’’ پاکستان تھیٹر فیسٹیول ‘‘ پشتو تھیٹر نظر انداز کرنا افسوسناک قرار

دانشوروں و فنکاروں کا ذمہ داروں سے زیادتی اور تعصب کا نوٹس لینے کا مطالبہ

منگل 5 ستمبر 2023 20:15

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 ستمبر2023ء) خیبر پختونخوا کے معروف دانشوروں ،ْ فنکاروں ،ْ صوبے کی نمائندہ تنظیم آرٹسٹ ایکشن مومنٹ اور دیگر ثقافتی تنظیموں نے کراچی آرٹس کونسل کے زیر انتظام 8 ستمبر سے شروع ہونیوالے '' پاکستان تھیٹر فیسٹیول '' کے نام سے ثقافتی میلے میں خیبر پختونخوا بالخصوص پشتو تھیٹر کو نظر انداز کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس حوالے سے ذمہ داروں کو اس زیادتی اور تعصب کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ فیسٹیول میں بیرون ملک اور پنجاب و سندھ کے تھیٹر گروپس اور فنکاروں کو تو شامل کیا گیا ہے مگر خیبر پختون خوا اور پختون فنکاروں کا کہیں نام و نشان نہیں ہے جو زیادتی کی انتہا ہیکیا ہمیں اس لائق ہی نہیں سمجھا جاتا کہ ہم بھی اپنی ثقافت اور فنکارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکتے ہیں معروف دانشور ادیب و شاعر ڈاکٹر پروفیسر اباسین یوسفزئی ،ْ ایکشن مومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نیاز علی خان ،ْوائس چیئرمین طارق جمال ،ْمعروف فنکاروں ارشد حسین ،ْعشرت عباس ،ْاحمد سجاد ،ْجاوید بابر اور دیگر نے بتایا جب دنیا کے کونے کونے سے فنکار آکر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکتے ہیں تو پختون قوم کیوں نہیں جو لوگ ہماری غلط شناخت اور بدنامی کے درپے ہیں انہیں شاید پتہ ہی نہیں کہ پاکستان کے کسی بھی دور کے تھیٹر کے آغاز سے پہلے خان عبدالغفار خان عرف باچا خان بابا مرحوم نے خدائی خدمتگار تحریک کی چھتری تلی1927 میں چارسدہ کے ایک گائوں اتمانزء کے ازاد ہائی سکول میں '' درے یتیمان '' کے نام سے پشتو تھیٹر کا آغاز کیا تھا جبکہ اس سے کئی دہائیاں قبل پشاور برصغیرکے تھیٹر کا سب سے بڑا مرکز تھا۔

(جاری ہے)

پختون فنکار ھندوستان کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری پر کئی دہائیوں سے راج کر رہے ہیں۔ مذکورہ فیسٹیول میں جب دنیا کی ہر ثقافت کے رنگ دکھائے جائیں گے تو کیا یہ زیادتی نہیں ہے یا شاید صرف تعصب کی بنا پر پختون فنکاروں کو یہ موقع ہی نہیں دیا گیا کہ ہم دنیا کو اپنا ہنر دکھا سکیں۔ افسوس کہ ملک کے اتنے بڑے فیسٹیول میں ہمیں نمائندگی کے حق سے محروم رکھا گیا پختون قوم جو پچھلی کئی دہائیوں سے بد امنی دہشتگردی، لاقانونیت، گھمبیر مسائل اور برے حالات کا شکار ہیں جب سندھ کے باسی اور باقی پاکستانی اس طرح کے پرامن ثقافتی میلوں کے حقدار ہیں اور ہم پر جو مشکل وقت گزرا اور گزر رہا ہے، لوگ ذہنی اذیتوں کا شکار ہیں کیا اس فیسٹیول کا انعقاد خیبر پختون خوا میں نہیں کیا جا سکتا تھا یا یہاں کے فنکاروں کو کراچی نہیں بلایا جا سکتا تھا۔

نگران صوبائی حکومت بالخصوص کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کو اس حوالے سے نوٹس لینا چاہیے او ر خیبر پختونخوا اور پختون فنکاروں کے ساتھ ہونیوالی زیادتیوں اور بے انصافیوں کا ازالہ کرنا چاہیے۔