ایل او سی پر عام شہری کی ہلاکت پر پاکستان کا بھارت سے احتجاج

DW ڈی ڈبلیو بدھ 23 اگست 2023 11:20

ایل او سی پر عام شہری کی ہلاکت پر پاکستان کا بھارت سے احتجاج

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اگست 2023ء) پاکستان کے دفتر خارجہ نے 22 اگست منگل کے روز اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو طلب کر کے کشمیر کی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فورسز کی جانب سے کی جانے والی 'بلا اشتعال فائرنگ' میں ایک پاکستانی شہری کی ہلاکت پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا۔

کشمیری تاجروں کا پاکستان کے ساتھ سرحد پار تجارت دوبارہ کھولنے کا مطالبہ

اسلام آباد نے کیا کہا؟

دفتر خارجہ کی طرف جاری کردہ بیان کے مطابق اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ایل او سی پر بھارتی افواج کو انتہائی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ''معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا انسانی وقار، بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کے منافی ہے۔

(جاری ہے)

''

کشمیر: مشتبہ پاکستانی فوجی ہلاک، بھارتی فوج نے لاش واپس لینے کو کہا

کنٹرول لائن پر امن و آشتی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی، ''کارروائیاں دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان سن 2003 کے اس جنگ بندی معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی ہے، جس کی فروری سن 2021 میں بھی تجدید کی گئی تھی۔

''

لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے بیچ محاذ گرم

بیان کے مطابق بھارتی فریق پر زور دیا گیا کہ وہ اس تازہ واقعے کی تحقیقات کرے اور ایل او سی پر جنگ بندی کی مفاہمت کا احترام کرے۔

بھارتی میزائل پاکستان کے زیرانتظام کشمیر پر استعمال ہو سکتے ہیں

وزارت خارجہ نے کہا، ''پاکستان اس واقعے کی شدید مذمت کرتا ہے اور خطے میں تنازعات کے پرامن حل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

''

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے شہری کی ہلاکت سے متعلق اس مبینہ واقعے اور اسلام آباد کے احتجاج کے بعد سے ابھی تک کوئی رد عمل سمانے نہیں آیا ہے۔

دونوں ملکوں میں جنگ بندی کی مفاہمت کا مقصد کشمیر میں ایل او سی پر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا ہے اور اب یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ معاہدوں کا ایک اہم حصہ ہے۔

فائرنگ کا تازہ واقعہ کیا ہے؟

اسلام آباد میں وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ 21 اگست کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ضلع کوٹلی کے گاؤں اولی کے ایک رہائشی 60 سالہ غیاث ہلاک ہو گئے۔

منگل کے روز پاکستانی فوج کی میڈیا ونگ آئی ایس پی آر نے اپنے ایک بیان میں غیاث کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بھارتی افواج پر یہ الزام لگایا تھا کہ ''فائرنگ بلا اشتعال کی گئی۔

''

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا، ''بھارتی جارحیت موجودہ جنگ بندی مفاہمت کی صریح خلاف ورزی ہے۔ پاکستان اپنی سرحدوں پر امن و سکون کا خواہاں ہے، تاہم اپنے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔''

بعد میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کوٹلی علاقے کے ایک سینیئر پولیس افسر نے آئی ایس پی آر کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ 60 سالہ شخص اس وقت ہلاک ہوا جب وہ بھارت کی ''بلا اشتعال'' فائرنگ کا نشانہ بنا۔

پولیس کے مطابق جب فائرنگ ہوئی تو وہ ایل او سی کے پاس گھاس کاٹ رہے تھے۔

جنگ بندی کے باوجود ہلاکتوں کا سلسلہ جاری

دونوں ممالک نے سن دو ہزار تین کے جنگ بندی معاہدے کی فروری سن 2021 میں تجدید کی تھی اور تب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا یہ دوسرا واقعہ ہے جس پر پاکستان نے بھارت سے احتجاج کیا ہو۔

پاکستانی فوج کے مطابق رواں برس جون میں بھی بھارتی فوج نے ایل او سی کے ستوال سیکٹر میں چرواہوں کے ایک گروپ پر بھی بلا اشتعال فائرنگ کی تھی۔

اس واقعے میں دو پاکستانی شہری ہلاک اور ایک شدید طور پر زخمی ہوا تھا۔

اس پر بھی پاکستانی دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں بھارتی ناظم الامور کو طلب کر کے بھارتی فورسز کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر پاکستان کا شدید احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

ص ز/ ج ا (روئٹڑز، نیوز ایجنسیاں)