سپریم کورٹ ترمیمی بل 2023 کی منظوری عدالت عظمیٰ کو مضبوط کرے گی

آئینی ترمیم سے انصاف کی فراہمی کیلئے بینچ کی تشکیل اور ازخود نوٹس کے عمل کو شفاف بنایا جاسکے گا، وزیراعظم شہبازشریف کا عدالتی اصلاحات بل کی منظوری پر بیان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 30 مارچ 2023 17:54

سپریم کورٹ ترمیمی بل 2023 کی منظوری عدالت عظمیٰ کو مضبوط کرے گی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 مارچ 2023ء) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ترمیمی بل 2023 کی منظوری عدالت عظمیٰ کو مضبوط کرے گی، آئینی ترمیم سے بینچ کی تشکیل اور ازخود نوٹس کے عمل کو شفاف بنایا جاسکے گا۔ انہوں نے عدالتی اصلاحات بل کی منظوری پر اپنے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 کی پارلیمنٹ سے آج منظوری عدالت عظمیٰ کو ادارہ جاتی طور پر مضبوط کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس سے بینچ کی تشکیل اور آرٹیکل 184(3) کے عمل کو شفاف اور جامع بنانے میں مدد ملے گی، اس طرح انصاف کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ یاد رہے سینیٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر بل 2023 کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ’’دی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر بل ’’2023 ‘‘ قومی اسمبلی سے منظور کردہ صورت میں سینیٹ میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔

(جاری ہے)

وزیر قانون نے بل کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس بل کی 7 شقیں آرٹیکل 191 کے تحت پارلیمان کو قانون سازی کا اختیار حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوانین میں رد وبدل کی ہمیشہ گنجائش رہتی ہے۔ دو دہائیوں سے سپریم کورٹ میں یہ نیا رجحان سامنے آیا ہے کہ اجتماعی سو چ کی بجائے فرد واحد کی سوچ پر انحصار کیا جانے لگا۔ بار کونسلز، بار ایسوسی ایشن، سول سوسائٹی ، سرکاری ملازمین ، کاروباری طبقے سمیت زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اور اداروں کی طرف سے اس پر اعتراضات اٹھے۔

گزشتہ 18، 20 سالوں کے دوران ہم نے وہ ادوار بھی دیکھے جب آرٹیکل 184 (3) کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ ایسے ایسے معاملات پر ازخود نوٹس لئے گئے کہ لوگوں نے دانتوں تلے انگلی دبا لی۔ سکولوں میں بچوں کی یونیفارم ، ہسپتالوں میں پارکنگ کے معاملات، میلی چادروں ، اساتذہ کی تعیناتیوں اور جیل کے کھانوں جیسے معاملات پر بھی از خود نوٹس لئے گئے۔ اربوں کی لاگت سے تعمیر ہونےو الا پی کے ایل آئی ہسپتال ایک سابق چیف جسٹس کی انا کی بھینٹ چڑھ گیا۔

وکلا کی مختلف باڈیز نے یہ مطالبہ کیا کہ از خود نوٹس فرد واحد کا نہیں ادارے کا اختیار ہونا چاہیے۔ سوموٹو کے بے دریغ استعمال کے نقصانات، قومی اثاثوں کے اربوں ڈالر کے نقصان کی صورت میں سامنے آئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تما م ججز برابر ہیں اور اجتماعی سوچ کو آگے لے کربڑھنا چاہیے، نہ کہ شخصیات کو مضبوط کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں تجویز کیا گیا کہ تین ججز بشمول چیف جسٹس پر مشتمل کمیٹی بینچز کی تشکیل کا فیصلہ کرے گی۔