ماضی میں ملک کے فیصلے مؤکلوں اور پیروں کے ذریعے ہوتے رہے جس سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا

پی کے ایل آئی کے سربراہ کو ایک پیر کے کہنے پر لگایا گیا،پی کے ایل آئی گیا تو ہر طرف شہباز شریف کی تصویریں لگی تھیں، بچوں کی رول نمبر سلپ تک شہباز شریف کی تصاویر لگا کر تشہیر کی جاتی تھی، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا انکشاف

muhammad ali محمد علی منگل 7 مارچ 2023 00:00

ماضی میں ملک کے فیصلے مؤکلوں اور پیروں کے ذریعے ہوتے رہے جس سے ملک کو ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 6 مارچ 2023ء ) سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے انکشاف کیا ہے کہ پی کے ایل آئی کے سربراہ کو ایک پیر کے کہنے پر لگایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں واقع پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے حوالے سے جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار کی جانب سے بڑا انکشاف کیا گیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ماضی میں ملک کے فیصلے مؤکلوں اور پیروں کے ذریعے ہوتے رہے، ایسے فیصلوں سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا۔

پی کے ایل آئی کے معاملے کی فرانزک رپورٹ کا اگر کوئی جائزہ لے تو سر پکڑ کر بیٹھ جائے گا، پی کے ایل آئی کے سربراہ کو ایک پیر کے کہنے پر لگایا گیا،پی کے ایل آئی گیا تو ہر طرف شہباز شریف کی تصویریں لگی تھیں، بچوں کی رول نمبر سلپ تک شہباز شریف کی تصاویر لگا کر تشہیر کی جاتی تھی۔

(جاری ہے)

میاں ثاقب نثار نے مزید کہا کہ آج کل عدالتی فیصلوں پر وہ بات کر رہے ہیں جنہیں قانون کی زیر زبر معلوم نہیں۔

جو شخص آج عدالتوں پر حملہ آور ہے وہ ایک وقت میں عدالتوں کا پسندیدہ رہا ہے، صرف ایک مقدمہ کے علاوہ اسے ہمیشہ عدالتوں سے ریلیف ہی ملتا رہا ہے۔ جب چیف جسٹس نہیں بنا تھا تو نواز شریف نے مختلف حلقوں میں کہنا شروع کردیا تھا کہ یہ اپنا چیف ہے، خواجہ آصف نے اسمبلی فلور پر کہا کہ ہمارے ساتھ ظلم ہورہا ہے، اگلا چیف آنے والا ہے، میں نے پانامہ کیس میں خود کو بینچ سے الگ کرلیا تھا۔

میں نے نااہلی کیس میں معیاد سے متعلق اوپن نوٹس کردیا تھا کہ جو بھی آکر معاونت کرنا چاہے کرے، جہانگیر ترین عدالتی کارروائی کا حصہ بنے جبکہ نواز شریف نے نوٹس وصول کیا لیکن کارروائی میں شامل نہیں ہوئے، نااہلی کی معیاد کا تقرر آئین قانون کی روشنی میں کیا۔ میاں ثاقب نثار کے مطابق میرے مرنے کے بعد ایک کتاب شائع ہوگی جس میں تمام حقائق شامل ہوں گے، میں سیکرٹری لاء،وکیل،جج رہا ہوں، 1997 سے لیکر چیف جسٹس پاکستان تک کی ساری کہانی لکھوں گا، جب سیکرٹری لاء تھا تو حکمرانوں کو فیصلے کرتے دیکھ کر اپنی آنے والے نسل کےلیے پریشان ہوتا تھا۔