ایک شخص کی ضد، انا اور تکبر کی وجہ سے نیکٹا کو چار برسوں تک نظرانداز کیا گیا، مریم اورنگزیب

جمعہ 20 مئی 2022 13:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2022ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ایک شخص کی ضد، انا اور تکبر کی وجہ سے نیکٹا کو چار برسوں تک نظرانداز کیا گیا، سابق حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے آج دہشتگردی کے واقعات دوبارہ سر اٹھا رہے ہبں،وزیراعظم دہشتگردی کے حوالے سے آٹھ اجلاس چیئر کر چکے ہیں، وہ صوبوں اور وفاقی اکائیوں کے ساتھ رابطے کر رہے ہیں کیونکہ انہیں ضد، انا اور تکبر کے مسائل نہیں ہیں۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں مولانا عبدالاکبر چترالی اور ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ دہشتگردی پاکستان کے اندر دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ گزشتہ چار برسوں میں نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کا کوئی اجلاس طلب نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

نیکٹا کو وزیراعظم چیئر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے 2014ء میں پہلی سیکیورٹی پالیسی دی تھی، اس کے بعد قومی ایکشن پلان بنایا گیا۔ قومی ایکشن پلان میں تمام صوبوں، پوری قوم، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وفاقی اکائیوں کو شامل کرکے دہشتگردی کے خلاف حکمت عملی مرتب کی گئی تاہم گزشتہ چار سالوں میں ایک شخص کی ضد، تکبر اور انا کی وجہ سے اسے نظرانداز کیا گیا۔

سابق وزیراعظم نے پولیو، دہشتگردی اور دیگر اہم ایشوز پر صوبوں سے کوئی مشاورت نہیں کی۔ نیشنل ایکشن پلان میں صوبوں کے کردار کے بارے میں ایک طریقہ کار وضع کیا گیاہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کی حکمت عملی کی وجہ سے دہشتگردی کے واقعات میں کمی آئی تھی تاہم بدقسمتی سے تحریک انصاف کی حکومت نے بنائے گئے انفراسٹرکچر اور مالیاتی اور کوآرڈینیشن کا کام بند کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں پولیو کے چار کیسز سامنے آئے ہیں، سندھ کے وزیراعلیٰ نے ریکارڈ پر یہ بات کہی ہے کہ جب انہوں نے پولیو کے حوالے سے وزیراعظم سے بات کی تو انہیں بتایا گیا کہ یہ وقت کا ضیاع ہے۔ سابق حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے آج دہشتگردی کے واقعات دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔ حکومت پوری قوم ، چاروں صوبوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ یکسو ہو کر دہشتگردی کا قلع قمع کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی پہلی میٹنگ انسداد دہشتگردی کے حوالے سے کی تھی۔ نیکٹا کا اجلاس بلانے کے لئے وزیر داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے اور آئندہ ہفتے اس حوالے سے اجلاس ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئندہ ہفتے طلب کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم دہشتگردی کے حوالے سے آٹھ اجلاس چیئر کر چکے ہیں، وہ صوبوں اور وفاقی اکائیوں کے ساتھ رابطے کر رہے ہیں کیونکہ انہیں ضد، انا اور تکبر کے مسائل نہیں ہیں۔

قبل ازیں شگفتہ جمانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ سندھ میں پیپر آئوٹ ہونا نئی بات نہیں ہے، مجاز اتھارٹی نے فوراً ردعمل دیا تھا۔ اس بات کو کلیئر کیا گیا کہ پیپر سیلڈ ہے اور وہی پیپر دوسرے روز آیا۔ انہوں نے کہا کہ جیکب آباد ، حیدرآباد شدید گرمی کی زد میں ہیں۔ حیسکو کا طریقہ کار نامناسب ہے۔ 20,20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہے، لوگوں کا گرمی سے برا حال ہے، ۔

وفاقی وزیر نے بجلی لوڈشیڈنگ ختم ہونے کا دعویٰ کیا تھا ،اس حوالے سے سپیکر کی رولنگ آنی چاہیے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ لوڈشیڈنگ سے عوام کا برا حال ہے، امتحان دینے والے بچے بے ہوش ہو رہے تھے، بچے ہمارا مستقبل ہیں اگر بچوں کو ان رولمنٹ کارڈ بھی نہ ملے تو اس سے صورتحال کا اندازہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 سالوں میں صوبائی حکومت معیاری تعلیم کے حوالے سے ایک نظام تک نہیں دے سکی ہے۔

مولانا عبدالاکبر چترالی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ لواری ٹنل سے آگے سڑک پر ایک سال سے کام بند ہے۔ اپر اور لوئر چترال میں بارہ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہے۔ پیسکو اور پیڈو نے لوگوں سے پیسے لے لئے ہیں لیکن اس کے باوجود بارہ سے سولہ گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہے۔ مسلم لیگ ن کی سابق حکومت میں چترال میں ایل پی جی سٹیشنوں کے لئے پیسے رکھے گئے، تین سالوں سے کوئی کام نہیں ہوا۔ وہ زمینیں فروخت کی جارہی ہیں۔ اس سے امن و امان کی صورتحال خراب ہو رہی ہے۔