ملک میں گیس کے نئے ذخائر دریافت کر لیے گئے

پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ سندھ کے ضلعہ سجاول میں گیس کے ذخائر دریافت کرنے میں کامیاب، گیس کے کنویں کی مزید جانچ پڑتال کا عمل جاری

muhammad ali محمد علی پیر 20 نومبر 2023 20:00

ملک میں گیس کے نئے ذخائر دریافت کر لیے گئے
سجاول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 نومبر2023ء) ملک میں گیس کے نئے ذخائر دریافت کر لیے گئے، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ سندھ کے ضلعہ سجاول میں گیس کے ذخائر دریافت کرنے میں کامیاب، گیس کے کنویں کی مزید جانچ پڑتال کا عمل جاری۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ نے سجاول میں گیس کے ذخائر دریافت کرلیے، پی پی ایل کی جانب سے سندھ کے ڈسٹرکٹ سجاول میں جھم ایسٹ ون کے مقام پر شاہ بندر سے گیس کے ذخائر ملے ہیں، جھم ایسٹ ون کے مقام پر 2 ہزار 545 میٹر کی گہرائی تک کھدائی کرنے پر ہائیڈرو کاربن کی نشاندہی ہوئی۔

پی پی ایل کے مطابق ٹیسٹنگ سے 13۔69 ملین اسٹینڈرڈ کیوبک فٹ اور 236 بیرل یومیہ کے ویل ہیڈ فلوئنگ پریشر کی نشاندہی ہوئی، کنویں کی مزید جانچ پڑتال کی جارہی ہے جس کے لیے ماہرین کے زیر نگرانی ڈرلنگ کا عمل جاری ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان کے مطابق دریافت سے ہائیڈروکاربن کے ذخائر میں اضافہ ہوگا، موجودہ توانائی کے بحران میں آئل اینڈ گیس سیکٹر کے فرق کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

یاد رہے کہ شاہ بندر کے کنویں کی کھدائی کیلئے پی پی ایل کا مری پیٹرولیم، سندھ انرجی ہولڈنگ اور گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیوٹ لمیٹڈ کے جوائنٹ وینچر سے جاری ہے۔ دوسری جانب نگران وزیر توانائی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں گیس کے ذخائر آئندہ چند سالوں میں ختم ہو جائیں گے، جبکہ رواں سال گیس کا بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔ نگران وفاقی حکومت کی جانب سے کچھ روز قبل اعلان کیا گیا تھا کہ رواں سال سردیوں کے موسم میں گیس کی کمی کا بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا، اس لیے گھریلو صارفین کو سردیوں کے دوران یومیہ 8 گھنٹے کیلئے گیس فراہمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

تاہم اب ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرما کے باقاعدہ آغاز کے بعد جب گیس کی طلب میں اضافہ ہوا، تو بتایا جا رہا ہے کہ سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی گیس بحران اندازوں سے بھی زیادہ سنگین ہو جانے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ دسمبر کے ماہ میں اندازوں سے زیادہ گیس کی قلت ہو گی، جبکہ جنوری میں گیس کی قلت کا بحران مزید سنگین ہو جائے گا۔ جنوری 2024 میں گیس کی قلت 470 ایم ایم سی ایف ڈی ہو جانے کا اندازہ ہے، جبکہ اگلے ماہ یعنی دسمبر 2023 تک 360 ملین کیوبک فٹ یومیہ گیس کی کمی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ گیس کی قلت کو کم کرنے کیلئے ایل این جی کارگو کا انتظام نہیں کیا جا سکا، اسی لیے گیس بحران بڑھ جائے گا۔ آذربائیجان سے ایل این جی کی متوقع عدم دستیابی جنوری میں گیس کے بحران کو مزید بڑھا دے گی۔ شہباز شریف حکومت کے دوران آذربائیجان کی ایک کمپنی سے معاہدہ کیا گیا تھا، جس کے تحت کمپنی ایک ماہ میں ایک ایل این جی کارگو فراہم کرنے کی پابندی تھی۔

تاہم وزارت توانائی کے سینئر حکام کے مطابق آذربائیجان سے ایل این جی کارگو جنوری میں نہیں پہنچ سکتا ہے، اسی لیے ملک میں گیس کا بحران سردیوں میں مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ گیس بحران بڑھنے پر حکومت کی جانب سے صارفین کو 8 گھنٹے یومیہ گیس فراہمی کا وعدہ بھی پورا نہیں ہو سکے گا۔ جنوری میں گھریلو شعبے کے لیے گیس کی دستیابی 8 گھنٹے سے کم کر کے 6 گھنٹے تک ہوجائے گی۔