن انہوںنے اسمبلی میں اس پر کوئی بات نہیں کی اور باہر چلے گئے اور اسمبلی سے باہر آکر ترامیم کی بات کرتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ قانون میں ترامیم سڑکوں پر احتجاج سے نہیں بلکہ اسمبلی کے فلور پر دلائل دے کر ہوسکتی ہیں۔انہوںنے کہا کہ گلیوں میں احتجاج کرکے عوام کواپنا موقف تودیاجاسکتاہے پرترامیم نہیں کروائی جاسکتی۔ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی جانب سے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیوں کے حوالے سے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ حلیم عادل نیازی سرکس کے مسخرے ہیں،مجھے سمجھ نہیں آتی ان کو کون دھکیاں دے گا۔انہوںنے کہا کہ یہ وہ اداکار ہیں کہ جب بولتے ہیں تو اس سے ہماراہی فائدہ ہوتا ہے۔ ان کودھمکیاں ملی ہیں اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔