جنوبی ایشیا میں دیرینہ تنازعات کا پرامن حل پائیدار امن اورخطے کے لوگوں کی طویل مدتی خوشحالی کے لیے اہم ہے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا آسیان ریجنل فورم کے وزارتی اجلاس سے خطاب

جمعہ 5 اگست 2022 21:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2022ء) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں دیرینہ تنازعات کا پرامن حل پائیدار امن اورخطے کے لوگوں کی طویل مدتی خوشحالی کے لیے اہم ہے، دنیا کو یوکرین کے تنازعہ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پورے ایشیا پیسفک کے خطے کو غیر مستحکم کرنے کی صلاحیت رکھنے والے دیگر دیرینہ تنازعات اور غیر ملکی قبضے کی صورت حال کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، ایک پرامن، مستحکم، خوشحال اور منسلک افغانستان خطے کے لیے اہم ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کمبوڈیا کے شہر نوم پنہ میں 29 ویں آسیان ریجنل فورم کے وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آسیان کی زیر قیادت آسیان ریجنل فورم پر پورا بھروسہ ہے جو خطے میں سیاسی اور سیکورٹی تعاون پر کھلی بات چیت کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے، پاکستان اس فورم کو مضبوط بنانے اور اعتماد سازی اور تنازعات کی روک تھام کے لیے دیگر بین الاقوامی پلیٹ فارمز کے ساتھ روابط بڑھانے کے لیے آسیان ریجنل فورم کے شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے کہا کہ مکمل مذاکراتی شراکت داری کے لیے ہماری خواہش آسیان کے ساتھ تعلقات کے لیے ہماری مسلسل وابستگی کی علامت ہے، پاکستان ہمارے خطے اور اس سے باہر کے امن، استحکام اور ترقی کے لیے تمام کوششوں میں مضبوط شراکت دار رہے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی کرنے، غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے اور مقبوضہ علاقوں میں آبادیاتی تبدیلیوں کو متاثر کرنے کے لیے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی شدید مذمت اور مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات نے بامعنی اور نتیجہ خیز بات چیت کے لیے ماحول کو خراب کیا ہے، علاقائی امن و استحکام اور خوشحالی کے مفاد میں تمام تصفیہ طلب تنازعات کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ وزیر خارجہ نےکہا کہ پاکستان نے گورننس میں شمولیت کی اہمیت اور تمام افغانوں بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق کے احترام پر زور دیا ہے، توقع ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اقتصادی اور انسانی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنے اور سیاسی تحفظات سے انسانی امداد کو ڈی لنک کرنے کا مطالبہ کیا ہے، افغان عبوری حکام اور بین الاقوامی برادری کے درمیان تعمیری بات چیت اور عملی تعاون باہمی افہام و تفہیم کو بہتر بنانے اور مشترکہ اہداف کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوگا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ایشیائی صدی ہے، ہمارے خطے کی آبادیاتی اور اقتصادی صلاحیت بہت زیادہ ہے، پرامن اور مستحکم ایشیا پیسیفک پاکستان کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی شہر نوم پنہ میں آسیان ریجنل فورم کے وزارتی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے شاندار استقبال اور مہمان نوازی پر کمبوڈیا کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایشیا بحرالکاہل میں امن و استحکام کے لیے بات چیت اور تعاون کو فروغ دینے کے لئے اکٹھے ہونے پر آسیان ریجنل فورم کے رکن ممالک کو مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا خطہ اور مجموعی طور پر دنیا متعدد شعبوں میں چیلنجوں سے دوچار ہے، کورونا کی وباءنے عالمی سطح پر سخت سماجی و اقتصادی اثرات مرتب کئے لیکن اس سے جو بین الاقوامی تعاون اور یکجہتی پیدا ہوئی وہ بے مثال تھی، کورونا وائرس نے شمال سے جنوب تک اقوام کی معاشی پریشانیوں کو بڑھا دیا، سپلائی اور ویلیو چین میں خلل پڑا، بے روزگاری بڑھ گئی، شرح نمو میں کمی آئی اور قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک خطرہ ہے اور پائیدار ترقی اور انسانی بہبود پر اس کے اثرات ناقابل شمار ہیں، پاکستان شدید بارشوں کی وجہ سے سیلاب کی زد میں ہے، درجنوں قصبے اور دیہات زیر آب آگئے ہیں اور ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ فصلوں کو پہنچنے والے نقصان سے غذائی عدم تحفظ اور مہنگائی بڑھے گی جو موجودہ عالمی رجحانات کی وجہ سے پہلے ہی خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں اجتماعی طور پر موسمیاتی تبدیلی سے لاحق خطرے کا جواب دینے کی ضرورت ہے ، ایندھن اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ شہریوں کے لیے ناقابل برداشت بوجھ بنتاجا رہا ہے، ان منفی رجحانات پر قابو پانے اور ان کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے واضح چیلنج جغرافیائی سیاست کے دائرے میں واضح ہے، رقابتیں بڑھ گئی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ بلاک سیاست واپس لوٹ رہی ہے، بعض صورتوں میں ممکنہ فوجی جہتوں کے ساتھ نئی گروہ بندی اور چھوٹی تشکیلات ابھر رہی ہیں ۔

انہوں کہا کہ محاذ آرائی کسی کے مفاد میں نہیں ہوگی، اس کا نتیجہ صرف خلل، عدم استحکام اور ممکنہ تصادم کی صورت میں نکلے گا، ایسی صورت حال کے ہر ایک کے لیے نتائج سنگین ہوں گے، یکطرفہ، اشتعال انگیز یا سخت اقدامات سے گریز اور انتہائی احتیاط اور ہوشیاری کے ساتھ آگے بڑھنا ناگزیر ہے، یوکرین کے تنازعہ کا تسلسل گہری تشویش کا باعث ہے اور یہ سفارت کاری کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ وزیر خارجہ نے بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے اناج کی برآمدات کے لیے ترکی اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں کیے گئے حالیہ معاہدے کا خیرمقدم کیا ۔