ملکی ترقی اور جمہوریت کا فروغ روشن مستقبل کا ضامن ، ووٹ کا اندراج اور آئندہ انتخابات میں حق رائے دہی کے استعمال کو یقینی بنایا جائے، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ

بدھ 7 دسمبر 2022 22:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2022ء) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ملکی ترقی اور جمہوریت کے فروغ کو روشن مستقبل کا ضامن قرار دیتے ہوئے قومی ووٹرز ڈے پر عوام بالخصوص نوجوانوں اورخواتین پرزور دیا ہے کہ وہ اپنے ووٹ کا اندراج اور آئندہ انتخابات کےدوران اپنےحق رائے دہی کو یقینی بنائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ووٹرز کے قومی دن کے موقع پر الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ میں منعقد ہونے والی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان نے کہا کہ الیکشن کمیشن ساتواں قومی ووٹر ز ڈے منارہا ہے جو جمہوری ارتقاء کی طرف اہم قدم ہے ، الیکشن کمیشن وقت کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات اُٹھارہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف انتخابی نظام میں شفافیت یقینی بنائی جارہی ہے بلکہ ایسے تما م عناصر جنہوں نے انتخابات کے دوران بد امنی یا بے قاعدگی کی کوشش کی اُ ن کے خلاف بروقت قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی گئی ہے ، ان اقدامات سے انتخابات ، جمہوری عمل اور الیکشن کمیشن پرعوام کے اعتماد میں اضافہ ہوا، الیکشن کمیشن کے اِن اقدامات میں تما م اداروں ، سول سوسائٹی آرگنائزیشنز ، ڈویلپمنٹ پارٹنرز اور میڈیا کا کرداربہت اہم ہے ہم اِن کے مثبت اقدامات پر مشکورہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے رواں سال اپنے آئینی وقانونی فرائض کی تکمیل اور ادارے کی بہتری کے لئے جو اقدامات اُٹھائے ہیں اُن کی تفصیلات آپ سے شیئرکرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی صوبائی حکومت مقامی حکومتوں کے انتخابات کے انعقاد کے لیے کبھی بھی تیار نہیں ہوتی۔تاہم الیکشن کمیشن کی مسلسل کوشش سے خیبر پختونخوا میں انتخابات کے انعقاد کا عمل 31 مارچ 2022 ءکو مکمل کیا گیااور اسی طرح کنٹونمنٹ کے انتخابات کے پر ُامن انعقاد کوبھی یقینی بنایا گیا۔

اِسکے علاوہ بلوچستان کے 32 اضلاع میں 29 مئی 2022 کو انتخابات کا عمل مکمل کیا گیا جبکہ بلوچستان میں سیلا ب کی وجہ سے باقی ماندہ اضلاع میں ملتوی ہونے والے بلدیاتی انتخابات 11 دسمبر 2022 کو کرائے جارہے ہیں۔ اسلام آباد کے انتخابات کا شیڈول بھی جاری کردیا گیا ہے جس کی پولنگ 31دسمبر کو ہوگی۔ سندھ کے پہلے مرحلہ کے انتخابات میں 4 ڈویژنوں میں انتخابات کا انعقاد 26جون 2022ء کو ہوا۔

شدید بارشوں اور سیلا ب کی وجہ سے کراچی ڈویژن اور حیدرآباد ڈویژن کے انتخابات مئوخر کئے گئے تھے۔ اب اِ ن دونوں ڈویژنوں میں بھی 15جنوری 2023 کو پولنگ ہوگی ۔ کمیشن نے صوبہ پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کیلئے دو دفعہ حلقہ بندیوں کا عمل مکمل کیا مگر صوبائی حکومت کے باربار قوانین میں ترامیم کی وجہ سے انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہوسکا۔

اب پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 مورخہ 16 نومبر2022 کو نوٹیفائی کیا گیا ہےاور الیکشن کمیشن اب تیسری مرتبہ حلقہ بندی کرنے کیلئے اقدامات اٹھا رہا ہے۔ سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن صوبہ پنجاب میں بھی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لئے تیار ہے اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو پابند بنایا جائے گا کہ وہ الیکشن کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کرے اور ضروری فنڈز بھی مہیا کرے، اس سلسلہ میں پنجاب کے بلدیاتی انتخابات اپریل کے آخری ہفتے میں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2021 اور 2022میں قومی اسمبلی کے 17 اور صوبائی اسمبلی کے 34 ضمنی انتخابات کرائے گئے۔عمومًا یہ تاثر ہے کہ ضمنی الیکشن حکومتِ وقت جیتتی ہے مگر ٹوٹل ضمنی انتخابات میں سے 35 اُس وقت کی اپوزیشن نے جیتے اور 16 اُس وقت کی حکومت نے جو اِن انتخابات کی شفافیت کا واضح ثبوت ہے۔ تمام ضمنی انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے ڈسٹر کٹ مانیٹرننگ آفیسر ز اور مانیٹرنگ ٹیموں کی تعیناتی کی اور انتخابی عمل کی سخت مانیٹرننگ کی گئی ۔

ان خلاف ورزیوں پر پارٹی سربراہ ، پبلک آفس ہولڈرز ، امیدوار وں اور دیگر ذمہ داروں کے خلاف بلا امتیاز کاروائی یقینی بنائی گئی ۔ الیکشن کمیشن نے تما م مراحل کی تکمیل کے بعد حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست 5 اگست 2022ء کو شائع کر دی ہے۔ یہ مشکل کام تھا مگر حلقہ بندی کمیٹیوں اور کمیشن کے لیول پر اس کام کو خوش اسلوبی سے مکمل کیا گیا۔ آئند ہ انتخابات کیلئے نئی انتخابی فہرستوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے کمیشن نے انتخابی فہرستوں پر نظرثانی کا فیصلہ کیا اور اس عمل کا آغاز نومبر 2021 ء میں شروع کیا گیا ۔

ان انتخابی فہرستوں میں تمام اہل ووٹروں کے اندراج کو یقینی بنایاگیا اور7 اکتوبر 2022 ء کو حتمی انتخابی فہرستیں شائع کی گئیں۔الیکشن کمیشن انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کا حامی ہے۔ لیکن ٹیکنالوجی ایسی ہونی چاہیئے کہ جس میں تما م سٹیک ہولڈرز کی مشاورت ہو، ووٹرز اپنا حق رائے دہی آسانی سے استعمال کر سکیں اور رازداری کو یقینی بنایا جاسکے۔

کمیشن نے اس سلسلے میں جنوری 2022 میں پر اجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ایم یو)قائم کیا تاکہ انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دیا جاسکے۔ اس کے لئے مارکیٹ سے اہل پروفیشنلز کو بھرتی کیا گیا۔ انتخابی عمل میں ٹیکنا لو جی کے استعمال کیلئے چند اقدامات اُٹھائے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ اور اوورسیز ووٹنگ پر کمیٹی نے رپورٹ تیار کی اور اس کے تکنیکی، قانونی اور مالیاتی پہلوئوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تفصیلی جائزہ لیا ۔

الیکٹرنک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے سلسلے میں اظہار دلچسپی کو اخبارات میں شائع کیا گیا ۔ کمیشن کا ارادہ ہے کہ آنے والے ضمنی انتخابات یا لوکل گورنمنٹ انتخابات میں ای وی ایم کی مختلف مشینوں کی پائیلٹ ٹیسٹنگ کی جائے اور مناسب ٹیکنالو جی کی مشینوں پر تما م سٹیک ہولڈر ز کو عملی مظاہرہ کر کے دکھایا جائے اور قانون سازی کے لیئے سفارشات تیا ر کی جائیں۔

اسی طرح پی ایم یو ، نادرا کے ساتھ مل کر آئی ووٹنگ کے حل اور طریقہ کار پربھی کا م کررہا ہے۔ وفاقی حکومت کو فنڈز کی فراہمی کیلئے بھی تحریر کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ پی ایم یو انتخابی فہرستوں کی کمیشن کے اندر ہی پرنٹنگ کے لئے پرنٹنگ کی سہولت کے لئے کا م کر رہا ہے تاکہ انتخابی فہرستوں کی طباعت کمیشن میں ہی کی جا سکے۔ کمپیوٹرائیزڈ الیکٹورل رولز سسٹم میں بھی جدت لائی جا رہی ہے، جس میں ’’کی پرفارمنس انڈیکیٹر‘‘ جیسی خصوصیات شامل ہوں گی۔

نیز یہ کہ مختلف قسم کی گرافکل رپورٹس اور موبائل ایپ کی سہولت موجود ہو گی، جس سے ووٹر کو گھر بیٹھے ووٹ کی تبدیلی کی سہولت مہیا کی جائے گی۔ رزلٹ مینجمنٹ سسٹم کو لانچ کیا گیا ہے ، جس کو 38 ضمنی انتخابات میں کامیابی سے استعمال کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی نئی ویب سائٹ تیار کر لی گئی ہے، جو عنقریب لانچ کر دی جائے گی۔ کمیشن نے آن لائن مانیٹرنگ سسٹم تیار کر لیا ہے، جس سے بہتر طریقے سے الیکشن کے مختلف مراحل کی بہتر انداز میں مانیٹرنگ کی جائے گی۔

ملک بھرمیں تمام ریجنل دفاتر کو جدید فائبر آپٹک ٹیکنالوجی کے ساتھ مُنسلک کر دیا گیاہے۔ اس ٹیکنالوجی کی بدولت اب الیکشن کمیشن کے تمام ریجنل دفاتر برق رفتار ڈیٹا نیٹ ورک سے فائدہ اُٹھا سکیں گے۔ جس کی مدد سے انفارمیشن کی بروقت فراہمی اور ویڈیو کانفرنس کے انعقاد اور مانیٹرنگ کی سہولیات تیز اور محفوظ ہو گئی ہیں۔علاوہ ازیں ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے کئی نئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

جن میں کمیشن میں جدید ڈیٹا سینٹر کا قیام ، پولنگ سٹیشن منجمنٹ سسٹم ، آن لائن کمپلنٹ منجمنٹ سسٹم ، آن لائن ریکروٹمنٹ سسٹم اور ٹیلی ہیلپ لائن سروس شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو فعال کردیا گیا ہے جس میں ٹویٹر، فیس بک اور یوٹیوب شامل ہیں تاکہ عوام کو مصدقہ اطلاعات بروقت دستیاب ہوسکیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دفاتر کے لئےاپنی عمارتیں موجود نہیں تھیں بلکہ یہ غیر موزوں جگہوں پر کرائے کی بلڈنگز میں ہیں جن کے کرایہ پر الیکشن کمیشن خطیر رقم سالا نہ خرچ کرتاہے۔

کمیشن کے اپنے دفاتر کیلئے کل 29 پلاٹ صوبائی حکومتوں سے خریدے گئے جس میں سے صوبہ پنجاب میں 18 اور بلوچستان میں 11 شامل ہیں ۔ اِن میں سے پنجاب میں 5 دفاتر کی تعمیرکا عمل شروع ہوچکا ہے ۔ جبکہ مزید 5 دفاتر کے بھی پی سی ون منظور کیئے جاچکے ہیں جن کی تعمیر کیلئے فنڈز کی فراہمی کیلئے وفاقی حکومت سے رابطے میں ہیں۔ کمیشن یہ کوشش کر رہا ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہوسکے تما م صوبائی ہیڈکوارٹرز اور اضلاع میں الیکشن کمیشن کے اپنے دفاتر ہوں۔

الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ میں جگہ کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئےپاک سیکریٹریٹ کہسار بلاک میں آدھا ففتھ فلور حاصل کرکےپولیٹیکل فنانس ونگ، بجٹ ونگ اور جینڈر ونگ کو شفٹ کیا گیا ہے۔این آئی ای بلڈنگ میں دو فلور لے کر پی ایم یو کو وہاں منتقل کیا گیا ہے ۔ای سی پی سیکرٹریٹ میں نئے بلاک کے اوپر دو فلور تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ شناختی کارڈ کے اجراء اور ووٹ کے اندراج کیلئے کمیشن نے ووٹرز ایجو کیشن کے تحت بہت بڑے پیمانے پر پورے ملک کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں آگاہی سیشن کا انعقاد کیا اس سلسلے میں 500 سے زائد سیشن ملک کے مختلف اضلاع میں منعقد کئے جا چکے ہیں اور کمیشن اس سلسلے کو جنرل الیکشن کے اعلا ن تک جاری رکھے گا۔

کمیشن محر وم طبقات کی الیکشن کے عمل میں شمولیت کے لئے کوشاں رہا ہے۔ ووٹر لسٹ میں خواتین ومردوں کا تناسب بہتر بنانے کے لئے پہلے 20 اضلاع میں سروے کیا گیا۔ سروے سے معلوم ہوا کہ شناختی کارڈ نہ بننے کی وجہ سے خواتین کی بڑی تعداد ووٹ دینے کے حق سے محروم ہے۔ اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے پورے ملک کے 103 اضلاع میں خواتین کے شنا ختی کارڈ کے اجراء اور ووٹ کے اندراج کی کمپین نادرہ کی مدد سے چلائی گئی جو کہ اس وقت بھی اُن 84 اضلاع میں جاری ہے جہاں صنفی تناسب میں فرق 10فیصد سے زیادہ ہے۔

اب تک ایک سال میں تقریباًَ38 لاکھ خواتین ووٹرز کے شناختی کارڈ بنائے جا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن جہاں آئین و قانون کے مطابق عمل پیر ا ہے وہاں الیکشن کمیشن میں خوداحتسابی کاعمل بھی جار ی ہے۔ مختلف بے قاعدگیوں پرضابطہ کی کارروائیاں کی گئیں ۔