ملک کو وحدت اور استحکام کی اشد ضرورت ہے، ہمیں چاہئے کہ منتشر قوتوں کو متحد کر کے ملک کو مزید نقصانات سے بچائیں، وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

بدھ 1 فروری 2023 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 فروری2023ء) وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے کہا ہے کہ ملک کو وحدت اور استحکام کی اشد ضرورت ہے، ہمیں چاہئے کہ منتشر قوتوں کو متحد کر کے ملک کو مزید نقصانات سے بچائیں، جے یو آئی (ف) نے ہمیشہ عوامی خواہشات اور امنگوں کی ترجمانی کی ہے، کوئی مکالمہ کرنا چاہتا ہے تو ہم اس کیلئے بھی تیار ہیں، ملک کی معیشت اور امن و امان کو بحال کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، خطے کے ممالک کو اس ایوان سے یک آواز ہو کر یہ پیغام جانا چاہئے کہ امن ہو گا تو سب کی معیشت بہتر ہو گی۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں پشاور دہشت گردی کے واقعہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے کہا کہ ارکان اسمبلی نے پوری قوم کی طرف سے ان کے غم اور جذبات کی ترجمانی کی ہے، پشاور کے اندوہناک اور غمناک سانحہ کی گونج ہر پاکستانی دل و دماغ میں محسوس کرتا ہے۔

(جاری ہے)

جن غمزدہ خاندانوں میں یہ جنازے گئے ہیں صرف وہی نہیں پورا ملک اس واقعہ پر سوگوار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس درد کو وہی محسوس کر سکتے ہیں کہ جن کے گھروں میں آدھے آدھے جسم گئے اور وہیں سے سپردخاک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں یہ ان لوگوں کے غلط فیصلے تھے جس کی وجہ سے اس خطہ میں آگ پھیلی اور آج تک وہ آگ جل رہی ہے اور اس آگ میں ہم سب جل رہے ہیں۔ خطہ کا جو ملک یہ سمجھتا ہے کہ پاکستان جلے گا اور اس کا امن تباہ ہو گا تو اس کی معیشت بہتر ہو گی تو یہ درست نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہمیں مل بیٹھ کر سوچنا ہو گا کہ اس ماحول سے کیسے نجات حاصل کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی داخلہ اور خارجہ پالیسی کا تعین کرنے کا اختیار اس ایوان کو دے دیا جائے تو سارے معاملات ٹھیک ہو جائیں گے اور پوری قوم اس کے پیچھے کھڑی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں مصنوعی بحران پیدا کر کے سیاسی اور معاشی عدم استحکام پیدا کیا گیا، ملک کو وحدت کی ضرورت ہے۔

فیصلوں کا اختیار پارلیمنٹ کو دیا جائے تو اس پالیسی میں پوری قوم کی آواز شامل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے عسکریت پسندی پر اتنا ہی اعتراض ہے جتنا کسی اور رکن کو اعتراض ہے مگر دانستہ دہشت گردی کو مذہب اور مدارس کے ساتھ جوڑنے پر بھی اعتراض ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مدارس سالانہ ایک لاکھ حفاظ کرام تیار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہم نے اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا اس لئے یہاں کوئی بھی بات سوچ سمجھ کر کی۔

اسلام اور جمہوریت کیلئے ہمارے اکابرین نے جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ مولانا حسن جان، مولانا معراج الدین، مولانا نور محمد کو اسلام، آئین اور جمہوریت کی خدمت کی پاداش میں شہید کیا گیا۔ بے شمار علمائے کرام آئین اور جمہوریت کیلئے ایک چٹان کی طرح کھڑے رہے۔ مولانا اسعد محمود نے کہا کہ پاکستان میں کچھ لوگ ریاست اور حکومتوں سے ناراض ہیں مگر وہ اب بھی آئین کو تسلیم کرتے ہیں۔

مگر کچھ لوگ ایسے ہیں جو ان لوگوں کو ریاست کے خلاف اپنے مذموم مقاصد کیلئے اشتعال دلاتے ہیں۔ پارلیمنٹ اور جمہوری قوتوں کا یہ کام ہے کہ ان لوگوں کی رہنمائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے اس ملک کو آئین دینے کیلئے جدوجہد کی تھی آئین پر عملدرآمد کرانے کیلئے بھی ہم اپنا کردار ادا کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو وحدت اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے ہماری جماتع کا منشور ہی یہی ہے کہ ہم نے منتشر قوتوں کو متحد کر کے ملک کو مزید نقصانات سے بچانا ہے۔

جے یو آئی (ف) نے ہمیشہ عوامی خواہشات اور امنگوں کی ترجمانی کی ہے۔ کوئی مکالمہ کرنا چاہتا ہے تو ہم اس کیلئے بھی تیار ہیں۔ امن خراب کرنے کا الزام ملاء پر لگایا جاتا ہے میں پوچھتا ہوں کیا ملک کی معیشت بھی ملا نے تباہ کی۔ ہم نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ اجلاس طلب کیا جائے ہم اس میں اپنا موقف پیش کرینگے۔ اس قوم نے بہت سے غم برداشت کئے ہیں اس قوم کا ریاست پر اعتمد بحال کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت اور امن و امان کو بحال کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کے پی، بلوچستان اور قبائل میں موجود تھی اور وہاں پر قوم پرست جماعتیں بھی تھیں مگر کسی کو نہیں پتہ کہ کیا مذاکرات ہوئے۔ اس ایوان میں سب مل کر پالیسی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے ممالک کو بھی ہمیں یہاں سے یک آواز ہو کر پیغام بھیجنا ہو گا کہ امن ہو گا تو سب کی معیشت بہتر ہو گی۔