باجوڑ واقعہ کسی ایک جماعت پر نہیں بلکہ پاکستان، ہماری معیشت، جمہوریت اور امت مسلمہ پر حملہ ہے، وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

پیر 31 جولائی 2023 21:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 جولائی2023ء) وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے کہا ہے کہ باجوڑ کا واقعہ کسی ایک جماعت پر نہیں بلکہ پاکستان، ہماری معیشت، جمہوریت اور امت مسلمہ پر حملہ ہے، دشمن ہمارا عزم نہیں توڑ سکتا، ہم امن، جمہوریت اور آئینی راستے پر ہی چلیں گے اور اس معاملہ پر کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، جو لوگ یہ سب کر رہے ہیں ان کرداروں کو سامنے لانا چاہئے۔

پیر کو قومی اسمبلی میں باجوڑ واقعہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود نے باجوڑ واقعہ کو افسوسناک اور اذیت ناک قرار دیتے ہوئے شہداء کے پسماندگان سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ جن جن ممالک کے سفراء اور قبائلی مشران نے رابطہ کرکے ہمارے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے ان کے شکرگزار ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہفتہ کو ہماری قیادت چند دن کے بیرونی دورے پر تھی اور اتوار کو ایسا واقعہ رونما ہوا جس نے سب کے دلوں کو رنجیدہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کل پیش آنے والا واقعہ یا اس سے پہلے رونما ہونے والے واقعات کسی کی ذات یا ایک سیاسی جماعت پر نہیں بلکہ پاکستان، ہماری معیشت، جمہوریت اور امت مسلمہ پر حملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قبائل میں ایسے لوگ جو آئین اور جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے، کل کے واقعہ سے پہلے دو سالوں سے ہماری جماعت کے 19 ذمہ داروں نے جام شہادت نوش کیا۔

مولانا اسعد محمود نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنی ذمہ داریاں نہیں بھولنی چاہئیں، میں نے ایوان میں اس حوالے سے چند روز قبل نشاندہی کر دی تھی۔ خیبر ایجنسی، تیرہ سمیت دیگر واقعات میں جو کچھ پیش آیا وہ یہاں بیان بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں بتایا گیا کہ افغانستان میں ہماری بات چیت شروع ہو گئی ہے، سب یہ خیال کر رہے تھے کہ امن قائم ہوگا، پاک افغان بارڈر پر 1600 کلومیٹر باڑ لگائی گئی ہے۔

ہمارا پرامن اجتماع تھا، ہم نے اس ملک کیلئے قربانیاں دی ہیں، ملک کا آئین بنایا ہے۔ سینیٹر ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو مسجد میں نماز کے دوران شہید کیا گیا۔ مولانا معراج الدین کو اپنے حلقہ میں اس لئے قتل کیا گیا کہ وہ پاکستان، آئین اور جمہوریت کی بات کرتے تھے۔ پارلیمنٹ کے رکن مولانا نور محمد کو درس کے دوران شہید کیا گیا۔ اسی طرح مفتی نظام الدین، مفتی جمیل خان اور مولانا حسن جان کو شہید کیا گیا۔

گزشتہ روز 8 سال کے بچوں سے لے کر 70 سال کے بزرگ شہید ہوئے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 46 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر ہر فتنہ مذہب کے نام پر الاٹ کر دیا جاتا ہے، یہاں پر مذہب اور قوم پرستی کو پاکستان کے خلاف ایک ٹول کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ میرے والد اور مولانا عبدالغفور اور مجھ سمیت ہمارے قائدین پر حملے ہوئے۔ دشمن کو کہتا ہوں کہ تم ہمارا عزم نہیں توڑ سکتے، ہم اسی راستہ پر چلیں گے، شہداء کا خون ہمارے راستہ کو آسان بنائے گا۔

جو لوگ اب کہہ رہے ہیں کہ مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں ان کرداروں کو سامنے لانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پی ڈی ایم کی سطح پر پشتون قوم کے مشران، سیاسی زعماء اور علمائے کرام کو مدعو کرکے مشاورت کے ذریعے اس صورتحال سے نکلنے کا حل نکالیں گے۔ جانوں کے نذرانے دینے والے بھیڑ بکریاں نہیں محب وطن شہری ہیں۔ وسیع مشاورتی عمل کے ذریعے ہم ریاست کو متوجہ کریں گے، ہمارے کارکن پرامن ہیں، ہماری خواہش ہے کہ ہمارا ہر شہری آزادانہ اور پرامن زندگی گزارے۔