جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور ترقی مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے،عبد الرشید ترابی

مسئلہ حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میںنہ امن قائم ہوسکتاہے اور نہ ہی ترقی ، بھارت بدترین ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہورہاہے،عالمی برادری کشمیریوںکو ان کا حق دلانے کے لیے مداخلت کرے تاکہ دوکروڑ کشمیریوںکو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جاسکے،سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمی

بدھ 19 جنوری 2022 23:25

باغ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2022ء) جماعت اسلامی آزاد کشمیرکے سابق امیر عبدالرشید ترابی نے کہاہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور ترقی مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے،مسئلہ کشمیرکو حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میںنہ امن قائم ہوسکتاہے اور نہ ترقی ہوسکتی ہے،ہندوستان مقبوضہ کشمیرمیں بدترین ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہورہاہے،عالمی برادری کشمیریوںکو ان کا حق دلانے کے لیے مداخلت کرے تاکہ دوکروڑ کشمیریوںکو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جاسکے،کشمیری اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی آزادی کے لیے مزاحمت کاحق رکھتے ہیں کشمیریوںکے حق مزاحمت کوبحال کیاجائے،قائد اعظم کے وژن کے مطابق بیس کیمپ کے حقیقی کردارکو بحال کیاجائے،ان خیالات کااظہارانھوںنے وفووسے گفتگوکرتے ہوئے کیا،انھوںنے کہاکہ بیس کیمپ کے مقاصد میں یہاںکے عوام کے مسائل حل کرنا شامل ہے،میرٹ کی بحالی نظام عدل کے قیام سے ہی ہمارے مسائل حل ہوںگے،رشوت اور سفارش کے کلچر نے ہمارے معاشرے کی چولیںہلارکر دی ہیں،ہمارے مسائل کا حل قرآن وسنت کے نظام کے نفاذ میں مضمر ہے،اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے جو نظام دیاہے وہ نافذ کریں گے تو اللہ تعالیٰ اپنے خزنوں کے منہ کھول دیںگے،معاشی بدحالی ختم ہوگی،اسلامی معاشی نظام کے نفاذ سے سرمایہ کار یہاں سرمایہ لگائیںگے،سود سے پاک بینک کاری پوری دنیا میں جاری ہوچکی ہے،سود کی لعنت کو ختم ہونا چاہیے،انھوںنے کہاکہ اللہ کے دیے ہوئے نظام کو چھوڑ کر جب بندوکے بنائے نظام کو راج کریںگے تو مسائل حل ہونے کی بجائے مزید گھمبیر ہوجائیںگے،آج پوری دنیا چیخ رہی ہے معاشی بدحالی کارونہ رورہی ہے اس کی بڑی وجہ سودی معاشی نظام ہے جو امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب تر بنارہاہے،انھوںنے کہاکہ آج پوری دنیا ایک متبادل نظام کی تلاش میں ہے وہ متبادل نظام اسلام ہے جو مسلمانوں کے پاس ہے،اسلام ہی دنیا کو امن اور سکون فراہم کرسکتاہے،انھوںنے کہاکہ اسلام کو بطور نظام حیات قائم کرنے کے لیے پوری امت کو یکسو کر آگے بڑنا ہوگا۔

(جاری ہے)

انھوںنے کہاکہ57اسلامی ممالک میں اپنی پوری روح کے ساتھ اسلامی نظام نافذ ہوجائے تو دنیا خود اسلام کی طر ف راغب ہوجائے گی۔